کوئٹہ : سی پیک کے بنیادی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گوادر بندرگاہ صرف بلوچستان اور افغانستان کی معدنیات کی برآمد کرنے کیلئے استعمال ہو گا ۔
دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ چین کی وسیع تر تجارت کیلئے گوادر بندرگاہ کی کوئی گنجائش نہیں ۔
ڈان نیوز نے سی پیک کے بنیادی دستاویزات تک رسائی حاصل کرلی ہے جس کی رو سے گوادر بندرگاہ کی اہمیت کم ترین درجے پر رکھی گئی ہے گوادر بندر گاہ کو چین اپنی اشیاء کی برآمد کرنے میں استعمال نہیں کریگا ۔
یعنی چین سے برآمدات کے لئے گوادر کی بندرگاہ استعمال نہیں ہوگی بلکہ بنیادی دستاویزات میں یہ ضرور کہا گیا ہے کہ گوادر کی بندر گاہ صرف بلوچستان اور افغانستان سے معدنیات کے برآمد کرنے کیلئے استعمال ہوگا۔
چین کے وسیع تر تجارت کیلئے گوادر بندر گاہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ حکومت پاکستان اور چین کے درمیان یہ اختلاف ہے کہ چین پہلے ایکسپریس وے کی تعمیر میں دلچسپی رکھتا ہے ۔
حکومت پاکستان کا دباؤ ہے کہ گوادر کے بین الاقوامی ایئر پورٹ کو جلد سے جلد تعمیر کیا جائے واضح رہے کہ گوادر ایئر پورٹ کی تعمیر کا منصوبہ جنرل مشرف کی حکومت نے 2002ء میں بنایا تھا۔
فنڈ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ایئر پورٹ تعمیر نہ ہوسکا گوادر اوڑماڑہ یا دوسرے سمندری حدود میں چین کی دلچسپی سیاحت کو فروغ دینا ہے۔
چین اوڑماڑہ کے لئے خصوصی منصوبہ بنایا ہے جس میں مخصوص تفریحی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائیگا چین حکومت پاکستان پر یہ دباؤ بھی ڈال رہا ہے کہ غیر ملکیوں کو ویزا کے بغیر پاکستان میں آنے کی اجازت دی جائے ۔
خصوصی طور پر چین کیلئے ویزا کی پابندیاں اٹھالیں گوادر کیلئے کروز کلب (CRUISE CLUB) اور سمندری سیاحت کو فروغ دینا ہے۔
ساحلی سیاحت کے فروغ کیلئے کیٹی بندر سے ایران کی سرحد تک کلب، بحری جہاز، کشتیاں، دارف روم، کروز ہوم پورٹس، یہ تمام تر تفریحی سہولیات کیٹی بندر سے جیونی تک تجارتی بنیادوں سر سیاحوں کو فراہم کی جائیں گی۔
بنیادی دستاویزات میں بلوچستان کی معاشی اور سماجی ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے البتہ دو اطراف ایک سڑک گوادر بندرگاہ کو شمالی پاکستان سے ملاتی نظر آرہی ہے ۔
دوسری جانب آزاد ماہرین معاشیات عوام کی توجہ گوادر اور اس کے ملحقہ علاقوں میں انتہائی سست رفتار معاشی ترقی کی طرف دلاتے رہتے ہیں آج تک نہ پینے کا پانی موجود ہے نہ بنیادی ڈھانچہ اور نہ ہی بجلی گوادر کو گزشتہ 20سالوں سے فراہم کی گئی۔