|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2013

ispr_400راولپنڈی(آن لائن)پاک فوج نے واضح کیا ہے کہ فوج بلوچستان میں صرف زلزلہ متاثرین کے لئے ریلیف آپریشنز کررہی ہے ، اب تک تمام زلزلہ متاثرین کو ایک دفعہ ابتدائی امداد فراہم کی جاچکی ہے دو ہزار فوجی ریلیف کی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں امدادی قافلوں کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، دہشت گردوں کے حملے کے پیش نظر فوج کو اپنے دفاع میں کارروائی کرنے کا حق حاصل ہے ، زلزلے سے ایک لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور بیس ہزار کے قریب گھر تباہ ہوئے ہیں ، مقامی لوگوں نے دہشت گردو ں کے خوف سے امداد قبول کرنے سے انکار نہیں کیا ایسی رپورٹس حقائق کے برعکس ہیں جو کوئی بھی امدادی کاموں میں مصروف فوجیوں پر حملہ کرے گا وہ دہشت گرد ہوگا ۔ پیر کے روز ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ چوبیس ستمبر کو آنے والے زلزلہ کی شدت 7.7تھی اور اس کا مرکز زمین کے اندر دس کلو میٹر نیچے تھا اس کی وجہ سے بلوچستان کے آواران ضلع میں علاقے ملہار اور مشکے بہت زیادہ متاثر ہوئے ۔ ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ بیس ہزار کے قریب گھر تباہ ہوئے ہیں 476 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 425 زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ زلزلے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ بستیوں کی بستیاں تباہ ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ 24ستمبر کی شام کو ہی پاک فوج کے ایک بٹالین کو متاثرہ علاقوں کی طرف بھیج دیا گیا تھا جنہوں نے امدادی سرگرمیاں شروع کردیں انہوں نے بتایا کہ اسی طرح ڈاکٹروں کی ٹیمیں بھی متاثرہ علاقوں کی جانب بھیج دی گئی ہیں۔ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ آواران کا علاقہ بہت دور دراز ہے اور اس کے قریب ترین علاقہ کراچی ہے جو کہ تین سو کلو میٹر کے فاصلے پر ہے کراچی سے آواران تک براستہ روڈ جانے کیلئے بارہ گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے امدادی سامان کی فراہمی کیلئے فارورڈ بیسز ، کراچی ، کوئٹہ ، بیلہ اور خضدار کے مقام پر قائم کئے ہیں یہاں سے امدادی سامان متاثرہ علاقوں کو بھیجا جاتا ہے اس وقت کل چودہ ہیلی کاپٹرز امدادی سامان متاثرہ علاقوں میں گرانے کیلئے استعمال ہورہے ہیں متاثرین میں 3550خیمے تقسیم کئے جاچکے ہیں اور تمام متاثرین میں خوراک کے تھیلے تقسیم کئے جاچکے ہیں جس میں 53کلو اشیاء خوردونوش ہوتی ہیں جوکہ ایک خاندان کیلئے 15سے 20دن کا راشن ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان آواران میں موجود ہیں اور وہ خود امدادی کارروائیوں کی نگرانی کررہے ہیں پاک فوج کو بلوچستان حکومت کی درخواست پر بھیجا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج سلامتی اور دیگر چیلنجز کے باوجود امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ سرگرمیاں ہر حال میں جاری ر ہیں گی کسی کو بھی امدادی قافلوں کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پاک فوج پر حملہ کرنے والے کو دہشتگرد تصور کیاجائے گا، پاک فوج کے جوان امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سکیورٹی کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں کے خوف سے سرکاری امداد سے انکار سے متعلقہ رپورٹس بے بنیاد ہیں متاثرین زلزلہ ضرورت مند ہیں اور وہ سرکاری امداد کو خوشی سے قبول کررہے ہیں،