|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جن سیاستدانوں کے تعلقات اچھے ہیں ان سے مذاکرات کرلیتا ہوں تو میرے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں مجھ سے مذاکرات کر لیں۔

 وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پچھلی بار پی ٹی آئی والے مسلح لوگ لے کر آئے تھے، صوبائی حکومت کے ملازمین بھی تھے اور سرکاری مشنیری بھی ساتھ لائے تھے ، پنجاب پولیس کا ایک سپاہی شہید بھی ہوا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اعتدال تو کچھ لوگ سوکھی بڑھکیں مار رہے ہیں، بشریٰ بی بی نے جو بیان دیا ہے کل سارا دن اسکا دفاع کرتے رہے ہیں، اس وقت پی ٹی آئی اور اسکی قیادت انتشار کا شکار ہے، یہ زور لگا کر کے پی کے سے کوئی بندے لے آئیں گے، مجھے نہیں امید کوئی بندہ سیالکوٹ سے احتجاج میں جائے گا، انکا شو کامیاب نہیں ہوسکے گا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مسلح جھتوں سے حملہ آور ہونا ایک صوبے کا دوسرے صوبے پر ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے، پی ٹی آئی ملکی سلامتی کے لئے خطرہ بن چکی ہے، ہمارے دوست ممالک کے ساتھ تعلق خراب کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارہ چنار میں جو کچھ ہوا اسکو دہشت گردی سے منسوب نہیں کیا جاسکتا، میرا خیال ہے وہ فرقہ واریت کا شکار ہوئے ہیں، کے پی کے کے وزیر اعلیٰ کوئی ذمہ داری نہیں لے رہے جو انکے صوبے میں ہو رہا ہے، ایپکس میٹنگ میں انکو کہا گیا آپ جلسے کریں یلغاریں برداشت نہیں ہوسکتیں، سیاسی ایکٹیوٹی کریں، مسلح حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے خلاف کاروائی تو نہیں ہو گی، وہ وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں، دیکھتے ہیں امپائر کب انہیں آؤٹ دیتا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہوئے، وزیر داخلہ محسن نقوی کا نام آرہا تھا انھوں نے بھی تردید کر دی ہے، تین دن پہلے بانی پی ٹی آئی نے سیاسی مذاکرات کا کہا ، میرا خیال ہے سیاسی مذاکرات انکے سٹیٹس کے نہیں ہیں ، انہیں خاکی واردی والوں سے مذاکرات کی عادت پڑی ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جن سیاستدانوں کے تعلقات اچھے ہیں ان سے مذاکرات کرلیتا ہوں، میرے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں مجھ سے مذاکرات کر لیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے پی ٹی آئی والے کوئی درمیانی راستہ اختیار کرنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت تمام سیاسی قوتوں کو ون پوائنٹ ایجنڈے پر اکٹھا ہونا چاہے اور وہ دہشت گردی ہے، پوری قوم کو افواج پاکستان کے پیچھے کھڑا ہونا چاہے، ہمارے فوجی جوان روزانہ شہید ہو رہے ہیں ، یہ وقت سیاست کا نہیں اتحاد کا ہے، بانی پی ٹی اپنا رویہ تبدیل کریں  پھر انکے مستقبل کی کوئی پیشن گوئی کی جاسکتی ہے۔

 
 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *