|

وقتِ اشاعت :   February 17 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ اگر طالبان سے بات چیت حکمرانی کی ترجیح ہے تولاپتہ افراد کی واپسی اور بیرون ملک بلوچوں سے بات چیت اوربلوچستان کے معاملات تو کیک کاٹکڑا ہے ،جب تک ملکی حکمران اور اسٹیبلشمنٹ لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے کا فیصلہ نہیں کرتے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، لاپتہ افراد سے متعلق میں سپریم کورٹ میں پیش ہواہوں بلکہ پارلیمنٹ میں اس پر آواز بلند کی ۔

بلکہ تحریری طورپر مسئلے کا حل دیا لیکن اب تک مسئلہ جوں کا توں ہے، ظلم ظلم ہے چاہے وہ کسی پر بھی ہوں لاپتہ افراد سے متعلق بل محدود نہیں کرینگے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا۔ سرداراخترجان مینگل نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے دھاندلی کے خلاف احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

اور اب ان غمزدہ خاندانوں کے غم کے ساتھ اپنی مایوسی کاموازنہ کرے جن کے خاندان کے افراد لاپتہ ہیں ،کونسا شے زیادہ تکلیف دہ ہیں وہ طاقت جس کیلئے آپ کو منتخب نہیں کیایا پھر اہل خانہ جن کے لوگ لاپتہ ہیں ،انہوں نے کہاکہ اگر پاکستانی حکمرانوں کی طالبان سے بات چیت ترجیح ہے تو پھر بلوچستان کے معاملات کا حل ،لاپتہ افراد کی واپسی ،بیرون ملک بلوچوں سے بات چیت پر غور کرنا کیک کاایک ٹکڑا ہے ۔

بلوچستان جو ملک کا سب سے بڑا اور امیر صوبہ ہے اس حوالے سے تو بہت سے پیشکش موجود ہیں ،سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ ظلم ظلم ہے چاہے وہ کسی پر بھی ہوں لاپتہ افراد سے متعلق بل محدود نہیں کرینگے ،بدقسمتی سے ہمارے پاس نمائندگی کی تعداد کم ہیں ہر لاپتہ شخص کے ساتھ برابر کھڑے ہیں چاہے۔

وہ کسی بھی علاقے سے ہوں ،انہوں نے کہاکہ جب تک ملکی حکمران اور اسٹیبلشمنٹ لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے کا فیصلہ نہیں کرتے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، لاپتہ افراد سے متعلق میں سپریم کورٹ میں پیش ہواہوں بلکہ پارلیمنٹ میں اس پر آواز بلند کی بلکہ تحریری طورپر مسئلے کا حل دیا لیکن اب تک مسئلہ جوں کا توں ہے اور پھر بھی ہم غدار ہیں ۔