مفکرینِ مشرق

| وقتِ اشاعت :  


اگلے سال فروری،مارچ تک انتخابات ہوں بظاہر لگتا نہیں ہے اسباب وعلل یہ کہ ملک میں قابو سے باہر مہنگائی، بے لگام بیروزگاری اور پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ وزیر اعظم بننے کے لیئے شہباز شریف کی خواہش ناتمام نے پنجاب میں نواز لیگ کی جڑوں کو ہلاکر رکھ دیاہے جن کو پروجیکٹ عمران خان کی ذلّت آمیز ناکامی کے بعد اور ایک نئے پروجیکٹ کی تکمیل سے قبل عارضی طورپر آگے لانے کا منصوبہ ہے۔



عزت یا غیرت ہے کیا؟

| وقتِ اشاعت :  


پانچ ستمبر عورتوں کے لئے ایک سیاہ دن ثابت ہوتا جارہا ہے۔ اس روز عورتوں کو بے دردی سے قتل کرنے کے دو بڑے واقعات رونما ہوئے۔ پہلا واقعہ رواں سال پانچ ستمبر کو خیببر پختونخوا کے علاقے سوات جبکہ دوسرا پانچ ستمبر 2020 کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں رونما ہواتھا۔ یہ واقعات غیرت کے نام پر سرانجام دیے گئے۔



وزیراعظم انوارالحق کاکڑمنافرت کے خلاف آہنی دیوار

| وقتِ اشاعت :  


ایک ایسے خطہ میں جہاں کچھ عناصر اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر نا صرف خاموشی اختیار کرتے ہیں بلکہ اس معاملے کودھندلانے کی کوشش بھی کرتے ہیں جیسا کہ بھارتی شہر منی پور میں مسیحی برادری کی حالتِ زارپر کیا جارہاہے۔ پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ عدم برداشت اور جنونیت کی قوتوں سے نفرت کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کے زبردست اور واضح علمبردار اور حامی کے طور پر سامنے آئے۔



زندہ دل بزنجو

| وقتِ اشاعت :  


آج20اگست ہے میرحاصل بزنجو کی تیسری برسی، وہ شخص جوزندگی کی علامت تھا خراب ترین حالات میں بھی جس کے چہرے پر مسکراہٹ سجی ہوتی تھی یقین نہیں آتا کہ وہ مرگیا میرحاصل بزنجو سے ہماری شناسائی تین دہائیوں سے زیادہ عرصے پرمشتمل ہے یہ جنرل ضیاء کے خونی مارشل لاء کا دورہے قید،کوڑے،پھانسیاں اورعقبوت خانے سیاسی کارکنوں کا مقدرہیں۔



میرغوث بخش بزنجو دوراندیش سیاست دان تھے

| وقتِ اشاعت :  


میرغوث بخش بزنجو قابل ترین سیاستدانوں میں سے ایک ہیں وہ اسلام آباد میں ملک کے لیے ایک بڑا اور اہم کردارادا کرسکتے تھے،لیکن اپنی بلوچ شناخت اور بلوچ کاز سے وابستگی کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا۔ (معروف امریکی صحافی سلیگ ایس ہیرسن کی کتاب ”In Afganistan Shodon”سے اقتساب) لیکن حقیقت یہ ہے کہ… Read more »



بابا بزنجو اور مارشل لائی مظالم

| وقتِ اشاعت :  


میر غوث بخش بزنجو نے طویل قید و بند کی زندگی گزاری ۔ وہ ہمیشہ اپنے اصول، قول و فکر اور نظریے سے جڑے رہے ۔ میر بزنجو کی سیاست کی سمت ہمیشہ یک طرفہ رہی ۔ اُنہوں نے جمہوریت کا نہ صرف ساتھ دیا بلکہ جمہوریت کو پروان چڑھایا ۔