کوئٹہ (پ ر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ بلدیاتی انتخابات کو عجلت میں کروانے کا مقصد یہی تھا کہ بلوچستان میں سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے آر آو ، ڈی آر او اور پزائیڈنگ افسران کو سرکاری امیدواروں کے خواہش کے مطابق تعینات کر کے مرضی کے نتائج حاصل کئے جائیں پنجگور ، گوادر ، خضدار ، مستونگ سمیت دیگر اضلاع میں بلواسطہ یا بلاواسطہ سرکاری وسائل کو سرکاری امیدواروں کیلئے استعمال کرنا ، کوئٹہ میں حلقہ بندیوں کو لسانی تنظیم کی خواہشات کے مطابق رکھنا اور لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کے جعلی ووٹ استعمال میں لانا ، نیشنل پارٹی کی قیادت میں کوئٹہ کے حوالے سے ان تمام معاملات پر چشم پوشی تاریخی غلطی ہے جس کا خیمازہ بلوچ بھکتیں گے دانستہ کوشش کے ذریعے کوئٹہ سے بلوچوں کو بے دخل کرنے اور 40لاکھ افغان مہاجرین کو کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع میں آباد کاری ، جعلی دستاویزات سے نادرا ،پاسپورٹ آفس کے ذریعے الیکشن فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج اور اب بھی 11مئی سے قبل اب تک ہزاروں کی تعداد میں بلاک شدہ غیر ملکی مہاجرین کو شناختی کارڈ کا اجراء کروانا قابل تشویش حد تک بڑھ چکی ہے بی این پی کے پہلے سے ان تمام باتوں کا ادراک تھا کہ پارٹی کے ساتھ 11مئی جیسا رویہ رکھا جائیگا ایک بار پھر بلوچ سر زمین کے مینڈیٹ کو سرکار نے اپنے اقتدار کی خواہشات کے بھینٹ چڑھا دیا اس کے خطرناک پہلو بلوچ قوم آگے محسوس کریں گے اور آنے والے بلوچ فرزند موجودہ تاریخی غلطیوں پر کسی کو معاف نہیں کریں گے بلدیاتی الیکشن سے قبل وڈھ کے حالات کو بحران کی جانب دھکیلنا ، خضدار کے بلدیاتی امیدواروں کی قتل و غارت گری ، ڈپٹی کمشنر خضدار کی جانب سے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے خلاف جھوٹا مقدمہ قائم کروانا ، ہرنائی سے پارٹی کے تین اور نوشکی سے ایک بلدیاتی امیدوار کو اغواء کرنا ، الیکشن سے قبل بی این پی کی قیادت اور کارکنوں کو مختلف طریقوں سے ہراساں کرنا ، سرکار کی جانب سے پارٹی کیخلاف میڈیا ٹرائل ، پنجگور میں پارٹی امیدواروں کو زدوکوب کرنا اور ڈھنکے کے چھوٹ پر ڈی آر او کے ذریعے آئے روز اپنی مرضی و منشاء کے مطابق فہرستوں میں تبدیلی لانا ، مکمل طور پر حکمرانوں کی جانبدارانہ روش کو مد نظر رکھی جائے تو یہ بات واضح طور پر کہی جا سکتی ہے کہ جس طرح 11مئی کو بی این پی کے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا اسی طرح ماضی کی پالیسیوں کو اپناتے ہوئے حکمرانوں نے 7دسمبر کے بلدیاتی انتخابات میں بھی کسی حد تک جانے سے بھی گریز نہیں کیا پارٹی ان تمام حالات ، واقعات ، جانبدارانہ پالیسیوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ حالیہ بلدیاتی الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہ کیا جائے اور 11مئی کی طرح بلدیاتی انتخابات میں بھی بڑی مہارت کے ساتھ بی این پی کے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا لیکن بی این پی چونکہ بلوچوں کی سب سے بڑی جماعت ہے جسے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بلوچوں کا اعتماد حاصل ہے اسی وجہ سے کوئٹہ میٹروپولیٹن میں حکومتی سازشوں کے باوجود بھی 3نشستیں اور ڈسٹرکٹ کونسل کیچی بیگ کے ممبر اوروارڈ کے 4 امیدواروں کی بھاری اکثریت سے کامیابی اسی طرح شادینزئی اور ژڑخو سے ایک ، ایک ممبر کی کامیابی ، وڈھ میونسپل کمیٹی کے 20ممبران 7یونین کونسل کے وارڈز کے 51 کونسلران ، وڈھ سے ڈسٹرکٹ کونسل کے7ممبران ، اسی طرح خضدار میونسپل کارپوریشن کے 5ممبران ، خضدار ڈسٹرکٹ کونسل کے 4ممبران کی کامیابی ، گوادر میں 10ڈسٹرکٹ کونسل کے ممبران سٹی گوادر میں 13میونسپل کمیٹی ممبران اورماڑہ میں 18ممبران، پسنی میں 12ممبران جبکہ جیونی میں 5 ممبران کی کامیابی ، قلات ٹاؤن کمیٹی میں 5ممبران ،قلات ڈسٹرکٹ کونسل کے 2ممبران سوراب وارڈز کے 5امیدواروں کی کامیابی ، نوشکی میونسپل کمیٹی کے 2 جبکہ وارڈز کے 3ممبران کی کامیابی ، خاران وارڈز کے 7 کونسلران ، مستونگ میونسپل کمیٹی سے 1ممبر،ڈسٹرکٹ کونسل مستونگ میں 1 ممبر ، کردگاپ میں 5وارڈز کے کونسلران کی کامیابی ، چاغی سے7وارڈز کے کونسلران کی کامیابی ، بارکھان ڈسٹرکٹ کونسل کے 1ممبر ، وارڈ کے 1 ممبر کی کامیابی ، سبی ٹاؤن کمیٹی کے 1 ممبر کامیابی ، ڈیرہ مراد جمالی وارڈز کے 6 امیدواروں کی کامیابی ، حب سے ٹاؤن کمیٹی کے 1ممبر کی کامیابی جبکہ کوہلو ڈسٹرکٹ وارڈز کے 2ممبران کی کامیابی ، مجموعی طور پر پارٹی کے 245 امیدواران کی میٹروپولیٹن ، ڈسٹرکٹ کونسل ، میونسپل کمیٹیوں ، ٹاؤن اور وارڈز کمیٹیوں سے کامیابی حاصل کی جبکہ کوئٹہ میں بلوچ عوام نے بڑی تعداد میں بی این پی کے امیدواروں پر اعتماد کا اظہار کیا لیکن افغان مہاجرین جو میٹروپولیٹن کے علاقوں حلقہ 46، حلقہ 53، حلقہ 54 اور بالخصوص حلقہ 58 میں آباد ہیں جہاں بی این پی کے دوستوں کے بہترین پوزیشن حاصل کی لیکن وہاں افغان مہاجرین کے جعلی ووٹوں اور سرکاری مشینری نے کام کر دکھایا اور لسانی بنیادوں پر تعصب اور اسٹیبلشمنٹ کا ماضی کے وطیرہ برقرار رہا پارٹی بیان میں مزید کہا گیا کہ کوئٹہ ، سریاب اور بلوچستان کے دیگر علاقوں کے عوام مشکور ہیں کہ جنہوں نے تمام مشکلات ، مسائل کے باوجود اپنا ووٹ پارٹی کے حق میں استعمال کیا بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ حکومتی نتائج اور صاف شفاف الیکشن کے دعوے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں ۔