|

وقتِ اشاعت :   November 16 – 2017

کوئٹہ: تربت میں فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالے پنجاب کے رہائشی افراد کو انسانی اسمگلروں نے یورپ جانے کا جھانسا دلایا تھا اور اس کے بدلے لاکھوں روپے وصول بھی کرلئے تھے۔ 

پاک ایران سرحدی علاقوں میں جگہ جگہ چیک پوسٹوں کی موجودگی میں انسانی اسمگلنگ کا کاروبار ایف آئی اے اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق کیچ کے علاقے گروک فائرنگ میں جاں بحق ہونیوالے تین افراد کا تعلق گجرانوالہ کے مختلف علاقوں سے تھا۔ مقتول اظہرپڑھانہ لوک اورمقتول خرم چاڑانوالہ کا رہنے والا تھا۔ جبکہ ذوالفقارعلی محلہ فضل آبادکا رہنے والا تھا۔ ذوالفقار علی کے بھائی امتیاز علی نے بتایا کہ تینوں افرادنے یورپ جانے کیلئے پھالیہ گجرانوالہ کے ایک انسانی اسمگلرکو3لاکھ روپے دیئے تھے۔ 

علاوہ ازیں گجرانوالہ کے علاقے وزیر آباد کے رہائشی غلام ربانی کے بھائی کاشف چاند نے بتایا کہ غلام ربانی 2نومبرکوتفتان کیلیے گھرسے نکلاتھا۔ ایجنٹ نے کہاتھا،ایران کے ویزے لگواکرلیکرجائیں گے۔ 

ربانی کولے جانے والا ا یجنٹ عابدحسین کاتعلق بھی ہمارے گاؤں سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی ایک ہفتہ قبل غلام ربانی سے ٹیلی فون پرآخری بات چیت ہوئی تھی اس کے بعد ان سے رابطہ نہیں ہوا۔

اسی طرح چار جوانوں کا تعلق سیالکوٹ کے مختلف علاقوں سے تھا۔ان میں ظفران زاہداورعبدالغفورسیالکوٹ کے بنڈر گاہوں کے رہائشی تھے ۔ 

اطلاع ملتے ہی ان کے گھر پر کہرام مچ گیا اور اہلخانہ غم سے نڈھال نظر آئے۔ محلے داروں اور مقتولین کے رشتہ داروں نے بتایا کہ دونوں افراد کو مقامی انسانی اسمگلر نے ڈیڑھ لاکھ روپے میں ترکی لے جانے کا کہا تھا جس پر دونوں افراد ایک ہفتہ قبل گھر سے ایران کے راستے ترکی کیلئے نکلے تھے۔ 

انسانی ایجنٹ نے کہا تھا کہ پیسے ترکی پہنچنے کے بعد وصول کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں روزگار نہ ہونے کے باعث دونوں نوجوان بیرون ملک جانا چاہتے تھے۔