کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان میں آپریشن ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں گمشدگیوں بلوچوں کی نسل کشی اورانسانی حقوق کی سنگین پامالی کے خلاف بلوچ ری پبلکن پارٹی برطانیہ کے زیراہتمام لندن میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے لندن میں مقیم سردار میر بختیار خان ڈومکی سمیت مختلف رہنماؤں ،بلوچ سیاسی کارکنان نے شرکت کی بلوچ ریپبلکن پارٹی کے برطانیہ کے صدر منصور بلوچ ،سردار میر بختیار ڈومکی و دیگر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ فرزندان سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں اور ان کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشوں کے پھینکنے کے واقعات آج بھی تسلسل کے ساتھ جاری ہیں ریاستی قوتیں بلوچ نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں گزشتہ چند دنوں میں صرف نصیر آباد میں چودہ معصوم بلوچوں کو ماروائے عدالت قتل کردیا گیا جن میں سے تین بی آر پی کے کارکن تھے جہنیں فورسز نے اغواء کر کے بعد میں ان کے سرو ں اور سینے میں گولیا ں مار کرشہید کردیا اس کے علاوہ مشکے آواران ‘ پنجگور سمیت بلوچستان بھر میں آپریشن جاری ہے اور انسانی حقوق کی دھجیاںں اڑائی جارہی ہیں بلوچ فرزندان کو جبری طور پر لاپتہ کرکے عقوبت خانوں غیر انسانی ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد انہیں گولیاں مار کر قتل کیا جاتا ہے اور پھر ان کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں اب تک سینکڑوں بلوچ فرزندان کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی جاچکی ہیں بلوچوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیوں کے باوجود انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے خاموشی و چشم پوشی اختیار کررکھی ہے جو باعث تشویش ہے منصور بلوچ نے اقوم متحدہ اور برطانیہ سمیت تمام انسان دوست مما لک سے اپیل کی کہ وہ بلوچ قوم کی جمہوری پرامن جہد آزادی کی حمایت کریں تاکہ خطے سے بلوچ دشمن قابض ریاست کی دہشت گردی سے نجات حاصل کی جاسکے کیونکہ بلوچ دشمن ریاست انتہاء پسندی و دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ریاست انتہاء پسندی مذہبی جنونیت اور دہشت گردی کے خلاف کوئی کردار ادا نہیں کررہی بلکہ مذہبی انتہاء پسندی و دہشت گردی اور مذہبی جنونیت کو پروان چڑھا رہی ہے جس سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں عالمی برادری کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے خلاف اپنا مؤثر وعملی کردار ادا کرنا ہوگا اس موقع پر بلوچ دشمن ریاست کی بلوچ نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی ۔