امریکی ریاست ہوائی میں ایک وفاقی جج نے صدر ٹرمپ کی نئی سفری پابندی کی معطلی کو غیر معینہ مدت تک توسیع دے دی ہے۔
جج ڈیرک واٹسن کے فیصلے کے مطلب ہے کہ صدر ٹرمپ اب یہ پابندی اس وقت تک لاگو نہیں کر سکیں گے جب تک اس کے خلاف عدالت میں کیس جاری ہے۔
اس کے تحت چھ مسلم ممالک کے شہریوں پر 90 دن کے لیے امریکہ کے نئے ویزے کے حصول پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کا نیا حکم نامہ ملک میں دہشتگردوں کو آنے سے روکے گا جبکہ ریاست ہوائی نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ اس ملک میں سیاحت اور بین الاقوامی طلبہ کی آمد دونوں کا نقصان پہنچے گا۔
یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے لگائی گئی پہلی سفری پابندی کو بھی امریکی عدلیہ نے روک دیا تھا۔
پہلے جاری کیے گئے حکم نامے میں عراق کا بھی نام پابندی لگائے گئے ملکوں کی فہرست میں شامل تھا لیکن نئے حکم نامے میں اس کا نام خارج کر دیا گیا ہے۔
نئے حکم نامے کے مطابق پناہ گزینوں پر 120 دن کی پابندی لاگو ہونا تھی جبکہ اس حکم نامے کا اطلاق 16 مارچ سے ہوا تھا۔
خیال رہے کہ جنوری میں سفری پابندیوں سے متعلق جاری کیے گئے ایک حکم نامے کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے اور امریکہ کے ہوائی اڈوں پر شدید افرا تفری کا عالم تھا تاہم اس حکم نامے کو فیڈرل کورٹ نے فروری میں معطل قرار دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ فروری کے اوائل میں امریکہ میں اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندی کے صدارتی حکم کی معطلی کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
نائنتھ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز کا کہنا تھا کہ وہ لوئرکورٹ کی جانب سے کیے گئے صدارتی حکم نامے کی معطلی کے فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتی۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے صدارتی حکم نامے کا عندیہ دیا تھا۔