|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2013

bnmکوئٹہ (آن لائن)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ نے ریاستی اداروں کی جانب سے زلزلہ متاثرین کی امداد کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی قوتوں کی جانب سے ہیلی کاپٹر زلزلہ متاثرین کی امداد کیلئے نہیں آرہے بلکہ بلوچوں کو مارنے کیلئے آرہے ہیں غیر سرکاری اداریاور مالک بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے ذریعے امداد کریں قابض ریاست پر کوئی اعتبار نہیں بیرون ملک سے ملنے والی امداد بلوچوں کی نسل کشی کیلئے استعمال کی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ حالیہ زلزلہ نے بلوچستان میں سینکڑوں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا بہت بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے لیکن ریاستی ادارے بلوچوں کی امداد کی بجائے مارنے کیلئے آرہے ہیں مشکے میں چند روز قبل نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ایک ہیلی کاپٹر پر راکٹ حملے کی بھی خبریں سامنے آئی تھیں یہاں پر جتنے بھی ہیلی کاپٹر آئے ہیں، گولہ باری کرتے رہے ہیں اب ہمیں کیا پتہ کہ وہ ہیلی کاپٹر چیئر مین این ڈی ایم اے کا تھا، فوج کا یا پھر وزیراعلیٰ کا تھا لیکن علاقے میں جو بھی ہیلی کاپٹر آیا وہ امداد پہنچانے کی غرض سے نہیں آیا بلکہ ہمیں مارنے کیلئے آیا فوج ہو یا ایف سی انہیں بلوچوں کی امداد سے کوئی سروکار نہیں آواران مشکے اور آس پاس کے علاقوں میں جو امدادی کام ہو رہا ہے وہ بلوچ نیشنل موومنٹ، بلوچ نیشنل فرنٹ، بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور دوسری علیحدگی پسند تنظیمیں کر رہی ہیں اگرتھوڑی بہت کسی نے مدد کی ہے تو وہ ایدھی فاؤنڈیشن اور ہلالِ احمر دیگر سرکاری ادارے ہیں جن سے بی این ایم کی جانب سے اپیل کی گئی ہے ریاستی فورسز تو بلوچوں کی نسل کشی کیلئے آرہے ہیں یہاں فائرنگ اور طیاروں کے ذریعے شیلنگ کی جارہی ہے زلزلہ متاثرین کیلئے غیر سرکاری اداروں اور دیگر ممالک کی جانب سے جو امداد آ رہی ہے اسے روکا جا رہا ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ریاستی ادارے بلوچوں سے کس حد تک مخلص ہیں ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ قابض ریاست اور اس کے اداروں سے ہمیں خیر کی کوئی توقع نہیں انہوں نے کہا کہ جو مقامی یا بین الاقوامی تنظیمیں یا ممالک بلوچ عوام کی مدد کرنا چاہتے ہیں وہ بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے ذریعے مدد کر یں انہوں نے امدادی ٹیموں پر حملوں سے متعلق تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ علیحدگی پسندوں کی جانب سے علاقے میں امدادی کام کرنے والی یا اس کی خواہشمند تنظیموں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہم اس وقت لڑ نہیں رہے اور کسی کو مار نہیں رہے، یہاں جو تنظیمیں آرہی ہیں ان کے خلاف نہ کوئی کارروائی کی ہے اور نہ ہی کسی مارا ہے بلکہ ہم نے تو تمام تنظیموں کو دعوت دی ہے کہ وہ یہاں آکر کام کریں، لیکن اگر اوپر سے آکر کوئی شیلنگ کرے یا زمین سے گولیاں برسائے تو یقیناً پھر ہم اپنا دفاع کریں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست اور فوج زلزلے میں امداد اور تعاون کے نام پر فنڈ بٹورنا اور سیاست کرنا چاہتی ہے اور وہ اس کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ اس وقت وہ پاکستان کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں، اس لیے حکومت کی طرف سے کوئی مدد قبول نہیں کریں گے۔