کابل: افغانستان میں قائم امریکی سفارت خانے کی طرف سے سفارتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے اعلان کے باوجود امریکی حکام نے بتایاہے کہ کابل میں امریکی سفارت خانہ کے کانٹریکٹرز کی تعداد کو کم کرنے کا ارادہ ہے۔ اگر کابل میں امن وامان کی صورت حال زیادہ خراب ہوئی تو سفارت خانے کو عارضی طور پر بند کیا جاسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی عہدیداروں نے مزید کہا کہ سفارت خانے میں تقریبا 4000 سفارت کار، کانٹریکٹرز اور دوسرے ملازمین شامل ہیں جن میں 1400امریکی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کابل میں امریکی سفارت خانے میں موجود عملہ کم کرنے سے ہزاروں افغان اور امریکی ٹھیکیداروں کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کے عملے کو درپیش خطرات کم ہوں گے۔کابل میں امریکی سفارتخانہ عملے کے کچھ لوگوں کو امریکا بھیجنے، انہیں کم کرنے یا انہیں مکمل طور پر ملازمت سے ہٹانے پر بھی غور کر رہا ہے۔ایک دوسرے سیاق میں فوجی عہدے داروں نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان میں ممکنہ ہنگامی صورتحال کو قابول میں رکھنے کے لیے میرین کور کی ایک کویک رسپانس فورس تشکیل دی جائے۔
کابل میں امریکی سفارت خانہ دنیا کا سب سے بڑا سفارت خانہ ہے اور یہ افغان حکومت اور دیگر اتحادیوں سے رابطوں کو برقرار رکھنے، سیاسی اور سلامتی کی پیشرفت کے بارے میں رپورٹنگ کرنے اور اربوں ڈالر کے امدادی بجٹ کی نگرانی کا ذمہ دار ہے۔دریں اثناء امریکی وزیر دفاع لوائڈ آسٹن نے کہا ہے کہ افغان تنازع کے حل کے لیے عالمی برادری دباو ڈالے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سمجھوتے کے لیے بین الاقوامی برادری کا دباو ناگزیر ہے۔
لوائڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی دباو بڑھانا چاہئے تاکہ افغان عوام کو وہ حکومت دی جاسکے جس کے وہ حق دار ہیں اور جو وہ چاہتے ہیں۔دوسری جانب افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان سے بہت زیادہ امیدیں ہیں، افغانستان پاکستان کے ساتھ مستحکم باہمی تعلقات کا خواہاں ہے۔