کوئٹہ (آئی این پی) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ نہ وہ خود کرپشن کریں گے اورنہ ہی کسی کو کرپشن کی اجازت دیں گے ، کرپشن کا الزام بیوروکریسی سمیت کسی بھی شخص پر ثابت ہوا ان کے خلاف بغیر کسی لحاظ کے ضرور کاروائی کروں گا ، موجودہ حکومت اور کرپشن ایک ساتھ نہیں رہ سکتی ، وزیراعظم نواز شریف اور پشتونخوا میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کو صوبے سے کرپشن کے خاتمے کا وعدہ دے چکا ہوں ان کے سامنے ندامت اٹھانے کی بجائے کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کروں گا ، پہلے کا بھی حساب لوں اور اپنا بھی حساب دوں گا ، کرپشن کرکے کوئی بھی شخص اپنے آپ کو پارسا نہ بنائے بہت ہوچکا ہے اب ہم نے اپنے راہ تبدیل کرکے معاشرے کی تبدیلی کے لئے کام کرنا ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈائریکٹریٹ انٹی کرپشن کے زیر اہتمام ہفتہ انسداد رشوت ستانی و بدعنوانی کے حوالے سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے وزیراطلاعات عبدالرحیم زیارتوال ، وزیرایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی ، وزیر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر حامد اچکزئی ، چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر فضل الحق میر ، تجزیہ نگار عرفان بیگ اور دیگر نے خطاب کیا ۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نہ خود منافق ہوں اور نہ ہی منافقت پر یقین رکھتا ہوں ۔ اللہ ہمیں سچ بولنے کی جرأت عطاء فرمائیں اور منافقت سے بچائے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور پشتونخوا میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی تائید وحمایت سے موجودہ مخلوط حکومت تشکیل دی گئی ہے 6 ماہ ہوگئے بے شمار پوسٹنگ وٹرانسفر کی ہے لیکن یہ کوئی ثابت نہیں کرسکتا کہ ہم نے کسی سے کوئی پیسہ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نہ خود کرپشن کروں گا اورنہ ہی کسی کو ایسا کرنے دوں گا اگر انٹی کرپشن کی تحقیقات کے بعد بیوروکریٹ سمیت کسی بھی شخص پر کرپشن ثابت ہوجائے تو کسی مصلحت سے کام لئے بغیر کاروائی کروں گا میں اللہ اور عوام کے سامنے جوابدہ ہوں ۔ ہم ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں بلوچستان میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم رہا تعلیم ، صحت کے ادارے برباد ہوچکے ہیں امن وامان کی صورتحال یہ ہے کہ ہمارے بچے بھی اس سے محفوظ نہیں ہم منافقت نہیں کریں گے اورنہ ہی کسی کی منافقت برداشت کی جائے گی ۔ منافقت کے بغیر ہم نے آگے جانا ہوگا اگر سیاسی لوگ اور بیوروکریسی اپنا رویہ تبدیل کرے گی تو بلوچستان سے غربت اور جہالت کا خاتمہ ہوگا اور غریب عوام کو ہم نئی زندگی دے سکیں گے شرط یہ ہے کہ پہلے ہمیں خود بدلنا ہوگا ہم نے عوام کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ ماضی کا حساب لیں گے اور اپنا حساب بھی دیں گے ۔ بیوروکریٹس اپنے آپ کو تبدیل کرے اس وقت ایک نئے کلچر کی ضرورت ہے اگر وزیراعلیٰ 9 بجے آکر 14 گھنٹے کام کرسکتا ہے تو بیوروکریسی یہ کیونکر نہیں کرسکتی ۔ ہم اور آپ اس غریب صوبے کے عوام کے آفیسر نہیں بلکہ خادم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہم لوٹ مار کرتے ہیں اور دوسری طرف پارسا بننے کا دعویٰ کرتے ہیں ، پارسا اور لوٹ مار ایک ساتھ نہیں چل سکتے اگر میں کرپشن نہیں کروں گا تو کوئی اور کیونکر کرے گا ، بلوچستان کو ہمارے اکابرین کی شہادتوں ، جیلوں کی بدولت صوبے کی حیثیت حاصل ہوئی ہے انہی کی قربانیوں کی بدولت ہم اس صوبے میں اقتدار کے مالک بنے ہیں ۔ انہوں نے قربانیاں عوام کو لوٹنے کے لئے نہیں بلکہ ان کے مسائل حل اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے دی ہیں اب عوام کے پیسے عوام پر ہی خرچ ہوں گے ۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے استفسار کیا کہ یہ کیسا انٹی کرپشن محکمہ ہے کہ گزشتہ 4 سال میں صرف 50 کیسز درج ہوئے اور12پر تحقیقات ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے محکمہ انٹی کرپشن اور وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو طاقتور بنانا ہے ۔ بیوروکریسی ضرورت کے وقت انٹی کرپشن اور انسپکشن ٹیم کو ہر قسم کی معلومات دینے کا پابند ہے ۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ اگر ہم نے کسی آفیسر کو کڈے لائن لگانا ہے تو انہیں وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم میں تعینات کیا جاتا ہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا ۔ محکمہ انٹی کرپشن اور وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو جو بھی سہولیات اور بجٹ چاہیے ہوتی ہے ہم انہیں فراہم کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کو فعال کریں گے وزیراعلیٰ اور کابینہ پارلیمنٹ کے فیصلوں کے ماتحت جبکہ بیوروکریسی کو حکومتی فیصلوں کے ماتحت کام کرنا ہوگا ۔ ہم حاکم نہیں بلکہ عوام کے خادم ہیں ۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ایک آن لائن سسٹم متعارف کرارہے ہیں جس کے تحت اگر کسی شہری کو جہاں بھی کرپشن نظر آئی تو وہ فون پر اطلاع دے جس پر فوری ایکشن لیا جائے گا ، ہمارے اکابرین نے جو وژن دیا ہے اس پر ہر حال میں عمل کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں پتہ ہے کہ کس کس محکمے میں کمیشن لیا جاتاہے بہت ہوچکا ہے اب ہمیں اپنے روش بدلنا ہوگا جب تک رہوں گا باعزت رہوں گا اگر کسی کو کرپشن کرتے ہوئے پایا گیا چاہے وہ میرا 30 سال کا دوست کیوں نہ ہو اپنی رفاقت ختم کروں گا جب تک میں موجود رہوں گا کسی کو غبن کرنے نہیں دوں گا ۔ انٹی کرپشن اور وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم میں جان ڈال کر ہی رہوں گا ۔ وزیراعلیٰ اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن مختلف شکلوں میں ہمارے معاشرے میں پنجے گھاڑ چکی ہے سوسائٹی مکمل طور پر اس کی لپیٹ میں آچکی ہے یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں اقدار کی اہمیت ختم ہوچکی ہے ہم غیر اقدار کو اقدار جبکہ اقدار کو غیر اقدار کی اہمیت دے رہے ہیں اب ہم نے سوچنا ہوگا کہ اس کو کس طرح ٹھیک کرنا ہے ۔ کرپشن انتہاء کو پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں ادارے حقیر سمجھے جارہے ہیں اداروں کے موجود ہونے کے باوجود ادارے نظر نہیں آرہے ۔ دنیا کی نظریں ہم پر لگی ہیں عوام اور دنیا کے سامنے اپنے اعمال کو ٹھیک کرنا ہوں گے ایسا نہ کرنے کی صورت میں تباہی کے سوا کچھ نہیں ملے گا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے سیاسی اکابرین نے بہت پہلے ہی ان مسائل کی نشاندہی کی تھی لیکن انہیں غدار قرار دے کر جیلوں میں قید کیا گیا ۔ انہوں نے جن مسائل کی نشاندہی کی تھی آج وہ صحیح ثابت ہورہے ہیں ۔ عبدالصمد خان اچکزئی کو 14 سال قید کی سزا اسی بنیاد پر دی گئی کہ انہوں نے ون یونٹ کے خاتمے ، ون مین ون ووٹ اورجمہوریت کی بات کی تھی ۔ وزیر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر حامد اچکزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت بھی ہم سچ نہیں بول رہے جھوٹ پر جھوٹ بول کر ہم نے آدھا پاکستان گنوایا ہے ،پاکستان میں دہشت گردی اور کرپشن ریاست کی دین ہے ۔ قائد اعظم اور لیاقت علی خان کی وفات کے بعد آمریت نے اس ملک میں کرپشن کی انتہاء کردی ہے ملک گیر سیاسی و مذہبی پارٹیاں خان ، سردار ، نواب سمیت اکثر لوگوں نے آمریت کا ساتھ دیا ، صرف قوم پرست یا جس کو لوگ لسانی پسند جماعتیں کہتی ہے انہوں نے آمریت کے خلاف ہر محاذ پر جدوجہد کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آمرانہ قوتوں اور کرپشن کی وجہ سے اس ملک میں سندھی کو سندھی ، پشتون کو پشتون او ربلوچ کو بلوچ رہنے نہیں دیا گیا ۔ کرپشن مسلسل آمرانہ پالیسی کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے واقعی کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے تو قرآن کی اصل روح پر عمل پیر اہو کر ایک اچھا انسان اور مسلمان بننا ہوگا ، چڑھتے سورج کی پوجاری بن کر ہم کبھی کرپشن ختم نہیں کرسکیں گے ، فلسفے بیان کرکے کرپشن ختم نہیں ہوگا بلکہ ہم نے عملی اقدامات کرنے ہوں گے ۔صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان کی موجودہ سیاسی قیادت اور حکومت نے کرپشن اورلوٹ کھسوٹ کے خلاف جہاد کرنے کا عزم کر رکھا ہے ، وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی خواہش ہے کہ کابینہ کے وزراء اوربیوروکریسی کرپشن سے مکمل طور پر آزا دہو ، کوئی بھی ملک یا صوبہ کرپشن کے ساتھ ساتھ ترقی نہیں کرسکتا ، انہوں نے کہاکہ کسی بھی معاشرے میں کرپشن کو پکڑنا اور اس میں ملوث لوگوں کو سزا دینا مشکل کام ضرور ہے لیکن اگر ادارے مضبوط ہوں تو کرپشن کی بیخ کنی کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ جرائم کی نشاندہی اور کرپشن کے خاتمے کے لئے اداروں سے تعاون کریں تاکہ لوگوں میں احساس پیدا ہوں کہ ان کی حکومت ایمانداری سے کرپشن کی روک تھام کے لئے کام کررہی ہے۔ تقریب سے ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر فضل الحق میر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس معاشرے میں بے انصافی ہوگی وہ کبھی بھی ترقی نہیں کرسکے گا ، ہر شخص کو کرپشن کرتے وقت قبر اور آخرت کو یاد کرنا ہوگا کیونکہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جہاں زرہ زرہ کا حساب لیا جائے گا ۔ قارون اور فرعون طاقتور اور امیر ترین لوگ تھے لیکن آج ان کا کوئی نام ونشان نہیں بدقسمتی سے پاکستان میں ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہے اور خون ہی خون بہایا جارہا ہے ہم نے استقامت کو اپنا کر ہی معاشرے اورملک کو بنانا ہوگا ۔ چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ سمیت سیاسی قیادت کو یقین دلاتا ہوں کہ میں موجودہ حکومت کی سیاسی ایجنڈے اور کرپشن کے خلاف ہمارے سیاسی قیادت کا جو متمہ نظر ہے اس پر کسی کو شک وشبہ نہیں رہنا چاہیے میں یقین دلاتا ہوں کہ یہ سیاسی قیادت کی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ایک صاف ستھری انتظامیہ مہیا کریں گے اور کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف بلاججک ایکشن لیں گے۔