کو ئٹہ( آئی این پی ) بلوچستان کے زلزلہ زدہ ضلع آواران میں زندگی اب تک معمول پر نہیں آئی، امدادی کام سست روی کا شکار ہیں، متاثرین بے بسی کی تصویر بنے امداد کے منتظر ہیں،ضلع آواران میں سات روزگزرنے کے باوجود زلزلہ متاثرین کے معمولات زندگی مفلوج ہیں، متاثرین ملبے کے ڈھیر میں تبدیل اپنے گھروں کا ملبہ سمیٹنے اور جاں بحق ہونیوالے اپنے پیاروں کیلئے فاتحہ خوانی میں مصروف دکھائی دیتے ہیں، بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں اب تک امدادی سامان کی ترسیل ممکن نہیں ہوسکی، تحصیل مشکے میں ہوکا عالم ہے،لوگ زلزلے سے خوفزدہ ہیں، غیر سرکاری تنظیمیں زلزلہ زدگان کیلئے بڑی تعداد میں امداد لے کر متاثرہ علاقوں تک پہنچ رہی ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان آواران میں ہی موجودہیں اورخودامدادی کاموں کی نگرانی کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود متاثرین کی بحالی کا کام سست روی کا شکار دکھائی دیتا ہے تاہم بلوچستان کے زلزلہ متاثرین کی ہرممکن امداد کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں، ریسکیوکے مرحلے کے بعدمتاثرین کی بحالی اور امدادی سرگرمیاں مربوط طریقے سے جاری ہیں متاثرین زلزلہ کو خیموں اور اشیاء خورد و نوش اور ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے تمام ادارے پوری طرح فعال ہیں۔ پاک آرمی، ایف سی، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں بڑے یمانے پر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے ڈپٹی کمشنر آواران کی سربراہی میں فوج، ایف سی اور سول انتظامیہ پرمشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے جو متاثرین کو امداد کی فراہمی اور ضروریات کوپورا کرنے کے لئے اقدامات کرے گی۔ چیف سیکرٹری بلوچستان بابریعقوب فتح محمد کے مطابق زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور امداد فراہم کرنے کے بعدتیسرے مرحلے میں بحالی کے عمل کا آغاز ہوگا اور آواران میں ترقی کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بنیادوں پر استوار کیا جائے گا۔