|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2013

pumpکوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان پیٹرولیم ایسوسی ایشن اور حکومت کے مابین مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد چار روز سے جاری ہڑتال ختم ہوگئی تاہم شہر میں پٹرول کی مصنوعی قلت تاحال برقرار ہے جس سے شہریوں کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔کسٹم حکام کی جانب سے چھاپوں کے خلاف بلوچستان پیٹرولیم ایسوسی ایشن نے کوئٹہ سمیت صوبے کے تمام پیٹرول پمپس بند رکھنے کا اعلان کیا تھا اور گزشتہ چار دنوں سے شہر کے تمام پیٹرول پمپ بند رہے ۔ پٹرول پمپس مالکان کے ہڑتال کے باعث شہر میں پیٹرول نا پید ہو گیا جس سے سینکڑوں گاڑیاں،رکشے اور موٹر سائیکلیں چلنے سے رہ گئیں۔شہری گاڑیوں کو دھکے لگانے اور گھروں میں کھڑی کرنے پر مجبور ہوگئے۔ اذیت سے دو چار شہریوں کو سی این جی اسٹیشنوں پر بھی گھنٹوں قطاروں میں انتظار کرنا پڑا۔ دوسری جانب شہری گاڑیوں کو دوسری جانب ہڑتال سے منی پیٹرول پمپ مالکان کی چاندی ہوگئی اور پیٹرول پچاس سے سو روپے فی لیٹر اضافی قیمت پر فروخت کیا جانے لگا ۔شہریوں نے الزام لگایا کہ پٹرول پمپس مالکان بلیک میں مہنگے داموں پٹرول فروخت کررہے ہیں۔پٹرول پمپس مالکان کے احتجاج کے باعث شہریوں کے معاملات زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔ دریں اثناء آل بلوچستان پٹرولیم ایسوسی ایشن اور صوبائی حکومت کے حکام کے مابین مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا ۔ ایسوسی ایشن کے رہنماء قیام الدین آغا کے مطابق حکومت نے یقین دلایا ہے کہ کسٹم حکام آئندہ پٹرول پمپس پر بلا جواز چھاپے نہیں مارے گی اور نہ ہی پٹرول پمپس مالکان کو تنگ کیا جائے گا۔