|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2017

کوئٹہ: سیکریٹری تعلیم عبدالفتح بھنگر نے کہا ہے کہ صوبے میں فروغ تعلیم کے لئے صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ ڈونرایجنسیز جس میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف، یورپی کمیشن، عالمی بنک ودیگر اس جیسے اداروں کا کردار قابل ستائش ہے جبکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم کا محکمہ صوبوں میں تفویض کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ عالمی اداروں کی معاونت پہلے سے زیادہ ناگزیر ہے۔ 

یہ بات انہوں نے محکمہ تعلیم کے بی بی آئی یو اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے زیراہتمام گیارہویں لوکل ایجوکیشن گروپ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم محمد فاروق کاکڑ، ڈائریکٹر اسکولز محمد رفیق ترین، بلوچستان ایجوکیشن پروگرام گرلز پرائمری ایجوکیشن گلوبل پارٹنر شپ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سیدال خان لونی، یونیسف کے ماہر تعلیم پلوشہ جلال زئی، سیڈا پروجیکٹ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر طارق عزیز، بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام کے منیجر فتح شاہ، پی بی آئی یو کے سید نثار شاہ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کوئٹہ مطیب خان آفریدی کے علاوہ پرائیویٹ اسکولز کے متعلقہ حکام ودیگر اسٹیک ہولڈرز نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ 

اجلاس میں محکمہ تعلیم حکومت بلوچستان کی جانب سے محکمہ تعلیم میں اٹھائے گئے اقدامات اور مستقبل قریب میں ایجوکیشن پالیسی بنانے کے حوالے سے ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم محمد فاروق کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں 47محکمے صوبوں کو تفویض کردیئے گئے ہیں جس میں تعلیم اور صحت بھی شامل ہیں ۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت نے ایک جامع ایجوکیشن پالیسی بنانے کے حوالے سے مناسب طور پر اقدامات اٹھارہی ہے اور 2015ء کو اس حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد ہوا تھا جس میں محکمہ تعلیم کے ماہرین، محکمہ تعلیم کے حکام، سماجی رہنما، اساتذہ کرام او رکمیونٹی کے نمائندوں کو مدعو کیا گیا تھا اور بعداز ایک کمیٹی 2016ء جنوری کو ترتیب دی گئی تھی ۔

کمیٹی کی ذمہ داری میں اس بات کو یقینی بنانا شامل تھا کہ وہ صوبائی ایجوکیشن پالیسی بنائے گی اور اس حوالے سے وقتاً فوقتاً متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کام کی پیشرفت کے حوالے سے ڈرافٹ پیش کئے گئے ۔

پالیسی ڈرافٹ میں ملکی سطح،بین الاقوامی نئے تجربات واقوام متحدہ کے ایس ڈی جیز اہداف کے حصول کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔اجلاس میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے اپنی سطح پر اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ 

انہوں نے محکمہ تعلیم کی ٹیم کے تعاون اور معاونت کی تعریف کی۔ اس موقع پر سیکریٹری تعلیم نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں اصلاحات لانے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائے جارہے ہیں۔ 

اسکولوں کو ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ اساتذہ کو ٹریننگ اور ان کی استعداد کار کو بڑھانے کے لئے مختلف ٹریننگ پروگرامز کا اجراء کیا گیا ہے۔ اساتذہ کی پروموشن کیسز کو نمٹانے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ عرصہ دراز سے منجمد ہم نصابی سرگرمیوں کے انعقاد کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ صوبے کے مختلف ہائی اسکولز کی سطح پر ایف اے ، ایف ایس سی کی کلاسز کا اجراء کردیا گیاہے۔ 

قابل اور ذہین طلباء کواسکالرشپ اور انعامات دیئے جارہے ہیں اور صوبے میں نقل فری امتحانات کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو مزید اقدامات اٹھانے، بہتر ربط سازی اور اپنے پروگرام کے حوالے سے کمیونٹی کے ساتھ روابط کے فروغ کے لئے بھی مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بین الاقوامی ڈونر ایجنسیز کے اشتراک سے جاری منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔