|

وقتِ اشاعت :   October 28 – 2017

صوبائی دارالحکومت کے تقریباً ہر علاقے سے ’’پانی پانی ‘‘ کی صدائیں آرہی ہیں ۔ پورا کوئٹہ شہر قلت آب کا شکار ہے اور حکومت میں یہ اہلیت نہیں کہ شہر میں پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرسکے۔

اکثر علاقوں کے مکین یہ شکایات کرتے نظر آتے ہیں کہ جگہ جگہ ٹیوب ویل خراب ہیں اور ان کو ٹھیک کرنے کا کام شروع نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے شہر میں پانی کی قلت میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ شہر میں پانی کی قلت ہمیشہ سے رہی ہے لیکن اب ٹیوب ویلوں کی خرابی سے معاملہ زیادہ سنگین ہوگیا ہے جس کی سزا عوام اٹھا رہے ہیں ۔

حکومت اور حکومتی نمائندوں کو اس کی پرواہ نہیں کہ شہری علاقوں میں عوام کتنی تکلیف برداشت کررہے ہیں پانی کی قلت کی بہت سی وجوہات ہیں ان میں سب سے بڑی وجہ زیر زمین پانی کی سطح کا تیزی سے گرنا ہے ، روز بروز زیر زمین پانی کا ذخیرہ کم سے کم ہوتا جارہا ہے ۔

آئندہ چند سالوں کے دوران خطرہ ہے کہ یہ پورا علاقہ بلکہ پوری وادی کوئٹہ ریگستان میں تبدیل ہوجائے گا کیونکہ پانی کی قلت لوگوں کو کوئٹہ سے ہجرت کرنے پر مجبور کرے گی ۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ گزشتہ ستر سالوں سے پانی کے ذرائع کو ترقی دینے کی کوششیں نہیں کی گئیں ، بغیر کسی منصوبہ بندی کے بے شمارٹیوب ویل نصب کیے گئے اورپانی کی تجارتی اور زرعی مقاصد کے لئے استعمال بے دریغ طریقے سے شروع ہوا جو آج رکنے کا نام نہیں لیتا ،یہاں تک کہ کرپٹ وزراء نے ایسی مشینری درآمد کرنے کی کوشش کی جس سے تباہی کے امکانات اور زیادہ ہوتے ۔

ایسی مشینری نصب کرنے کا مقصد زیادہ گہرائی سے پانی کا حصول تھا جو ماحولیات کے لئے شدید خطرہ ثابت ہوسکتا تھا ۔لیکن حالات اب بھی دگرگوں ہیں پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے ۔

پانی کی قلت کی ایک اور وجہ آبادی میں بے تحاشہ اضافہ بھی ہے جو افغان مہاجرین کی آمد کی وجہ سے ہوئی ۔ہماری حکومت کوافغانستان کی خوشنودی چائیے اس لیے مہاجرین کو بار بار نکالنے کے اعلانات کے باوجود نہیں نکالا جارہا اور ان کی قیام کی مدت میں توسیع پہ توسیع کی جارہی ہے۔

افغانستان سے آنے والے تارکین کا پہلا اور آخری مسکن کوئٹہ ہے ۔ پندرہ لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن بلوچستان کے دارالحکومت میں موجود ہیں جو بلوچستان کے محدود ترین وسائل پر زبردست بوجھ ہیں اگران پندرہ لاکھ تارکین وطن کو دوردراز علاقوں اور افغانستان سرحد کے قریب کیمپ میں رکھا جائے توکوئٹہ کے پانی کے وسائل پر دباؤ کم ہوجائے گا ۔

اگر ان غیر قانونی تارکین وطن کو دوبارہ افغانستان واپس بھیجنے کے انتظامات کیے جائیں تو یہ زیادہ بہتر ہوگا ۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی انتظامیہ سیاسی دباؤ برداشت نہ کرے اور نئی اور غیر قانونی آبادی کی اجازت نہ دے ۔جہاں تک غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کی بات ہے تو ہمارے وزیر خارجہ گھبراتے ہوئے امریکا سے درخواست کرتے نظر آئے کہ وہ افغانوں کو واپس لے جائیں پھر ہم گارنٹی دینے کو تیار ہیں ۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیاکہ افغان تارکین وطن دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں ۔ قلت آب کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ گندے پانی کو دوبارہ استعمال میں لایاجائے۔

گند ے پانی کو جمع کرنے کے بعد صاف کیاجائے اور اس کو دوبارہ استعمال کے قابل بنایاجائے ۔

اس فلٹر شدہ پانی کو پھل کے باغات اور سبزیاں اگانے کے علاوہ صفائی کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے بلکہ تجارتی مقاصد کیلئے بھی استعمال کیاجاسکتا ہے ۔

اس طرح صاف اور تازہ پانی کو پینے اور گھریلو استعمال کے لئے مخصوص کیاجا سکتا ہے جس سے پانی کی قلت کا مسئلہ کسی حد تک حل ہوجائے گا۔

گزشتہ سال کے بجٹ میں تیس ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی تھی کہ اس سے دریائے سندھ سے پانی کوئٹہ پہنچایاجائے گا ۔ ہمیں معلوم تھا کہ یہ اسکیم قابل عمل نہیں ہے۔

اسکیم تو بن سکتی ہے مگر اس کو چلانے کے لئے سالانہ اربوں روپوں کی ضرورت پڑے گی اس سے بہتر ہے کہ صوبائی دارالحکومت کو گوادر پورٹ کے قریب منتقل کیاجائے تاکہ صوبے کا انتظامی دارالحکومت اور معاشی ‘ مالی اور تجارتی دارالحکومت ایک دوسرے کے قریب رہیں اور کوئٹہ کوہل اسٹیشن کا درجہ دیاجائے اور شہر میں کروڑوں کی تعداد میں درخت لگائے جائیں تاکہ ماحول سے آلودگی کو کم سے کم کیا جاسکے۔