|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2013

pakistan-nationalassembly-islamabad_6-23-2013_106469_lاسلام آباد(آن لائن)ملک میں حالیہ مہنگائی اور اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر بحث جمعرات کے روز بھی جاری رہی حکومتی اور حزب اختلاف کے بینچوں سے اراکین حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کے ساتھ ساتھ ان کا دفاع بھی کرتے رہے اس کے ساتھ ساتھ اپنے علاقائی مسائل کو بھی اجاگر کرتے رہے ، حزب اختلاف کے ارکان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے مہنگائی پر قابو نہ پایا تو غریب عوام امیروں کو لوٹ لینگے اور پھر خوفناک انقلاب آئے گا ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے غریبوں کو مہنگائی کے ذریعے تنگ نہ کیاجائے جبکہ حزب اقتدار کے ارکان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف محض تنقید برائے تنقید نہ کریں بلکہ حکومت کو مثبت اور قابل عمل تجاویز بھی فراہم کرے ۔جمعرات کے روز ملک میں حالیہ مہنگائی خصوصاً پٹرولیم مصنوعات گیس بجلی اور اشیاء ضرورت کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کا سونامی آرہا ہے حکومت نے اس کو روکنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا کسان کو بھی کچھ نہیں مل رہا بیچ میں مڈل مین پیسہ کمارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو کنٹینرز کو روکنے کی آڑ میں دیگر اشیاء کی ترسیل بھی کرے گی جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے حکومت کی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ لوگوں کو ریلیف دے لیکن حکمران اس طرف توجہ نہیں کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی مساجد میں خطبہ حکومت سے منظور شدہ پڑھا جائے تو اس سے دہشتگردی ختم ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت افغانستان اور انڈیا میں سمگلنگ کو روکیں تو مہنگائی ختم ہوجائے گی بلوچستان کے جوانوں کو روزگار دیتے تو و ملک کے لیے وبال جان نہ بنتے عوام کو یہ سروکار نہیں کہ کون صدر اور وزیراعظم بنا انہیں تو فکر اپنے گھر اور دال روٹی کی ہوتی ہے ۔ سینیٹر عبدالرؤف نے کہا کہ کم آبادی کا بہت سا حصہ خطے غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے حکومت کمرشل نہیں ویلفیئر ہوتی ہے پوری دنیا کی حکومتیں عوام کو ریلیف دیتی ہیں لیکن ہمارے ملک میں حکومت عوام کا خون نچوڑتی ہیں اور حکمران اپنی جیبیں بڑھتے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بے روزگار نوجوان نسل ڈکیتوں اور دہشتگردوں کے ہتھے چڑھ ر ہی ہے حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے تاکہ امن وامان کی صورتحال پر قابو پایا جاسکے انہوں نے گلہ کیا کہ وفاقی حکومتوں میں بلوچستان کے کوٹے کو نظر انداز کیاجارہا ہے اور آج وفاقی اداروں میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اس سے بلوچ عوام میں احساس محرومی بڑھتا جارہا ہے انہوں نے سوال اٹھایا کہ بلوچستان میں کوئلے کے بے پناہ ذخائر ضائع ہورہے ہیں حکومت نے اب تک کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ تو نہیں بنایا۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ عجب ستم ظریفی ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے جبکہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو برقرار رکھ کر ڈرامہ بازی کی ہے ۔ وزارت کو جواب دہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کن وجوہات کی بناء پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزیراعظم کو پیش کی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت نے گندم کو برآمد کردیا تھا اور اب یوکرائن سے کالی سیاہ گندم مہنگے داموں درآمد کی جاری رہی ہے یہ قوم کے ساتھ مذاق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں غربت انتہا کو چھو رہی ہے جبکہ ہمارے اشرافیہ بغیر موسم کے پھل کھانے کو اعزاز سمجھتی ہے جس سے ڈالر کی قیمت میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے جن لوگوں کو بغیر موسم کے پھل کھانے کا شوق ہے وہ اس کو خود درآمد کریں اور حکومتی سطح پر اس کی درآمد پر قوم کا پیسہ ضائع نہ کریں انہوں نے تجویز دی کہ بے موسمی پھلوں اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ عمران خان نے ملک کو انتشار کا شکار بنا دیا ہے کیونکہ انہوں نے خیبر پختونخواہ اور میانوالی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں ٹرک ڈرائیوروں کو نیٹو سپلائی روک کر بے روزگار کردیا ہے ۔ انہوں نے وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کی گزشتہ بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں لوگ بجلی چوری نہیں کرتے جبکہ بجلی چوری کے بڑے بڑے کیس پنجاب اور کراچی میں رونما ہوچکے ہیں ۔ بلوچ سینیٹر سعیدالحسن مندوخیل نے کہا کہ حکومت نے اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے لوگوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو خود کشیاں کرنے پر مجبور کرنے کیلئے مجبور کردیا ہے۔ سعید الحسن مندوخیل نے کہا کہ پی ٹی اے ملک میں گرے ٹریفکنگ روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اور اب اس نے آئی ایس آئی سے کہا ہے کہ وہ ان کالوں کو روکنے میں مدد دے۔ سینیٹر محسن لغاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ طرز حکمرانی کا ہے برے طرز حکومت کی وجہ سے قیمتوں پر کوئی کنٹرول نہیں ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ قیمتوں پر کنٹرول کرنے کیلئے ایک طریقہ کار وضع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ فصل پر وائرس کے حملے اور بلوچستان میں سیلاب کی وجہ ہے سینیٹر عبدالحسیب خان نے خبردار کیا ہے کہ حکومت نے مہنگائی میں اضافہ کرکے غریبوں کی زندگی اجیرن کردی ہے اور اب غریب آدمی خود کشی پر مجبور ہے اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو ایک وقت آئے گا کہ غریب لوگ امیروں سے چھین کر کھائینگے پاکستان میں سیاستدان ہیں لیڈر نہیں ۔