|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ تربت اور کوئٹہ کے واقعات انتہائی دلخراش اور قابل مذمت ہے ایسے واقعات کا بڑھنا لمحہ فکریہ ہے امن وامان کے حوالے سے جو اربوں روپے بجٹ میں رکھے جا تے ہیں لیکن اس کے مثبت اثرات دیکھنے میں نہیں آرہے ہیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران اور انتظامیہ اس حوالے سے ناکام دکھائی دیتے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی ایک سیاسی قومی جمہوری جماعت کی ناطے پارٹی نے ہمیشہ بے گناہ انسانوں ، نہتے اور معصوم عوام کے قتل وغارت گری اور انہیں نشانہ بنانے کی عمل کو نفرت کی سے دیکھا اور بلوچ روایات بھی ہمیں اس بات کی درس دیتے ہیں کہ معاشرے میں انسانوں کے ساتھ نا انصافیوں اور محرومیوں کے خلاف آواز بلند کی جائے پارٹی انسانیت کو ملحوظ خاطر رکھ کر جدوجہد کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جو ماضی میں آمر اور سول ڈکٹیٹروں نے جو روش رکھی تھی اس کی وجہ سے حالات اس نہج تک پہنچے اب اس بحرانی حالات کو درستگی کی جانب سے لے جانے کی اشد ضرورت ہے ملک میں قومی نا برابری اور نا انصافیوں اور محکوم انسانوں کے حقوق کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔

قوموں کی قومی سوالوں کو فوری طور پر حل کئے جائے اور بلوچستان کے سائل ووسائل پر بلوچستان کی حق ملکیت، حق اقلیت کو تسلیم کیا جائے جو ہماری آئینی حق بھی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پارٹی نے عملی طور پر بلوچستان میں جدوجہد کر کے یہ ثابت کیا کہ ہم عوام کی امنگوں کی مطابق سیاسی ، قومی جدوجہد کر تے ہیں اور بلوچ عوام کی اجتماعی، قومی مفادات کو اولیت دے کر سیاسی مثبت سوچ وفکر کو فروغ دے رہے ہیں ۔

جنرل مشرف کے دور سے لے کر آج تک عملی طور پر سیاسی قومی جمہوری عملی جددجہد کی اسی پاداش پارٹی کے عظیم رہنماء شہید حبیب جالب ، میر نورالدین مینگل سمیت پارٹی کے سینکڑوں، رہنماؤں، کارکنوں کو شہید کیا گیا اور پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کو قید وبند کی صعوبتیں دی اور برداشت کرنی پڑی لیکن پارٹی کے رہنماؤں وکارکنوں کے بلند حوصلے اور غیر متزلزل جدوجہد کمزور نہیں ہو سکی اور2013 میں پارٹی کے مینڈیٹ کو چرایا گیا لیکن پارٹی کو دیوار سے لگانا ممکن نہیں بنا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ پارٹی رہنماؤں وکارکنان انتخابات کی تیاریاں تیز کریں کیونکہ عوام ایک بار پھر بی این پی کو بھر ر اپنی مینڈیٹ دیں گی جس طرح پہلے دیا گیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ بی این پی ہی عوام کی نجات دھندہ سیاسی قوت ثابت ہو گی جو معاشرے میں علم، وآگاہی شعور کی فراہمی اور قومی اجتماعی مفادات کی حصول کی جدوجہد کو تیز بنائیں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ حکمران منفی روش ترک کرنے پڑے گی اور پہلے جو پالیسیاں بنائی گئی ہے اسے ختم کرنے کی اشدضرورت ہے۔

اس کے برعکس بلوچ عوام کا جمہوری اداروں اور جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائے گا انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن میں مداخلت کی پالیسیاں ناروا اور نا انصافیوں پر مبنی ہو تی ہے۔

حکمران اور بااختیار اداروں کو چاہئے کہ2018 کے الیکشن کو صاف وشفاف بنانے کو یقینی بنائیں کیونکہ اب عوام مزید اپنے مینڈیٹ پر شب خون مارے کو برداشت نہیں کرینگے۔

انہوں نے پارٹی اس بات کی اعادہ کر تی ہے کہ بی این پی اپنے ہزراروں سالوں پر محیط تاریخ، تہذیب وتمدن اور سرزمین کی بقاء کی جدوجہد ہر صورت میں کرتی رہے گی۔