|

وقتِ اشاعت :   November 16 – 2017

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے ‘فاٹا’ کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے اور علاقے کی تعمیر و ترقی کو یقینی بنانے کے معاملے پر وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتوں میں مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

وزیر اعظم عباسی نے یہ بات فاٹا سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے ایک جرگے سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جس نے جمعرات کو اسلام آباد میں وزیر اعظم عباسی سے ملاقات کی۔

وزیر اعظم کی دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق حکومت نے فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کے لیے آئینی ، انتظامی اور قانونی امور کو آئین اور قانون کے دائرہ کار کے تحت جلد ازجلد حل کرنے کے لیے پہلے ہی ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔

وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے جرگے میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن، انصاف سٹوڈنٹس، قومی وطن پارٹی یوتھ ونگ، اسلامی جمعیت طلبہ، فاٹا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پختون سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، خیبر سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور نوجوانوں کی دیگر تنظمیوں کے عہدیدار شامل تھے۔

جرگے میں شامل فاٹا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صدر شوکت اعزاز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں وزیر اعظم کےبیان خوش آئند قرار دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جرگے نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہےکہ قبائلی علاقوں کو صوبہ خبیر پختونخواہ میں ضم کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ فاٹا کو قومی دھارے میں لا کر اس کی تعمیر ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ” جس طرح 70 سال سے ہم مشکلات کا شکار ہیں، ہم سمجھتے ہیں ان کو دور کرنے کے لیے ان اصلاحات کو جلد از جلد عملی شکل دینا ضروری ہے اور اس سے نہ صرف فاٹا بلکہ پورا ملک ترقی کرے گا۔ “

شوکت اعزاز نے مزید کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ملک کے مقتدر حلقے بھی فاٹا سے عسکریت پسند ی اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنا ضروری خیال کرتے ہیں۔

قبائلی علاقوں میں اصلاحات سے متعلق وفاقی حکومت کی قائم کردہ کمیٹی آئندہ پانچ سالوں میں فاٹا کو شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے یہ کام مرحلہ وار مکمل کرنے کا کہہ چکی ہے۔ ملک کی سیاسی جماعتوں کی اکثریت نے اس اقدام کو سراہا ہے تاہم قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے بعض حلقے اور ملک کی بعض سیاسی جماعتیں ان علاقوں پر مشتمل ایک الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ بھی کر رہی ہیں۔