انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور نے سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں قصوروار قرار دے دیا جب کہ عدالت نے عمران خان کی ہنگامہ آرائی کے وقت زیر حراست ہونے کی دلیل بے وزن قرار دے دی۔
اے ٹی سی جج منظر علی گل نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ زمان پارک میں تیار کی گئی سازش کے گواہان کے بیانات بھی ریکارڈ پر موجود ہیں، پراسیکیوشن کے مطابق زمان پارک میں 7 مئی اور 9 مئی کو اس سازش کو تیار کیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسکیوشن کے مطابق خفیہ پولیس اہلکاروں نے خود کو پی ٹی آئی ورکرز ظاہر کرتے ہوئے اس سازش کو سنا تھا۔
تحریری فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے ایک سازش تیار کی کہ گرفتاری کی صورت میں دیگر قیادت ریاستی مشینری کو جام کردے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کے وکیل نے دلائل دیے کہ وقوع کے وقت بانی پی ٹی آئی گرفتار تھے جب کہ پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے گرفتاری سے قبل سازش تیار کی گئی، جبکہ عمران خان کے وکیل کی دلیل میں وزن نہیں کہ بانی پی ٹی آئی وقوعے کے وقت گرفتار تھے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور بانی پی ٹی آئی کو قصوروار قرار پاتی ہے، عمران خان کوئی معمولی آدمی نہیں، ان کی ہدایات اور بیانات کی ان کے حامیوں کی نظر میں ایک قدر ہے۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی کی دیگر قیادت نے عمران خان کی ہدایات کو مسترد کرنے کا سوچا تک نہیں، پولیس رپورٹ کے مطابق تمام واقعات میں ملٹری تنصیبات، سرکاری اداروں اور پولیس اہلکاروں پر حملے کیے گئے۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے تحریری فیصلہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی جناح ہاؤس سمیت 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔
پسِ منظر
گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
Leave a Reply