کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے جاری مالی سال کے پی ایس ڈی پی پر عملدرآمد کی ترجیحات کا ازسر نو تعین کر کے جاری منصوبوں کو ترجیح دیتے ہوئے ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے اور ترقیاتی منصوبوں پر ضروری اور ناگزیر ترامیم کی منظوری کے لیے قائم کابینہ کی زیلی کمیٹی کا اجلاس روزانہ کی بنیاد پر منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے جمعرات کے روز یہاں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم فنڈز کے ضیاع، لیپس ہونے اور ترقیاتی عمل میں تاخیر کے متحمل نہیں ہوسکتے اور نہ ہی اسے کسی صورت برداشت کیا جا سکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ تمام دستیاب وسائل عوام کی امانت ہیں اور ان کا صحیح مصرف ہماری ذمہ داری اور اولین ترجیح ہے، لہذا محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات، محکمہ خزانہ اور منصوبوں پر عملدرآمد کرنے والے تمام محکمے اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر کے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو ہر صورت یقینی بنائیں، چیف سیکریٹری بلوچستان شعیب میر نے اس موقع پر یقین دلایا کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے دی گئی گائیڈ لائن کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کے اجراء اور ترقیاتی منصوبوں کی تیز رفتار تکمیل کو یقینی بنایا جائیگا، قبل ازیں ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر عمر بابر اور سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی نے اجلاس کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کے اجراء کی پیش رفت سے آگاہ کیا، صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد خان اچکزئی اور سردار محمد اسلم بزنجو بھی اجلاس میں شریک تھے۔دریں اثناء وزیرعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ نصیرآباد میں گندم کی خریداری سے متعلق زمینداروں کے تحفظات کو دور کرینگے گندم کی خریداری کا ٹینڈر نہ ہونا ہمارے لئے بڑا مسئلہ ہے اور اس مسئلے کو جلد حل کرینگے ان خیالات کا اظہارانہوں نے بلوچستان اسمبلی میں مشیر وزیراعلیٰ محمد خان لہڑی کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کر تے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ نصیرآباد میں گندم کی خریداری سے متعلق زمینداروں کے تحفظات کا دو رکرینگے یہ ہمارے لئے بہت بڑا سیاسی مسئلہ ہے نصیرآباد ڈویژن سے منتخب ہونیوالے ممبران کا تعلق مسلم لیگ(ن)ہے پچھلے سال بھی خریداری نہیں ہوئی جس پر افسوس ہوا گندم خریداری کے حوالے سے جلد اجلاس بلائیں گے اور نصیرآباد کے زمینداروں کے تحفظات کو دور کیا جائیگا مشیر وزیراعلیٰ محمد خان لہڑی نے کہا کہ نصیرآباد میں گندم کی کٹائی شروع ہوئی اور وفاق نے گندم کی خریداری کا ٹاس صوبوں کو دیا پنجاب میں4 کروڑ بوری سندھ میں1 کروڑ21 لاکھ، خیبر پختونخوا میں35 اوربلوچستان میں اب تک 50 ہزار گندم بوری کی بھی خریداری نہیں ہوئی جس کی وجہ سے زمینداروں کو پریشانی کا سامنا کر نا پڑھ رہا ہے اس لئے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی نے کہا کہ پچھلے سال بھی خریداری نہیں ہوئی تھی اور گندم کی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹے زمیندار محروم ہوئے اور اس سال بھی خریداری نہیں دی گئی محکمہ خوراک میں بہت بڑے اور زیادہ مسائل ہے کرپشن بھی ہو رہی ہے لیکن اس مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جا نا چا ہئے ۔