|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2024

کوئٹہ:  سینئر سیاستدان سابق وفاقی و صوبائی و زیر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ ملک کے پالیمانی ، سیاسی ،جمہوری نظام سے مایوس ہوچکا ہوں ،

بلوچستان کو کٹھ پتلیوں اور ٹھیکداروں کے ذریعے چلانا بند کیا جائے ، صوبے کی خواتین کے ساتھ اسلام آباد میں جو ہتک آمیز رویہ اختیار کیا گیا آج عوام اس کے رد عمل میں ڈاکٹر ماہ رنگ کے ساتھ ہیں، ہم ریاست کے خلاف نہیں لڑ سکتے مگر اپنے حق کے لئے کھڑے ہونگے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ،

4نومبر کو شوران میں رند اقوام سے مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ اور مستقبل کا فیصلہ کریں گے ،صوبے میں پارلیمنٹ، عہدے ،الیکشن فروخت کئے گئے ہیں ملک میں صاف، شفاف اور غیر جانبدارنہ انتخابات کروائے جائیں ۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ میں اپنی رہائشگاہ رند قلات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

سردار یار محمد رند نے کہا کہ ہماری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ بلوچستان کے حالات بہتر ہوں لیکن ہم جیسے لوگ جنہوں نے جمہوریت،بھائی چارے کی بات کی ہے وہ مایوس ہوگئے ہیں جو لوگ جمہوری سیاست پر یقین رکھتے تھے وہ بھی بلوچستان کی سیاست اور ریاست کی پالیسیوں سے مایوس ہوکر پارلیمانی سیاست سے کنارہ کش ہوگئے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ، فیصلہ ساز قوتوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ملک میں نہ جمہوریت چھوڑنی ہے ،نہ جمہوری اداروں کو چھوڑنا ہے اور ہی ان لوگوں کو بخشنا ہے جو جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں سردار اختر مینگل کا استعفیٰ اس کی پہلی نشانی ہے اگر یہی صورتحال رہی اور اسی طرح فیصلے کئے گئے تو بلوچستان میں کوئی بھی سیاسی شخص جمہوریت، الیکشن کا حصہ نہیں بنے گا ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال اسمبلی میں جو تقاریر کیں ، انٹرویو دئیے آج وہ تمام باتیں درست ثابت ہوئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس میں سخت مایوس ہوں آنے والے وقت میں بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ کیا کچھ ہوگا یہ لمحہ فکریہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہماری مائیں بہنیں یہاں سے نکل کر پہنچیں اور جس طرح سردی میں وہ پڑی رہیں، نوجوانوں اور خواتین پر شدید سردی میں واٹر کینین سے پانی پھینکا گیا اس کے بعد کچھ لوگوں کو ان کے سامنے بیٹھا کر ان کی تذلیل اور بے حرمتی کی گئی اس کے بعد تربت، گوادر، کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں جو کچھ ہوا وہ سب کچھ اسی کاری ایکشن تھا ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ان لوگوں کو سیاسی کردار، وسائل اور نمائندہ تصور کیا جاتا ہے جو ائیر کنڈیشن کمروں میں بیٹھ کر بلوچ اور بلوچستان کو گالیاں دیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ جمہوریت ،عدم تشدد ،ریاست اور ملک کی بات کی ہے لیکن ہمیں شرم آتی ہے کہ ہم ایسے حالات میں بھی خاموش رہے اور آگ کو بھڑکایا نہیں مگر بلوچستان کے اندر لو گ یہ سمجھنا شروع ہوگئے ہیں

کہ وہ موت دے سکتے ہیں ہم ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ موت بر حق ہے جس دن موت کا دن مقرر کر رہا اسی دن موت آنی ہے بہت ہوچکا ہے آج بھی بلوچستان میں خون ریزی روکنے اور پاکستان کو بچانے کا وقت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹھیکیداروں کے ذریعے ہماری قسمتوں کے فیصلے کئے جاتے ہیں کیا بلوچستان ٹھیکیداروں کے ذریعے چلے گا ؟ بلوچستان چل نہیں رہا رک رہا ہے آج ایک بار پھر موسیٰ خیل میں ماری گیس پر حملہ ہوا ہے بولان آگ میں جل رہا ہے کیا مچھ کا واقعہ ریاست اور اس کے اداروں کو بھول گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ رندوں کی زمین پر تیل کے کنویں دریافت ہوئے ہیں ماری گیس کے لوگ تمام کام باہر کے لوگوں کو دے رہے ہیں صدیوں سے آباد لوگوں کو ان کی زمین کا ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا کیا اس طرح بلوچستان کے حالات ٹھیک کئے جائیں گے ؟

انہوں نے کہا کہ آج ہم جمہوری طریقے سے بیٹھ کر بات کر رہے ہیں کل ہم سامنے کھڑے ہونگے ہم ریاست سے نہیں لڑ سکتے مگر اپنے لوگوں کے حقوق کے لئے اپنی جان دے سکتے ہیں ہم نے پر امن جدوجہد کی کوشش کی ہے لیکن اس کا نتیجہ نہیں نکل رہا ہمیں ڈرایا جارہا ہے

ہمارے مخالفین اور قاتلوں کو اربوں روپے کے فنڈز دئیے جارہے ہیں کچھی بولان میں جرائم پیشہ عناصر کو اکھٹا کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں لاوارث نہیں ہوں میرے پیچھے میری قوم کھڑی ہے مجھے کچھ ہوگیا تو میرے لوگ بہتر طریقے سے اس مشن کو آگے بڑھائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو کنٹرول کیا جاتا ہے لیکن ہماری آواز کو آگے بڑھا یا جائے ۔انہوں نے کہا کہ موسمی پرندوں نے پہلے سے بیگ تیار رکھے ہوئے ہیں یہ سب سے پہلے اسلام آباد اور پھر آگے نکلنے کی کوشش کریں گے لیکن ہم نے جینا اور مرنا یہیں ہے خدارا ریاست اپنی پالیسیوں کو ٹھیک کرے اور بلوچستان پر رحم کر کے ملک کو بچائیں ۔انہوں نے کہا کہ 4نومبر کے شہداء کی برسی کے موقع پر شوران میں پوری رند قوم کو بلائونگا اور ہم اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ نے ہمیں کبھی غدار یا دلال نہیں لکھا ہم نے 17پشتوں سے اس دھرتی کے لئے قربانیاں دی ہیں اپنے قبیلے کو کہتا ہوں کہ اٹھیں اور اپنے باپ دادا کا کردار نبھائیں بلوچستان میں سیاسی جدوجہد کا حصہ بنیں جو شخص جماعت ،شخصیت سیاست اور جمہوریت کے لئے اس کا حصہ بنیں ۔

سردار یار محمد رند نے کہا کہ بولان میں آگ لگی ہے لوگوں کے ساتھ ناانصافیاں ہورہی ہیں اربوں روپے کے فنڈز موجودہ حکومت نے دئیے ہیں شکر ہے وزیراعلیٰ نے کہہ دیا کہ وہ بلوچ نہیں پاکستان کے بیٹے ہیں

لیکن مجھے فخرہے کہ میں اس دھرتی کا بیٹا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں جو کچھ ہورہا ہے وزیراعلیٰ اس کے ذمہ دار ہیں یہ شکار پور کے اندر چار شر نہیں ہیں وزیراعلیٰ کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے ہونگے وزیراعلیٰ ایک اچھے خاندان کے فرزند ہیں وہ ایسے کام کریں کہ ان کے آبائو اجداد فخر محسوس کریں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 10پارلیمنٹ دیکھی ہیں مجھے چار ماہ پہلے سیاسی شخصیت نے کہا کہ انہیں کہا گیا ہے کہ سردار رند سے اتحاد نہیں کرنا

کیونکہ ہم انہیں اسمبلی میں نہیں آنے دیں گے اگر تم نے بھی اتحاد کیا تو تمھیں بھی الیکشن ہروایا جائے گا بولان میں میرے سیاسی مخالف نے اعلان کیا کہ اس نے 46کروڑ روپے میں الیکشن خریدا ہے مجھے الیکشن ہارنے کا غم نہیں اس پارلیمنٹ میں نہ جانے کا کوئی دکھ نہیں لیکن ہماری آواز دبانے کی کوشش کی گئی تو ہماری آواز اور بلند ہوگی میں پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں ہوں ۔سردار یار محمد رند نے کہا کہ صوبے کا بجٹ بکا ،

وزارتیں بکی ہیں ایم پی اے کے الیکشن بکے اب دوبارہ ری ٹینڈر ہورہے ہیں جو ملک کے پاسبان اور حغرافیائی اور نظریاتی محافظ ہیں وہ بلوچستان کی صورتحال پر بیٹھ کر غور کریں آج بھی فوج میں ایسے جنرل ہیں جو محب وطن ہیں اور بلوچستان میں اچھا وقت گزرا ہے اپنے ادارے کے لوگوں سے ہی پوچھ لیں تو صورتحال بہتر ہوسکتی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں سردار یار محمد رند نے کہا کہ صرف سردار اختر مینگل نہیں بلکہ بہت سارے لوگ جمہوریت اور پارلیمانی سیاست سے کنارہ کش ہو جائیں ملک میں جمہوری یا مارشل لاء کوئی نظام نہیں چند لوگ ہیں جو بلوچستان کو کٹھ پتلی کی طرح چلا رہے ہیں بلوچستان کٹھ پتلیوں کے ہاتھ میں ہے

ایسے لوگ آج فیصلہ کر رہے ہیں جو کل تک رکشہ چلاتے تھے آج وہ صوبے کے مقدر کے فیصلے کر رہے ہیں امن و امان پر بندکمروں میں فیصلہ کرنے سے صورتحال خراب بلوچستان کے نوجوان اور لوگ مایوس ہوچکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج ماہرنگ بلوچ کے ساتھ کھڑے ہوئے انہوں نے کبھی اس کو نہیں دیکھا ، اس کو نہ سنا نہ اسکی جدوجہد یا سیاست نہیں دیکھی تھی

لیکن لوگوں نے اسلام آباد میں رواں رکھے گئے روئیے کا رد عمل تھا جو عوام نے ان کے ساتھ کھڑے ہو کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو حق دینا ہوگا صوبے کے حقوق پہلے اسلام آباد اور پھر کوئٹہ میں لوٹے جاتے ہیں میرے اپنے حلقے میں دو سال تک سیلاب آیا مگر پی ڈی ایم اے سمیت کسی بھی ادارے نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں جو جتنی قیمت لگائے گا

اسے اتنا ہی نفع دیا جاتا ہے ملک اور صوبے پر رحم اور اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں ۔انہوں نے کہا کہ 9بار الیکشن جیتا 10واں الیکشن نالہ پار والوں ہروایا آئندہ پریس کانفرنس میں عہدے اور نام لیکر بتائونگا کہ کروڑوں روپے لیکر ہمیں ہرایا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ جب 9بار الیکشن لڑنے والے مایوس ہوگئے ہیں تو کیا وہ لوگ جو اس نظام پر یقین رکھتے تھے وہ کیا کریں گے

فارم 47کے بعد اس جمہوری نظام اور سیاست میں کیا رہ گیا ہے میں اکیلا نہیں ہوں اور بھی بہت سے لوگ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میرے اوپر دھماکہ کروایا گیا

ہمارے لوگ شہید اور زخمی ہوئے ہمارے تمام خدشات درست ثابت ہوئے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سازوں سے بھی کہتا ہوں کہ وہ عدالتوں کی عزت اور احترام کو بر قرار رکھیں ججز ٹھیکیدار نہ بنیں اب بات برداشت سے باہر ہوگئی ہے

اگر وہ چاہیں تو میں عدالت میں جانے کو تیار ہوں ۔ سردار یار محمد رند نے کہا کہ ملک میں دوبارہ صاف ،شفاف ،غیر جانبدار انتخابات کروائے جائیں جسے دنیا اور پاکستان کے 25کروڑ عوام بھی تسلیم کریں اور جو اسمبلیاں آئیں وہ فیصلے کریں

لوگ 70سال سے کہہ رہے تھے کہ اس نظام میں کچھ نہیں ملنا آج انکی بات سچ ثابت ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد اور جرائم پیشہ افراد کو بلوچستان کا ہیرو بنا کر پیش کرنے سے گریز کیا جائے ۔