|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2017

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے صوبے خیبر پختونخوا کے شہر مردان کی عبد الولی خان یونیورسٹی میں توہین مذہب کے الزام پر قتل ہونے والے طالب علم مشال خان کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس سے سنیچر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں انھوں نے کہا: ‘مجھےعبد الولی خان یونیورسٹی میں بے حس ہجوم کی جانب سے طالب علم مشال خان کے قتل پر بے حد دکھ ہوا ہے۔’ وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو متحد ہو کر اس جرم کی مذمت کرنی چاہیے۔ نواز شریف نے کہا کہ ریاست قانون ہاتھ میں لینے والوں کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ وزیر اعظم نے اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ وہ باقی افراد کو بھی جلد از جلد گرفتار کرے۔ ادھر مردان میں عدالتی حکام کا کہنا ہے کہ عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبا کے ہاتھوں توہین مذہب کے الزام پر قتل ہونے والے طالب علم مشال خان کی ہلاکت کے مقدمے کے نامزد طلبہ میں سے آٹھ کے خلاف قتل اور انسدادِ دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ جمعرات کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے شعبۂ صحافت کے طالب علم مشال خان کو ایک ہجوم نے تشدد اور گولی مارنے کے بعد انھیں ہوسٹل کی دوسری منزل سے نیچے پھینک دیا تھا۔ پولیس پراسیکیوٹر رفیع اللہ خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ آٹھ طلبہ کو سنیچر کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا سنیچر کو چار مزید طلبہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ حکومت نے پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ اس واقعے کی تفتیش کے لیے عدالتی تحقیقات کی جائیں۔ ہیومن رائیٹس کمیشن آف پاکستان نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریاست مشال خان کے زندہ رہنے کے حق کو بچانے میں ناکام ہو گئی ہے جس کی وجہ سے طلبہ میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔