|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق ایم این اے ممبرمرکزی کمیٹی میرعبدالروف مینگل نے کہا ہے کہ عمران خان صاحب بلوچستان میں نیا صوبہ بنانے کا پنڈورہ بکس کھولنے سے بیشتر انتخابی مہم میں اپنے منشور میں جن عوامی مسائل حل کرنے7 کا ذکر کیا تھا کہ میں الگ سرائیکی صوبہ بناہوں گا لیکن اس پر اب تک عمل درآمد نہ کر سکا بلوچستان میں نہ جانے کن بنیادوں پربلوچستان کے شمال جنوب کے نام پرتقسیم کرناچارہاہے۔

اسمبلی نشستوں کی مجوزہ اضافہ کرنے میں عمران کولانے والوں کے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوپارہے ہیں شایدان ہی کے ترجیحات کوبڑھانے کیلئے بلوچستان کومفتوعہ سمجھ کرنیوکالونی بنانے کے چکرمیں بلوچستان کوجغرافیائی بنیادوں تقسیم کرنے کی سازش رچائی جارہی ہے جبکہ بلوچ قوم پنجاب میں شامل بلوچ علاقوں راجن پورتا ڈیرہ غازی غان شامل کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں وہاں تولچھ سمجھ ہی ہے کہ بلوچ قوم کی پارلیمانی اکثریت کوروکناہے۔

اب جبکہ یہاں سولہ نیشنل اسمبلی کے سیٹوں کوتقسیم کرکے بلوچستان کی حیثیت کوفاٹا گلگت بلتستان سے بھی کم کرناہے خان صاحب کے آتے ہی وزیراعظم سمیت ریاستی اہم بنیادوں کے کواٹرنما بنانے کا ذکرکرکے خوب دادوصول کیا لیکن اگلے روز بنی گالہ سے ہیلی کوپٹرکے ذریعے پارلمنٹ پہنچاتودنیامیں جگ ہنسائی کاتوجہ حاصل کیاان کے پاس نہ ٹارگٹ ہے اورنہ ہی وژن بس یوٹرن لے لے کراب اس کی زبان اورکئے گئے۔

وعدے بھی عوام کومہنگائی بیروزگاری بنیادی سہولیات سے محرومی کرپشن اورانتظامی بدعنوانی روزگاردینے کے بجائے ملازم پیشہ طبقہ کوبیروزگارکرنے اوراپنی زندگی کے حسین ترین وقت ریاست خدمت میں قربان کرنیوالوں کی پینشن کی بندی جیسے ا قدامات ان کی دماغی معزوری کوظاہرکرتی ہے عوام سے کئے گئے ترقی وخوشحالی اورخود کے پاؤں پرکھڑاہ کرنے کیلئے عمل درآمدکا وعدہ کیا تھا کہ میں صوبہ سرائیکستان بنا گا ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کروں گا۔

پچاس لاکھ گھر بنا ہو گا اور امیر و غریب اور پرفرق ختم کروں گاریاست مدینہ بناؤں گا لیکن آج کرپشن کی انتہا ہے کہ اس نے خود بھی کتنے بھی کابینہ ممبران کوکرپشن بدعنوانی اورجنسی اسکینڈلزکاشکاراہم ترین ساتھیوں کی شرمندگی کاسامنا ہیں ان کا ماضی گواہ ہے کہ وہ کن کن مراحل سے گزر کر اس عہدمنصب پرپہنچا ہے ان کی باتیں بھی سے جھلک رہے۔

جہاں سے مشرف کی شہسواری تھا اورجو وزراء مشرف سے ہوکرن پی پی ن لیگ کے دورحکمرانی کے مراعاتی خدمات کرتے ہوئے خان صاحب کے چرنوں پہنچائے گئے ان کی کابینہ میں شامل ہے تو ان حالات میں اگر بلوچستان کاکوئی اہم سیاسی مسئلہ ہے تو عمران خان پہلے ان مسائل کوحل کریں ہزاروں کی تعدادمیں لاپتہ بلوچوں کے بابت کھل کراظہارکرے بلوچستان کے دیرینہ مسائل بی این پی کے پیش کردہ معائدات پرجوتحریری ہیں توجہ دیں۔

کیوں کہ بلوچستان قومی اور سیاسی ایشوز پر تو ان کی آنکھیں بند ہے اور اور جو بلوچستان کے جینیئن سیاسی مسائل سرداراخترجان مینگل ان ہی کی زبانی قومی اسمبلی اجلاس میں ڈنکے کی چوٹ پر چیخ چیخ کر رکھا جس میں 5 ہزار سے زائد لاپتہ افراد کی مکمل فہرست دی ہے وہ کیوں سردخانے کی نظر ہوئے بلوچستان میں ویسے بھی ہرتیس کلومیٹرپرسرکار نے اپنی الگ ریاست بنارکھی اوران کے اندرایسے لوگ محافظ رکھے ہیں۔

جنہیں یہ تک علم نہیں کہ انہیں کس خوشی میں شاہانہ اخراجات کے پیش نظرعوام کی مال وجان عزت وآبروکیساتھ کھلواڑ کرایاجارہاہے جناب صوبہ بنارہاہے جام صاحب کوتواب نہ لاپتہ اورنہ بی این پی نظرآرہاہے ان کوصرف غیرمنتخب نمائندوں کے ذریعے تجویزکردہ جعلی اسکمیات اورکرپشن کی دیویاں نظر آرہی ہے ان حالات میں ان کولانے والے بھی اب لیجاکیسیٹل کرنیکی حیثیت کھوچکے ہیں۔

وزیراعظم بلوچستان کی فکرچھوڑیں سرائیکی صوبہ ایک کروڑروزگارپچاس لاکھ گھر ریاست مدینہ میں معذوم کمسن بچی کے سامنے ماں کے قاتلوں تربت‘مند میں خواتین پرحملہ آورقارلوں حیات بلوچ کے ساتھ واقعات میں شامل کرداروں کو ریاست مدینہ کی طرزپرکٹہرے لاکھڑاکرے موٹروے واقع پرسردردکی گولی لینے کے بجائے ایکشن لیں۔