|

وقتِ اشاعت :   July 6 – 2020

تربت: سانحہ ڈنک اور شہید ملک ناز کی چہلم پر احتجاج، ریفرنس۔سانحہ ڈنک میں شہید ملک ناز کی چہلم کے موقع پر پیر کو ان کے آبائی گائوں ڈنک میں احتجاج کیا گیا اور ڈنک اسکول میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوئی جس میں آل پارٹیز کیچ کے نمائندوں کے علاوہ سماجی شخصیات اور خواتین و بچوں کی نے بڑی تعداد نے شرکت کی۔

احتجاجی مظاہرے میں شریک شرکاء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں ملک ناز کو انصاف فراہم کرنے اور ملک ناز کے قاتلوں کو سرے عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا، ڈنک اسکول میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی رہنماؤں اور شہید ملک ناز کی فیملی نے مطالبہ کیا کہ سانحہ ڈنک میں ملوث تمام کرداروں کو عبرت ناک سزا دی جائے

تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو جائے،انہوں نے کہا کہ ڈنک کا واقعہ ایک دلخراش واقعہ تھا جس میں بلوچی روایات کی تمام حدود پھلانگ کر معاشرے کے گندے عناصر نے ایک خاتون کو ڈکیتی کی غرض سے مزاحمت پر شہید کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہید ملک ناز نے بلوچی غیرت اور حمیت کی لاج رکھتے ہوئے مزاحمت کا راستہ اپنا کر تاریخ کو دہرایا اور یہ ثابت کردیا کہ بلوچ عورتیں ہمشیہ بہادری و جرائت کا

استعارہ ہیں اور بی بانڈی سے لے کر آج تک اپنی روایات پر کاربند ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ مہینہ ڈنک میں مسلح ڈکیتوں نے شہید ملک ناز کے گھر داخل ہو کر

ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر اسے شہید اور ان کی چار سالہ بچی برمش کو زخمی کردیا۔ اس سانحہ کے ردعمل میں بلوچستان سمیت پاکستان کے بڑے شہروں اور دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم بلوچوں نے احتجاج کیا۔