|

وقتِ اشاعت :   June 6 – 2021

کراچی :بحریہ ٹاٶن کی قبضے اور ملیر کی قدیمی گوٹھوں کو مسمار کرنے کے خلاف سندھ ایکشن کمیٹی کا دھرنا، سجاول، ٹھٹھہ اور دیگر شہروںسے آنے والے قافلوں کو پولیس کے روکنےکے باوجود عوام کا سمندر امنڈ پڑا۔ بحریہ ٹاٶن نامنظور، کراچی پر قبضہ نامنظور کے نعروں کی گونج اٹھا، سندھ حکومت سے مستعفی ہونے اور سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ کرنے میں بحریہ ٹاٶن ٹاٶن کا ساتھ دینے والے سرکاری افسران افسران کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا۔
مشتعل افراد کی طرف سے توڑ پھوڑ، پولیس کی ہواٸی فاٸرنگ، ربڑ کو گولیاں لگنے سے کٸی افراد زخمی ہو گئے
سندھ ایکشن کمیٹی اور انڈیجینٸس راٸٹس الاٸنس کی طرف سے شرپسند عناصر سے لاتعلقی کا اظہار، دھرنے کو ناکام بنانے کے لٸےپرتشدد کارواٸیاں کرکے حکومت ہماری آواز دبانا چاہتی ہے۔ سندھ ایکشن کمیٹی۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز سندھ ایکشن کمیٹی کی جانب سے بحریہ ٹاٶن کی قبضہ گیریت کے خلاف بحریہ ٹاٶن کےگیٹ پر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ دھرنے میں شرکت کے لئیے کراچی سمیت ٹھٹھہ، سجاول اور سندھ کے دیگر اضلاح سے آنے والے قافلوں کو پولیس نے مختلف مقامات پر روکنے کی کوشش کی گٸی۔ لیکن اسکے باوجود بحریہ ٹاٶن کے سامنے عوام کا سمندر امنڈ پڑا۔ مظاہرین کا بحریہ ٹاٶن نامنظور کے نعروں سے گونج اٹھا۔ دھرنا اتوار کے روز دوپہر 12 بجے شروع ہوا جس میں سندھ ترقی پسندپارٹی کے سربراہ قادر مگسی، سندھ یوناٸٹیڈ پارٹی چیٸرمین سید جلال محمود شاہ، جٸے سندھ محاذ کے ریاض چانڈیو، جٸے سندھ قومی محاذ کے چیٸرمین صنعان قریشی، انڈیجینٸس راٸٹس الاٸنس اور عوامی ورکرز پارٹی کے سربراہ یوسف مستی خان، انڈیجینٸس راٸٹس الاٸنس کے رہنما سید خدا ڈنو شاہ، سندھ ملاح اتحاد کے سربراہ سہیل جاموٹ بلوچ متحدہ محاذ کے اکبر ولی اور دیگر رہنماٶں نے شرکت کی۔ دھرنے کے دوران مشتعل افراد نےتوڑ پھوڑ کا عمل شروع کی۔ سندھ ایکشن کمیٹی کے رہنماٶن کی اپیل کرنے اور پر امن رہنے کی تاکید کرنےکے باوجود مشتعل افراد اپنی کارواٸی جاری رکھیں جس سے دھرنا بد انتظامی کے نظر ہوا۔ توڑ پھوڑ اور املاک کو آگ لگانے پر پولیس نے ہواٸی فاٸرنگ کی اور آنسو گیس کے شیل پہینکے۔ ربڑ کی گولیاں لگنے سے کٸی افراد زخمی ہوٸے۔ سندھ ایکشن کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر قادر مگسی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران شرپسند عناصر سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوٸے کہا کہ یہ حکومت اور ملک ریاض کے لوگ ہیں جو ہمارے پر امن احتجاج کو پرتشدد بنانکر ہماری آواز دبانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا حکومت نے دھرنے کو ناکام بنانے کے لٸے کٸی حربے استعمال کٸے ہمارے کارکنوں کو صبع سے روکا گیا انکے راستے میں رکاوٹیں ڈالی گٸی۔ انہوں نے کہا یہ اجتماع عوامی ریفرنڈم ہے کہ سندھ کی عوام بحریا ٹاٶن اور اسکے سہولتکار سندھ حکومت کو رد کر چکی ہے۔ دوسری طوف انڈیجینٸس راٸٹس الاٸنس کے رہنما اور بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان نے سوشل سوشل میڈیا پر اپنے وڈیو بیان میں شرپسند عناصر سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے نہیں بلکہ دشمن قوتوں کے کارندے ہیں جنہوں نے ہمیں بدنام کرنے اور ہمارے کاز کو نقصان پہنچانے کے لٸے یہ گھناٶنا عمل کیا۔ انہوں نے کہا ہم گذشتہ سات سالوں سے پر امن احتجاج کر رہے ہیں اور ہم آجبھی پرامن ہیں۔
دھرنے میں مندرجہ ذیل قرار دارد منظور کی گٸیں۔
آج کا یہ احتجاجی اجتماع سندھ حکومت کے خلاف عوامی ریفرنڈم ہے۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ حکومت سندھ کی زمینوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوٸی ہے اس لٸے سندھ حکومت فوری طور پرمستعفی ہو۔
یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ بحریا ٹاٶن کیس میں سپریم کورٹ کے 4 مٸی 2018 کے فیصلے پر عمل کیا جاٸے۔
یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ بحریا ٹاٶن کی قبضہ گیریت میں اس کے سہولتکار بننے والے تمام سرکاری افسران و سیاسی رہنماٶں کے خلاف قانونی کارواٸی کرتے ہوٸے انہیں سخت سے سخت سزا دی جاٸے۔
یہ اجتماع سپریم کورٹ میں سندھ کی سرکاری زمین پر بحریا ٹاٶن کے قبضے کا دفاع کرنے والے فاروق ایچ ناٸیک، ، رشید رضوی،اعتزاز احسن اور بیریسٹر ضمیر گھمرو کو سندھ کا قومی مجرم قرار دیتی ہے۔
یہ اجتماع سندھ کی زمین غیر قانونی طور پر بحریا ٹاٶن کو الاٹ کرنے پر وزہر اعلیٰ، صوباٸی وزیر روینیو اور میمبر روینیو بورڈ کو زمیوار سمجھتے ہوٸے انکے خلاف قانونی کارواٸی کا مطالبہ کرتا ہے۔
یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے تمام قدیمی گوٹھوں کو مالکانہ حقوق دٸے جاٸیں۔
یہ احتجاج مطالبہ کرتا ہے کہ ملیر ڈولپمینٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2013 کا خاتمہ کرکے کراچی کی زمین اصل حالت میں بحال کیا جاٸے۔
یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے ملیرکے 43 دیھ اور ضلح غربی کے 16 دیھوں کو ملیر ڈولپمینٹ اتھارٹی اور لیاری ڈولپمینٹ اتھارٹی سے واپس لی جاٸیں۔