ملک میں نئی حکومت آنے کے بعد کابینہ کی تشکیل کا مرحلہ شروع ہوچکا ہے جبکہ ابتدائی کابینہ میں پیپلز پارٹی شامل نہیں ہے اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگلے مرحلے میں پیپلز پارٹی کو کابینہ کا حصہ بنایا جائے گا
منافع خوروں نے رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی ہر چیز مہنگی کردی، ماہ صیام کے دوران منافع خور مافیا نے مہنگائی سے متاثر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زردار ایک بار پھر صدر مملکت بن گئے ہیں جو حکومتی اتحادی جماعتوں کے مشترکہ امیدوار تھے۔ پاکستان میں صدر مملکت کے کردار کے حوالے سے ماضی میں بہت سارے سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں خاص کر پی ٹی آئی کے دور میں تو سابق صدر عارف علوی کے متنازعہ کردار پر اپوزیشن جماعتوں اور اس کے بعد پی ڈی ایم حکومت نے بہت اعتراضات اٹھائے ،ان کے کچھ ایسے اقدامات تھے جو ایک صدر مملکت کی بجائے ایک پارٹی رکن کے طور پر سامنے آتے رہے ہیں ۔
بلوچستان کے آدھے سے زیادہ مسائل صوبے کے اندر موجود محکموں کے چند آفیسران کی وجہ سے ہیں جو نااہلی اور غفلت کے باعث ذمہ داری کے ساتھ اپنا کام نہیں کرتے ۔بیوروکریسی کا مزاج بالکل ہی مختلف ہوتا ہے وہ عوامی مفاد کے کاموں پرکوئی خاص توجہ نہیں دیتی،
عالمی مالیاتی ادارے نے سفارش کی ہے کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو کو جدید اور نیم خودمختار ٹیکس اتھارٹی بنایاجائے جو طویل مدتی دورانیے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹیکس جمع کیا کرے۔وفاقی سطح پر اورصوبوں میں ٹیکس جمع کرنے کو الگ الگ کرنے سے پالیسی سازی او ر ریونیو ایڈمنسٹریشن کے حوالے سے چیلنج پیدا ہوتے ہیں۔
بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اپنا منصب سنبھال لیا البتہ اب تک ان کی کابینہ کی تشکیل باقی ہے۔ نئے وزیراعلیٰ بلوچستان اور اس کی ٹیم کے سامنے صوبے میں حسب روایت پرانے مسائل اور چیلنجز موجود ہیں جن میں بلوچستان کی پسماندگی، محرومی سمیت اہم سیاسی مسائل ہیں جنہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ضروری ہے ۔
گوادر میں بارش اور سیلابی صورتحال نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے، لوگوں کی جمع پونجی چلی گئی، مکانات تباہ ہوگئے، کاروبار بھی تباہ ہوگیا، گوادر شہر بارش سے ڈوب گیا، لوگ پہاڑوں پر اب بھی رہنے پر مجبور ہیں جبکہ گلی محلوں گھروں کے اندر پانی موجود ہونے سے وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے بتایاجارہا ہے کہ نکاسی آب 85 فیصد مکمل ہوچکی ہے۔
ملک میں سیاسی استحکام پیداکرنے کیلئے مرکز میں بننے والی حکومت کا انتہائی کلیدی کردار ہوگا کیونکہ جو اپوزیشن اس وقت مرکز میں موجود ہے اکثریت کے ساتھ اس کی پوری کوشش ہے کہ نظام کو چلنے نہیں دینا ہے
پاکستان پیپلزپارٹی بلوچستان میں اپنا وزیراعلیٰ لے کر آگئی ہے یعنی اب بلوچستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہوگی جو دیگرجماعتوں سے مل کر بنیگی مگر پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس ایک طاقتور حکومت ہوگی اس کی دو وجوہات ہیں ایک تو مرکز میں پیپلزپارٹی کا بڑا حصہ ہے