ایرانی پٹرول فروخت کرنے کا جان جوکھوں کا کام

| وقتِ اشاعت :  


ایک روز قبل میرا کالم شائع ہوا، ارادہ یہ تھا کہ چند دن چھوڑ کر دوسرا کالم لکھوں گا لیکن بلوچستان کے ’’ برننگ ایشوز‘‘ اس قدر ہیں کہ مجھے مجبوراً دوسرے روز قلم اٹھانا پڑا۔ ان ایشوز میں گوادر کو باڑ لگانااور صوبائی حکومت کی جانب سے ایرانی پٹرول کے کاروبار پر پابندی عائد کرتے ہوئے فوری طورپر بیک جنبش قلم احکامات صادر کرنا شامل ہیں، ان دونوں ایشوز پر میں نے ایرانی پٹرول کے کاروبار کی بندش کو اولین ترجیح اور اہم قرار دیتے ہوئے اپنی یہ تحریری لکھ دی کیونکہ یہ ’’ موت سے کھیلنے کا کاروبار ‘‘ کرنے والے ہمارے اپنے بچے جن میںاکثریت طلبا ہیں ۔



بلوچستان کی قومی شاہراہوں پر موت کا رقص جاری

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ملک کا وہ بد نصیب صوبہ ہے کہ جسے آج کے اس جدید دور میں جدید موٹر وے سڑکیں دینے سے وفاقی حکومتیں انکاری ہیں یہی وجہ ہے کہ اس صوبے کی قومی شاہراہوں پر اموات کی شرح میں گزشتہ چند سالوں سے بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے کیونکہ بلوچستان کو دیگر صوبوں سے ملانے والی سنگل ٹریک سڑکوں پر ٹریفک زیادہ ہو چکی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وفاقی محکموں خصوصاً ریلوے حکام کی عدم دلچسپی سے بلوچستان کے لئے آنے والی ٹرینوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، ایک آدھ ٹرین کوئٹہ سے کراچی یا لاہور کے لئے چلائی جاتی ہے۔



پی ڈی ایم اجلاس، ن لیگ کا موقف مسترد استعفیٰ آخری آپشن ہوگا

| وقتِ اشاعت :  


اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان ہوں یا مریم یا پھر کرونا کو شکست دینے والے بلاول ہوں یا محمود خان یا اختر مینگل کی ویڈیو شرکت یا میاں افتخار کی موجودگی میں اس اہم اجلاس کا تھا سب کو انتظار کیا مریم کے لاہور کے پرجوش استعفوں کے اعلان کی حتمی منظوری پی ڈی ایم دیگی یا اسلام آباد پر پی ڈی ایم کے دھاوا بولنے کا حتمی اعلان کیا جائیگا لگ بھگ پانچ گھنٹے تک سارے سیاسی رہنماؤں نے طویل بحث مباحثوں کیا نواز شریف اور آصف علی زرداری جنکے۔



عورت کبھی حوا کبھی مریم

| وقتِ اشاعت :  


٭صنفی تشدد کے خلاف 16 دن منانے کی سرگرمی ایک بین الاقوامی مہم ہے جو 1991 میں شروع ہوئی اور ہر سال 25 نومبر سے ، خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن سے لے کر، 10 دسمبر ، عالمی یوم انسانی حقوق کے دن تک جاری رہتی ہے ، اس مہم میں دنیا بھر کے افراد اور گروہوں سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر طرح کے تشدد کو ختم کرنے کے لئے ہونے والی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالیں یہِ ِ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو چیلنج کرنے کے لئے ایک بین الاقوامی مہم ہے۔جب تشدد کرنے والوں کو سزانہیں ملتی ، تو یہ عمل معاشرے میں صنفی تشدد کے رویوں کو پروان چڑھاتا ہے۔



نا قابل اصلاح قوم

| وقتِ اشاعت :  


کسی بھی قوم کوجانچنے کا بہترین نمونہ اس کا کردار ہوتا ہے بد قسمتی سے آج کل ہماری پوری قوم (چند سو یا ہزار کو چھوڑ کر) مجموعی طورپر اس کی کمی کا شکار ہو گئی ہے۔ زندگی کا کوئی بھی شعبہ لیں اس میں اخلاقی انحطاط کو اس قدر پائیں گے کہ ا لامان الحفیظ۔ کردار ہی انسان کے وجود کا وہ اہم جز ہوتا ہے جس سے قوموں کی شناخت اور پہچان ہوتی ہے آج کل ہم ہر چھوٹی بڑی مثال پر گوروں (انگریزوں) کی بات اپنے دماغ سے نکال کر اس طرح بیان کرتے ہوئے ان کے بارے میں ایسے تعریفی کلمات ادا کرتے ہیں جیسے کہ یہ کلمات صرف ان غیر ملکی گوروں ہی کے لئے ہیں۔



بلوچستان کا پسماندہ ترین ضلع ”لسبیلہ“

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان پاکستان کا وہ خوبصورت اور خوش قسمت صوبہ ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی سرزمین پر قائم کیا ہے جس کی سرحدیں پڑوسی ممالک سے لگتی ہیں تو اپنے محل وقوع اور وسیع ساحل وسائل کی بدولت یہ صوبہ دیگر صوبوں کی نسبت ملک عزیز کو آمدنی کی صورت میں بہت کچھ دے رہا ہے۔ اس کے خوبصورت ساحل کو جوگڈانی سے گوادر اور جیونی تک سات سو کلو میٹر طویل سمندری رقبہ ہے اس قدر خوبصورت سمندری ساحل اور وسائل کے باوجود اس صوبے کی پسماندگی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ ہر آنے والی حکومت نے بلندو بانگ دعویٰ کیے ہر حکمران نے شہد اور دودھ کی نہریں بہانے کی قسمیں کھائیں۔



جام کمال صاحب‘ خدارا کچھ کیجئے؟

| وقتِ اشاعت :  


کوئٹہ جو کہ بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت کہلاتا ہے اس میں ٹریفک کی صورت حال آج اس قدر بگڑچکی ہے کہ اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا،پھر مزے کی بات یہ ہے کہ اس بارے ہمارے صوبائی حکمران یا اس سے وابستہ سرکاری افسران کی جانب سے ایسا کوئی بیان دیکھنے کو بھی نہیں مل رہا کہ حکمرانوں نے یا ہماری بیورو کریسی نے اس نازک صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے اقدامات کرنے کی ٹھان لی ہو۔ یقین جانیے کہ آج آپ کوئٹہ سے سریاب کے راستے سبی یا نوشکی مستونگ تک کا سفر کریں ان شہروں کے لئے آج کل دو سے ڈھائی گھنٹے بمشکل لگتے ہیں ان گھنٹوں میں 100کلو میٹر کا سفر طے کرنا انتہائی آسان ہوگیا ہے۔



”بلوچستان اور سندھ کے جزائر بارے آرڈیننس نیا پینڈوراباکس“

| وقتِ اشاعت :  


آخر کار بلی تھیلے سے باہر آگئی کے مصداق وفاق کی جانب سے بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں کے جزائر بارے صدارتی آرڈیننس جاری کرتے ہوئے ”پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا اعلان کرکے صوبائی خودمختاری میں براہ راست مداخلت کرتے ہوئے غیر آئینی اقدام کا مظاہرہ کرکے بلوچستان اور سندھ کی سیاسی جماعتوں سمیت یہاں کے عوام میں شدید بے چینی پیدا کرنے کا سبب پیدا کیا گیا۔ چونکہ یہ ساحلی علاقہ جات صوبوں کی ملکیت ہیں اس سے وفاق کا کوئی تعلق نہیں جبکہ ساحل سمندر سے اندرون سمندر 12ناٹیکل میل بھی صوبائی تصرف میں آتا ہے۔



بھاشا ڈیم کی تعمیر میں مقامی افراد کی ترجیح

| وقتِ اشاعت :  


قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے آبی وسائل کے اجلاس میں جو کہ چئیرمین نواب محمد یوسف تالپور کی صدارت میں اسلام آبادمیں منعقد ہوا جس میں دیامیر بھاشاڈیم کی تعمیر سے متعلق صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے حکام نے یقین دہانی کرائی کہ گلگت بلتستان کے رہائشی لوگوں کو دیامیر بھاشا ڈیم کے لئے ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کیاجائے گا۔ یہ خبر پڑھ کر میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی سرکاری اہلکار یا حکومتی عہدیدار کی جانب سے آج تک کوئی اعلان کرتے یا کہتے نہیں سنا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو ملک کی 74%طویل سڑکیں رکھنے والے صوبے کو اہمیت دیتے ہوئے۔



”سرکاری ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان“

| وقتِ اشاعت :  


”سرکاری ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان“ کی دوسری قسط پیش خدمت ہے جس میں‘ میں نے سنڈیمن سول ہسپتال اور بولان میڈیکل کالج کا خصوصی ذکر کیا اور اپنی زندگی میں رونما ہونے والے تجربات کو قارئین کے ساتھ شئیر کرتے ہوئے صورت حال بارے بتانے کی کوشش کی کہ کس طرح یہ ہسپتال”مقامی لوکل ڈاکٹر اور بیورو کریٹس“ کی نا لائقیوں اورمجرمانہ غفلت“ کے باعث اب یہ دونوں بڑے ہسپتال صرف اور صرف ”غریب“ لوگوں کے لئے مختص ہو کررہ گئے ہیں۔سنڈیمن سول ہسپتال اور بولان میڈیکل ہسپتال کے او پی ڈیز میں آپ کسی ڈاکٹر سے ملنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔