مہنگائی پر محض نوٹس، عوام کی حالت زار

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پیر سے حکومت اشیائے خوردونوش کی قیمتیں نیچے لانے کے لیے تمام ریاستی وسائل بروئے کار لائے گی۔سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی ملک میں ہونے والی مہنگائی کے عوامل کا جائزہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا ملک میں اشیائے خورونوش کی واقعی قلت ہے یا پھر یہ مافیاز کی جانب سے ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی وجہ سے ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا ملک میں مہنگائی بین الاقوامی منڈی میں دالوں اور پام آئل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے تو نہیں ہے۔



اپوزیشن دسمبر تک نتائج حاصل کرنے کیلئے کوشاں،گلگت بلتستان انتخابات ٹیسٹ کیس

| وقتِ اشاعت :  


پی ڈی ایم نے اپنے احتجاجی تحریک کے حوالے سے نیا شیڈول جاری کردیا ہے،سب سے پہلے اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اتحاد ملک بھر میں جلسے منعقد کرے گی گویا یہ اپوزیشن کیلئے ایک ٹیسٹ کیس ہوگا کہ عوام کی کتنی بڑی تعداد ان جلسوں میں شرکت کرتی ہے اور اپوزیشن کے بیانیہ کی کس حد تک حمایت کرتی ہے۔مگر اس دوران حکومت بھی اپوزیشن سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی پر غور کررہی ہے جس طرح گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے واضح طور پر کہہ دیا کہ اگر قانون کو ہاتھ میں لیاگیا تو گرفتاریاں ضرور ہونگی، سب کو جیل میں ڈال دیا جائے گا۔



بلوچستان میں بنیادی مسائل کاحل، مقامی حکومتوں کی مضبوطی

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان وسیع تر صوبہ اور آبادی کے حوالے سے دیگرصوبوں کے مقابلوں میں کم آبادی پر مشتمل ہے اسی طرح ترقی کے لحاظ سے بھی بلوچستان سب سے پیچھے ہے حالانکہ بلوچستان کا ذکر جب بھی وفاقی سطح پر کیاجاتا ہے تو سی پیک سمیت یہاں کے ذخائر اور وسائل کو فوقیت حاصل رہتی ہے۔یہاں کے وسائل سے وفاق نے بھرپور طریقے سے فائدہ اٹھایا ہے جبکہ بلوچستان کو اس کے جائز حصہ سے محروم رکھا گیا ہے۔ اگر بلوچستان میں چلنے والے میگا منصوبوں اور سوئی گیس کی مد میں جائز رائلٹی اور واجبات کی ادائیگی کی جاتی تو شاید بلوچستان کا یہ نقشہ نہ ہوتا جو آج ہے۔



ملکی معیشت میں تنزلی اور حکومتی حکمت عملی

| وقتِ اشاعت :  


عالمی بینک نے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی ترقی کی شرح 0.5 فیصد سے بھی کم رہنے کی توقع ہے۔عالمی بینک کی جانب سے ایشیائی ممالک کی شرح نمو سے متعلق رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سال جنوبی ایشیاء میں ترقی کی شرح منفی 7.7 فیصد سے بہتر ہو کر 4.5 فیصد ہونے کی توقع ہے۔جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے ورلڈ بینک کے چیف اکنامسٹ ہینس ٹمر کاکہناہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے اچھی خبر نہیں ہے اور مستقبل کی صورتحال انتہائی خوفناک ہے۔



غداری کے مقدمات، سیاسی اقدار کو پامال نہ کیاجائے

| وقتِ اشاعت :  


وفاقی کابینہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف بغاوت کے مقدمے کے معاملے پر تقسیم ہوگئی۔اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نوازشریف سمیت ن لیگی اراکین کے خلاف ایف آئی آر کا معاملہ زیر بحث آیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ غداری کی ایف آئی آر سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، حکومت سیاسی انتقام کے حق میں نہیں۔اطلاعات کے مطابق تین اراکین نے ایف آئی آر کو منطقی انجام تک پہنچانے کا مشورہ دیا، ان افراد میں دو وفاقی وزراء اور ایک معاون خصوصی شامل ہیں جنہوں نے ایف آئی آر کی حمایت کی۔



سیاسی گہماگہمی،گڈگورننس حکومت کیلئے بڑا چیلنج

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں سیاسی حالات پر تبصرہ زور شور سے جاری ہے کہ اپوزیشن کی احتجاجی تحریک کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ پی ڈی ایم کے ہر اجلاس کے فیصلوں کو شہ سرخیوں کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے جبکہ اس پر گھنٹوں بحث مباحثہ بھی کیاجارہا ہے، اسی طرح حکومت کے ہر ردعمل کو بھی اسی طرح سے ہی اجاگر کیاجارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں حکومت کیا پلان کرنے جارہی ہے اور پی ڈی ایم کی احتجاجی تحریک کے حوالے سے کیا سوچ بچار کررہی ہے۔اسی طرح گرفتاریوں کا معاملہ بھی سیاسی افق پر ہے مگر اس تمام صورتحال میں عوامی مسائل بالکل نظرانداز ہیں جس کی واضح مثال حالیہ مہنگائی کی لہر ہے۔



سیاسی تجربہ ہماری تاریخ، ن سے ش ایک نئی بحث

| وقتِ اشاعت :  


اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اتحاد پی ڈی ایم کا دباؤ کس حد تک حکومت پر برقرار رہے گا یہ وہ سوال ہے جس پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں،فی الحال تبصرے اور پیشنگوئیاں اور قیاس آرائیاں جاری ہیں مگر مصدقہ طور پر اندرون خانہ اپوزیشن کی پلاننگ کیا ہے یہ کسی کے علم میں نہیں البتہ سب اپنی آراء دے رہے ہیں اور ملک میں سیاسی درجہ حرارت اس وقت اپنے عروج پر ہے اپوزیشن نے گوکہ اپنے جلسہ کے شیڈول میں رد وبدل کیا ہے مگر تحریک اپوزیشن نے چلانی ہے سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ اپوزیشن کی تحریک کس حد تک پُر اثر ثابت ہوگی جو حکومتی ایوان میں ہلچل اور پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔



افغان جنگ کا ذمہ دار کون؟جنگی ذہنیت نقصان کا سبب بنے گا

| وقتِ اشاعت :  


امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کیا۔امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ افغان امن کے لیے دو سال سے جاری ہماری کوششوں میں پاکستان مدد گارثابت ہوا۔ پاکستان نے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات اور تشدد میں کمی کی ترغیب دی۔زلمے خلیل زاد نے کہا کہ پاکستان افغان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے سلسلے میں بھی مددگارثابت ہوا کیونکہ پاکستان افغانستان میں امن کو ملکی امن کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔



ملک میں کوروناکیسز، لاک ڈاؤن مسئلہ کا حل نہیں

| وقتِ اشاعت :  


نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق ہفتہ کے روز پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید 553 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعدکورونا کے فعال کیسز کی تعداد 8 ہزار 884 ہوگئی ہے۔این سی اوسی کے مطابق ملک بھر میں اب تک کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 13 ہزار 984 ہوچکی ہے جبکہ 8 مزید ہلاکتوں کے بعد کورونا سے مجموعی اموات کی تعداد 6 ہزار 507 ہوگئی ہے۔رپورٹ کے مطابق ان 24گھنٹوں کے دوران ہونے والی اموات میں سے 5 کا تعلق سندھ سے تھا جبکہ پنجاب،اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں ایک، ایک مریض جاں بحق ہوا ہے۔



70سالہ اقتدارکی رسہ کشی،عوامی مسائل آج بھی جوں کے توں

| وقتِ اشاعت :  


اقتدار کی رسہ کشی کی جنگ نے ملک کو ترقی کی دوڑ میں پیچھے دھکیل دیا، کوئی بھی دور رہا ہو جمہوری یا غیر جمہوری، سب کو اپنے مفادات زیادہ عزیز رہے ہیں، گروہی مفادات کی بھینٹ پر قومی مفادات کوچڑھایا گیا،آج ملک کے کسی بھی صوبے کا جائزہ لیاجائے تو وہاں لوگوں کی طرز زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ مزید ان کے حالات خراب ہوئے اور یہ باتیں آج کھل کر سیاسی جماعتیں خود کہہ رہی ہیں کہ اقتدار کو بچانے کیلئے انہوں نے پارلیمان کی بالادستی تک کو داؤ پر لگادیا، نوازشریف نے جس طرح اپنی تقریر میں اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں کا اعتراف کیا کہ کس طرح سے وہ ایک اہم عہدے پر فائز رہتے ہوئے بھی بے بس تھے۔