واشنگٹن : امریکا نے لشکر طیبہ اور جماعت الدعو ۃالقرآن (جے ڈی کیو) کی قیادت کو منتشر کرنے اور مالی نظام میں خلل ڈالنے کے لیے نئی پابندی عائد کردی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لشکر طیبہ اور جماعت الدعو القرآن (جے ڈی کیو) پر پابندی امریکا کی درجن بھر انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے کانگریس میں جمع کردہ اس رپورٹ کے بعد عائد کی گئی ہے ۔
جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ پاکستان سے تاحال مبینہ طور پر دہشت گرد گروہ بھارت اور افغانستان پر حملے کر رہے ہیں اور ان کی یہ سرگرمیاں مستقبل میں بھی ممکنہ طور پر جاری رہیں گے۔
امریکا کی جانب سے عائد تازہ پابندیوں کا اطلاق طالبان اور القاعدہ پر بھی ہوگا جبکہ دولت اسلامیہ (داعش)خراساں سے تعلق رکھنے والے چند دہشت گرد رہنماں کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق اس کارروائی کا مقصد جے ڈی کیو کی قیادت اور جے ڈی کیو، طالبان، القاعدہ، لشکر طیبہ، داعش اور داعش خراساں کے تین افراد جن کی بنیاد پاکستان میں ہے کے مالی نظام کو منتشر کرنا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے فارن ایسیٹ کنٹرول(او ایف اے سی) کی جانب سے جاری کردہ احکامات میں حیات اللہ غلام محمد، علی محمد ابوتراب اور عنایت الرحمن کے ناموں کو مذکورہ گروپس کے باقاعدہ دہشت گرد کے طور پر نامزد کردیا گیا ہے۔
اوایف اے سی کے ڈائریکٹر جان ای اسمتھ کا کہنا تھا کہ امریکا دہشت گردوں کو پاکستان کے اندر اور ملحقہ علاقوں میں نشانہ بنائے گا جن میں فلاحی اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف گروہ بھی شامل ہیں جو دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے سہولت کار کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انفرادی لوگ موقع پرست ہیں اور دہشت گرد گروہوں کیساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں یہاں تک کہ وہ نظریاتی طور پر ایک دوسرے کے مخالف ہوتے ہیں لیکن خطے میں اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے ان کی مدد کرتے ہیں۔