|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2017

کوئٹہ: انسانی حقوق کے بارے میں سینٹ کی فنکشنل کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بلوچستان میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بم پروف گاڑیاں اور جدید آلات کی فراہمی کیلئے اقدامات کریں تاکہ بلوچستان میں پولیس اور لیویز کو درپیش مشکلات کے ازالے اور ان کے مورال کو بلند کرنے میں مدد مل سکے۔

ان خیالات کا اظہار کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل، سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، سینیٹر کبیر احمد محمدشہی ، سینیٹر مفتی عبدالستار، سینیٹر ستارہ آیاز نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری، صوبائی سیکرٹری داخلہ اکبر حریفال، ایڈیشنل آئی جی پولیس چوہدری منظور ، سیکرٹری کمیٹی ملک ارشد اقبال اور دوسرے متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ عوام کی جان اور مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے کمیٹی کے ارکان نے بلوچستان پولیس اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی تعریف کی اور انہیں سلام پیش کیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ بلوچستان کے پولیس صوبہ سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنی کارروائی جاری رکھے گی۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ وہ صوبہ میں نیشنل ایکشن پروگرام پر من و عن عمل کریں۔

کمیٹی نے ملک خصوصاً بلوچستان لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

کمیٹی نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے بعد ان کی بحالی کے لئے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ پاکستان 23 نومبر کو جنیوا میں انسانی حقوق کے حوالے سے اپنا پانچ سالہ ریکارڈ پیش کرے گا اس سے متعلق پاکستان نے معاہدہ پر عملدرآمد کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔

کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ جولاپتہ افراد کی بازیابی اور ان کی بحالی کے لئے ہم سب کو مل بیٹھ کر اس کا حل تلاش کرنا چاہئے۔

کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ اس بارے میں ایک کمیشن بنایا جائے اور اس کی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے۔

اس موقع پر شہید ڈی آئی جی پولیس حامد شکیل اور دوسرے پولیس اہلکاروں کی شہادت پر فاتحہ خوانی بھی ہوئی۔

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اکبر حریفال ، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری اور ایڈیشنل آئی جی پولیس چوہدری منظور نے بتایا کہ حکومت نے محکمہ داخلہ میں ایک سیل قائم کیا ہے ۔

لاپتہ افراد کے بارے میں شکایت وصول کررہا ہے اور ان کے کیسز کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور اب تک 309 کیسز میں سے 193 کیسز نمٹایا گیا ہے جبکہ ہزارہ کمیونٹی کی سیکورٹی کے لئے بھرپور اقدامات کئے گئے ہیں۔

خصوصاً زائرین کو کوئٹہ سے تفتان اور تفتان سے کوئٹہ براستہ سڑک پہنچانے کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ دہشت گردی کے خاتمے اور پولیس لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کی کارکردگی اور ان کی استعداد بڑھانے کے لئے تربیت کا انتظام کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مورال بلند ہے اور وہ لوگوں کی جان اور مال کی حفاظت کیلئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں ایلیٹ فورس کو سندھ اور پنجاب میں بھی خصوصی تربیت دینے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ کمیٹی کے ارکان آج 14 نومبرکو مچھ جیل کا دورہ کریں گے۔