|

وقتِ اشاعت :   December 17 – 2013

backکوئٹہ (آن لائن)نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر وسینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان اس وقت حالت جنگ میں ہے ہمیں پاکستان توڑنے والی تحریک جیسے مسائل کاسامناہے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال آئیڈیل تو نہیں تاہم اس میں بہتری ضرور آئی ہے حکومت کو اگر پانچ سال کا موقع ملا تو صوبے میں قیام امن کو یقینی بناکر نوجوانوں کو پاکستان کے آئین کا حصہ بنائیں گے وکلاء نے آمریت کے خلاف جدوجہد کرکے پوری دنیا میں مثال قائم کی ہے اب لوگوں کو انصاف کی فراہمی پہلے حکومت اور پھر عدلیہ کی ذمہ داری ہے وکلاء تنظیمیں لاء یونیورسٹی سے متعلق اپنی تجاویز دیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام بلوچستان ہائی کورٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ ، سابق نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسہ،نیشنل پارٹی کے رہنما یاسین بلوچ سمیت وکلاء کی بڑی تعداد بھی موجود تھی انہوں نے کہا کہ وکلاء نے آمریت کے خلاف جدوجہد کرکے عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کیلئے ایک مثال قائم کی ہے کیونکہ وکلاء ، ڈاکٹرز ، پروفیسرز معاشرے کو تبدیل کرنے میں اہم مقام رکھتے ہیں مگر ہم ان طبقات کی قوت سے محروم ہیں جب تک عدالت ہر دہلیز پر نہ پہنچ سکے اس وقت تک انصاف نہیں ملے گا کیونکہ لوگوں تک انصاف کی فراہمی میں ہم ناکام ہوچکے ہیں انصاف کی فراہمی کیلئے موثر اقدامات اٹھانے ہونگے تاکہ لوگوں کو بروقت انصاف مل سکے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت حالت جنگ میں ہے صوبے میں پاکستان توڑنے اور پاکستان سے علیحدگی کی تحریک جیسے مسائل کا سامناہے بلوچستان بھر میں امن وامان کی صورتحال آئیڈیل تو نہیں مگر سابقہ دور کی نسبت اس میں کافی حدتک بہتری ضرور آئی موجودہ حکومت نے برسراقتدارآنے کے بعد پہلی بار بلوچستان میں تعلیم کا بجٹ 4فیصد سے بڑھاکر 24فیصدکردیا ہے جس سے بلوچستان میں شرح خواندگی بہتر ہوگی حکومت نے آئندہ سال بلوچستان کے علاقوں تربت، لورالائی میں یونیورسٹیز اور خضدار ، لورالائی میں میڈیکل کالجز قائم کریگی اگر ہماری حکومت کو پانچ سال اپنی مدت پوری کرنے کا موقع ملا تو صوبے میں مکمل امن قائم کرتے ہوئے نوجوانوں کو پاکستان کے آئین کا حصہ بنائیں گے بلوچستان میں اب پنجابیوں کے بعد شیعہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور دیگر مسائل گزشتہ دس سالہ سابقہ ددر حکومت کے جمع شدہ ہیں اور جو ہمیں ورثے میں ملے ہیں ماضی کی نسبت اس وقت حالات قدر بہتر ہے کیونکہ موجودہ حکومت کو کوئی بڑی کامیابی تو حاصل نہیں ہوئی تاہم حالات میں کافی حد تک بہتری آئی ہے میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ ایک سابق جنرل نے سیاستدان کو کہا کہ اگر پاکستان کو بناناچاہتے ہیں تو حکومت 25سال تک فوج کے حوالے کردے تو میں نے جواب دیا کہ دس سال میں ملک دو لخت کردیا تو 25سال میں پتہ نہیں کیا کرینگے انہوں نے کہا کہ وکلاء بلوچستان میں لاء یونیورسٹی کے قیام کو عمل میں لانے کیلئے حکومت کو اپنی پرپوزل اور تجاویز دیں تاکہ اس پر کام کیا جاسکے اور حکومت لاء یونیورسٹی کا قیام عمل میں لائیگی۔