سرمایہ داروں کی حکومت کو قائم ہوئے چار ماہ کاقلیل عرصہ ہی گزرا ہے کہ غربت، دہشتگردی اور مہنگائی کی ستائی عوام پر بوجھ در بوجھ لادکر ان کے چودہ طبق روشن کردئیے۔ بجلی و پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرنے سے عید قربان سے قبل عوام قربانی کے بھینٹ چڑھادئیے گئے۔ نون لیگ کی حکومت کا عوام کو یہ پہلا تحفہ نہیں، اس سے قبل بھی اس طرح کی رحم نوازیاں میاں نواز شریف کے اقتدار میں اس چارماہ میں ہوتی رہی ہیں اور قوی امکان ہے کہ اس طرح کے’’ ڈرون حملوں‘‘ کا سامنا عوام کو ہر ہفتے نہ سہی، ہر مہینے ضرور کرنا پڑے گا۔ جس انداز سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تواتر کے ساتھ اضافے پہ اضافہ کیا جارہا ہے، لگتا ہے کہ 2014ء میں فی لیٹر پیٹرول و ڈیزل کی قیمت دو سو سے تین سو تک پہنچ جائے گی۔ شاید حکومت نے پالیسی بنا لی ہو کہ پیٹرول، ڈیزل، بجلی اور گیس کو اتنا مہنگا کردو کہ عوام کی قوت خرید سے باہر ہو، اس طرح بجلی بحران حل بھی ہوگا اور قومی خزانے کی پیٹرولیم مصنوعات پر خرچ ہونے والی خطیر رقم بھی بچ جائے گی ۔ جب کوئی خریدے گاہی نہیں تو بچت ہی بچت ہوگی۔ بھلا ہو عوام کا! اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو قوت برداشت کی نعمت سے مالا مال کررکھا ہے، اس سے پہلے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے برداشت کرکے انہوں نے ملکی نظام میں رخنہ ڈالنے کی قطعی کوشش نہیں کی، نہ ہی کبھی ایسا سوچا جاسکتا ہے ۔ ریاست کی بھلائی و خیر خواہی کے جذبے سے سرشار عوام اس بوجھ کو بھی برداشت کرینگے اور کوئی بھی حرف شکایت زبان پر نہیں لائیں گے۔ کیونکہ تہذیب کی راہوں پر چلنے والوں کا ریاست کے خلاف احتجاج کرنا کبھی شیوہ نہیں رہا۔ مہنگائی کا جن بوتل سے جتنا چاہے باہر نکلے، ہمارے عوام سر نیواڑائے اسے قبول کرتے ہیں بلکہ دوچار قدم آگے بڑھ کر اسے خوب کس کر گلے لگالیتے ہیں۔ یہ عادت تو پڑوسی ملک کے عوام کی ہے جو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی اضافہ نہ صرف قبول نہیں کرتے بلکہ اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو وہ معمولی سے معمولی اضافہ واپس لینے پر مجبور بھی کرتے ہیں۔انہیں شاید ان کے ملک کے بانی نے اتحاد، تنظیم اور یقین محکم کا درس نہیں دیا جبکہ ہمارے تو ہرچوک ،چوراہے حتیٰ کہ نصاب میں ہمارے قائد کے فرامین ملتے ہیں، تو ہم کیوں اپنے قائد کے اصولوں سے انحراف کا سوچیں ۔گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کو ٹیرف میں اضافے کا نوٹیفکیشن پیش کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر نوٹیفکیشن غلط ثابت ہوا تو عبوری حکم جاری کرینگے۔ نیپرا کی سفارش کے بغیر حکومت بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرنے کی مجاز نہیں، عوام کے ساتھ زیادتی ہونے دینگے نہ ہی ملک میں نادر شاہی حکم چلے گا۔ دنیا میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم ہورہی ہیں یہاں بڑھادی گئیں ،لوگ مرینگے نہیں تو کیا کریں گے۔ عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی بجائے ان لوگوں سے ریکوری کی جائے جنہوں نے اربوں روپے دبا رکھے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین و قانون موجود ہے ،نادر شاہی نظام نہیں چلنے دینگے۔ یہ اضافہ عوام کی جیبوں پر براہ راست ڈاکہ ہے جس کی کسی صورت اجازت نہیں دے سکتے ،نوٹیفیکیشن غیر قانونی ہے ۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر کوئی اعتراض نہیں۔ البتہ نوٹیفکیشن کے اجراء پر اعتراض ہے گویا وفاقی وزیر پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو جواز فراہم کررہے ہیں مگر عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار نیپرا کے پاس ہے یا وزارت خزانہ یا پھر وزارت پیٹرولیم کے پاس، عوام اس مہنگائی سے الجھنے کی تدابیر سوچ رہے ہیں جو اس اضافے کے بعد ان کے گرد مزید شکنجہ کس رہی ہے۔ ادھر ہمارے ساتھ آزادی کی نعمت سے سرفراز ہونے والے پڑوسی ملک بھارت میں پیٹرول کی قیمت میں تین روپے 56پیسے کی کمی کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد بھارتی دارالحکومت میں پیٹرول کا نرخ 72.40 روپے فی لیٹر ہوگیا ۔ مئی میں تین روپے فی لیٹر کمی کے بعدیہ سب سے بڑی کمی ہے۔ تیل کمپنیوں نے کمی کا یہ اعلان روپے کی قدر میں استحکام کے باعث کیا ہے ۔تیل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 117 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 113 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے اور روپیہ ڈالر کے مقابلے میں مستحکم ہوا ہے اس لئے اس کا فائدہ صارفین کو پہنچایا جارہا ہے ۔ کتنا فرق ہے دونوں پڑوسی ممالک میں، ان کے نظام حکمرانی میں اور انکے عوام میں، ایک ہم ہیں جو اپنے ہی عوام کو لوٹنے کے نت نئے طریقے دریافت کرنے میں لگے رہتے ہیں اور ایک وہ ہیں جو اپنے عوام کو فائدہ پہنچانے کے طریقے ایجاد کررہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھ عطا کرے اور پیٹرولیم مصنوعات سمیت بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافہ حسب روایت برداشت کرنے کی توفیق ارزانی کرے!