|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2017

اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان کی سماجی و اقتصادی ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے ساتھ مل کر مؤثر انداز میں آگے بڑھے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزرا احسن اقبال اور خواجہ آصف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی، مشیر قومی سلامتی اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی نے باجوڑ ایجنسی میں پاک آرمی کی چیک پوسٹ اور کوئٹہ میں پولیس افسران پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی دشمن ممالک کی ایجنسیوں کی کارروائیاں بےنقاب ہوگئیں۔

سیکریٹری خارجہ نے علاقائی سیکیورٹی صورتحال پر اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دی، جبکہ مشرق وسطیٰ میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں تفصیلی غور و فکر کے بعد متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ مسلم امہ کے بہترین مفاد میں پاکستان دوطرفہ معاہدوں کی پاسداری کے ساتھ، مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال میں فعال کردار ادا کرے گا۔

کمیٹی نے بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال کا بھی تفصیلی جائزہ لیا اور اس میں واضح بہتری پر مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک محنت کو سراہا۔

اراکین کا کہنا تھا کہ صوبے میں سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے وفاقی حکومت بلوچستان کے ساتھ مل کر مؤثر انداز میں آگے بڑھے گی۔

اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ بلوچستان کو زیادہ سے زیادہ مالی وسائل فراہم کیے جائیں گے اور صوبے میں ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا، تاکہ اس کا براہ راست بلوچ عوام کو فائدہ پہنچے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ دہشت گردوں، جرائم پیشہ افراد کی نقل و حمل روکنے کے لیے بارڈر منیجمنٹ کو بہتر بنایا گیا ہے، جبکہ انتظامی کارکردگی میں بہتری کے لیے بلوچستان میں بہترین افسران کو تعینات کیا جارہا ہے۔

اجلاس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) فریم ورک کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں تیل اور گیس کی علاقائی پائپ لائنز کے منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یہ منصوبے پاکستان کے بہترین مفاد میں ہیں جن سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔