|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2017

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ ہم نے بہت بڑی قیمت چکا کر صوبے میں امن قائم کیا ہے اسے کسی طور خراب ہونے نہیں دیا جائیگا اور نہ ہی صوبے میں 2013 سے پہلے کے حالات پیدا ہونے دئیے جائیں گے جب سڑکوں پر لاشیں پڑی ہوتی تھیں ،گھر گھر ماتم ہوتا تھا اور کوئی پوچھنے والا نہیں تھا، فوج ، لیویز، ایف سی ، پولیس اور معصوم شہریوں کو شہید کیا گیا اور ہم نے اپنے بچوں کی قربانیاں دیں ، ان قربانیوں کو رائیگاں جانے نہیں دیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز کوئٹہ سے 85کلومیٹر کے فاصلے پر ضلع زیارت میں مانگی ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، اسپیکر صوبائی اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید خان درانی، صوبائی وزراء، اراکین صوبائی اسمبلی، چیف سیکریٹری بلوچستان شعیب میر، آئی جی پولیس احسن محبوب، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر عمر بابر، میئرمیٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ، علاقے کے قبائلی معتبرین و عمائدین نے تقریب میں شرکت کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ہم سب کا صوبہ ہے اور اس کے امن و ترقی کی ذمہ داری ہم سب کی ہے، بلوچستان کے لوگوں میں شعور آرہا ہے اور وہ امن کے قیام کے لیے فورسز کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیاسی و عسکری قیادت میں مکمل ہم آہنگی موجود ہے اور ہم صوبے میں امن و استحکام اور تعمیر و ترقی کے مشترکہ ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں جس کے بہتر نتائج برآمد ہو رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی کا ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ ہم خود ہیں، ون یونٹ کے بعد سے آج تک بلوچ ہی وزیراعلیٰ بنے ہیں، اپنی بزدلی اور نالائقی پر پردہ ڈالنے کے لیے صوبے کی پسماندگی کا الزام کسی اور پر نہیں ڈالا جا سکتا، کسی نے ہمارے ہاتھ نہیں باندھے کہ ہم اپنے صوبے کو ترقی نہ دیں، انہوں نے کہا کہ جہاں کام کرنے کا عزم ہوتا ہے وہاں راستے خودبخود نکل آتے ہیں، ماضی میں نہ تو عزم تھا اور ناہی کوئی راستہ تھا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کا دل خون کے آنسو روتا ہے کہ ماضی میں صوبے کے عوام کے ساتھ اپنے ہی لوگ زیادتی کرتے رہے اور انہیں پسماندہ رکھا گیا، سبی رکھنی روڈ جس کا سنگ بنیاد 1970 میں رکھا گیا کو بزدلی اور نالائقی کے باعث طویل عرصہ تک مکمل نہیں کیا گیا، ہم نے اقتدار میں آکر اس اہم شاہراہ کی تکمیل کو ممکن بنایا اسی طرح مانگی ڈیم کے منصوبے کی پہلی فیزبلٹی رپورٹ 1963 میں تیار کی گئی لیکن اس منصوبے پر بھی تعمیر کا آغاز نہیں کیا گیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج اس منصوبے کی تعمیر شروع ہو رہی ہے جس کی تکمیل سے کوئٹہ کے پانی کے مسئلے کا دیرپا حل ممکن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ سردار ، نواب ترقی مخالف ہیں لیکن تمام سردار، نواب ایسے نہیں ہم نے تعطل کے شکار منصوبوں کو عملی جامعہ پہنانے کا آغاز کیا ہے اور قلیل مدت میں ترقی کی رفتار کو تیز کیا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم کسی سے ڈرنے اور خوفزدہ ہونے والے نہیں ہمارے آباؤ اجداد نے انگریز کے سامنے سر نہیں جھکایابلکہ سر کٹایاجس کا ثمر آج مل رہا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اپنے صوبے کے وارث ہیں ہمارے ہاتھ کسی نے نہیں روکے اگر ہم خود ہی نالائق اور بدنیت ہوں تو دوسرے پر الزام کیسے دیا جا سکتا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان قدرت کا انمول تحفہ ہے ہم نا تو پسماندہ اور نا ہی غریب صوبہ ہیں ا گر 18ویں ترمیم کے ذریعے حاصل اختیارات کے تحت وسائل کا ایماندارانہ استعمال کریں تو بلوچستان کو ایک فلاحی صوبہ بنا کر ہر بے روزگار کو ماہانا 15سے 20ہزار وظیفہ دے سکتے ہیں، مفت تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں موٹرویز بن سکتے ہیں اور ایسے معیاری تعلیمی ادارے قائم ہو سکتے ہیں جہاں دیگر صوبوں کے نوجوان تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہوں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب تک وہ وزیراعلیٰ ہیں کابینہ ، اسمبلی ، عوام اور عسکری قیادت کے ساتھ ملکر صوبے کی تعمیر و ترقی کو یقینی بناتے رہیں گے اور بڑے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ کر عملدرآمد کا آغاز کر کے جائیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے یہاں سے سی پیک گزرتا ہے بلوچستان خوشحال ہونے جا رہا ہے غربت مٹ رہی ہے اور بلوچستان کی تقدیر میں اللہ تعالیٰ نے ترقی و خوشحال لکھ دی ہے، ہم ہر لحاظ سے مالا مال ہیں، آبادی کا کم ہونا ہماری خوش قسمتی ہے ہم سیندک ، ریکوڈک اور جاندھران جیسے معدنی وسائل سے مالامال منصوبوں کے مالک ہیں، پنجاب یا کسی اور نے ناتو ہمارے وسائل چھینے ہیں اور نا کوئی چھین سکتا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ جن لوگوں نے اپنے صوبوں کو بنایا لوگ آج بھی انہیں یاد کرتے ہیں، انہوں نے خاص طور سے خان عبدالقیوم خان کا حوالہ دیا جنہوں نے اپنے صوبے کو تعلیمی ترقی کی راہ پر گامزن کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھاتے ہی اپنی پالیسی تقریر میں ایک ترقی یافتہ پر امن پڑھے لکھے بلوچستان کا ویژن پیش کیا تھا، اس ویژن پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ پانی زندگی ہے کوئٹہ سمیت ہر ضلع میں پانی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائیگا، ضائع ہونے والے سیلابی پانی کو محفوظ بنانے کے لیے ببر کچھ سمیت مختلف مقامات پر ڈیم بنائے جائیں گے، جس سے زراعت اور مالداری ہوگی اور پینے کا پانی دستیاب ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے دیگر علاقوں کی طرح کوئٹہ بھی پانی کی کمی کے سنگین بحران کا شکار ہے ، بدقسمتی سے ماضی میں اس مسئلے کے حل کی باتیں تو ضرور کی گئیں لیکن عملی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے کوئی دیرپا حل تلاش نہیں کیا جا سکا۔ہم نے حکومت سنبھالتے ہی صوبے کے دیرینہ مسائل کے علاوہ صوبائی دارلحکومت کوئٹہ کو درپیش صحت و صفائی، ٹریفک کے مسائل اور شہری سہولتوں کی عدم دستیابی کے ساتھ ساتھ پانی کی کمی کے مسئلے کے مستقبل بنیادوں پر حل کے لیے کوششوں کا آغاز کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پٹ فیڈر سے بھی کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے لیے موجودہ بجٹ میں خطیر فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔اس منصوبے کے لیے Consultants مقرر کئے جا رہے ہیں جبکہ دستاویزی کاروائی بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم توجہی کے باعث کوئٹہ میں صفائی کی صورتحال نہایت ابتر تھی میں نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو ہنگامی بنیادوں پر شہر کی صفائی کے لیے خطیر فنڈز فراہم کئے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صفائی کی صورتحال کو اب تک اطمینان بخش تو نہیں کہا جا سکتا تاہم اس صورتحال میں کافی حد تک بہتری ضرور آئی ہے اور مجھے امید ہے کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن اسے مزید بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی جس میں اسے حکومت کی مکمل معاونت حاصل رہے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کوئٹہ کے لیے 5ارب روپے کے خطیر پیکج کا اعلان کیا ہے، جبکہ صوبائی حکومت نے بھی اس مد میں 4ارب روپے مختص کئے ہیں۔کوئٹہ کے شہریوں کے لیے یہ بات یقیناًباعث مسرت ہوگی کہ جلد کوئٹہ پیکج پر عملدرآمد کا آغاز کیا جا رہا ہے جس میں مختلف مقامات پر فلائی اوور ، انڈر پاسسز ، سڑکوں کی تعمیر و مرمت ، اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب، نکاسی آب کے نظام کی بہتری ، گلیوں کی پختگی ، ٹریفک کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے سمیت دیگر ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔کوئٹہ پیکج کی تکمیل سے یقیناًشہر کی تقدیر بدل جائے گی اور اس کا شمار بھی ملک کے دیگر خوبصورت شہروں میں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سٹی اربن ریل پروجیکٹ کوئٹہ کے شہریوں کو سستی ، آرام دہ اور جدید سفری سہولت کی فراہمی کی بنیاد ثابت ہوگا۔ اس منصوبے کو ہماری کوششوں سے سی پیک کا حصہ بنایا گیا ہے اور چینی ماہرین کی ٹیم نے منصوبے کا سروے مکمل کر لیا ہے۔انشاء اللہ امسال دسمبر تک منصوبے کا پہلا فیز مکمل کر لیا جائیگا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم کوئٹہ کے شہریوں کی سہولت کے لیے گرین بس منصوبے کا بھی جلد آغاز کر رہے ہیں جس کے لیے ایک ارب روپے کے خطیر فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے بے حد خوشی اور اطمینان محسوس ہو رہا ہے کہ ہم نے گذشتہ ڈیڑھ برس کے دوران عوام سے کئے گئے بہت سے وعدوں کی تکمیل کو یقینی بنایا ہے، کچھ منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور بہت سے منصوبے زیر تکمیل ہیں جن کے ثمرات جلد عوام تک پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت درحقیقت عوام کی حکومت ہے اور ہم خود کو عوام کا خادم سمجھتے ہیں ، صوبے کے تمام تر وسائل عوام کی امانت ہیں اور ہم ذمہ داری اور دیانتداری کے ساتھ ان وسائل کو عوام پر خرچ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ مانگی ڈیم کے منصوبے پر عملدرآمد کے آغاز کے لیے سدرن کمانڈ کے گرانقدر تعاون پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں بالخصوص صوبے میں امن و استحکام اورتعمیر و ترقی کے لیے کمانڈر سدرن کمانڈ کی ذاتی دلچسپی پر ان کا شکریہ اد کرتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ہم مشترکہ کاوشوں کے ذریعہ آبادی کے دباؤ ، منصوبہ بندی کے فقدان اور ماضی کے غیر سنجیدہ رویوں کے باعث گوناگوں مسائل کے شکار کوئٹہ کو ایک صاف ستھرے خوبصورت اور جدید شہری سہولتوں سے آراستہ شہر میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔