کوئٹہ(آن لائن) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں تاریخ کی پانچویں مزاحمتی تحریک جاری ہے جبکہ اس سے قبل چار مزاحمتی تحریکوں کا اختتام مذاکرات پر منتج ہوا ، 63سال میں جو اچھا کام ہوا ہے وہ اٹھاوریں ترمیم ہے، ملک میں 63سال تک مضبوط مرکز کی پالیسی چلتی رہی ، جوکہ بری طرح ناکام رہی، اختیارات کی قومی وحدتوں کو منتقلی سے فیڈریشن مضبوط ہوگی، یہ بات انہوں نے سینئر مینجمنٹ کورس کے افسران سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ حکومت کو پہلے چھ ماہ کے دوران تین بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ،آواران میں زلزلہ آیا ، امدادی سرگرمیوں میں شفافیت برقرار رکھنے کیلئے طریقہ کار بنایا گیا، جس کے باعث ایک ایک چیز متاثرین تک پہنچائی اور اس حوالے سے بدعنوانی اور بدانتظامی کی کوئی شکایت نہیں ملی، اس سے قبل قدرتی آفات میں امدادی سرگرمیوں کی آڑمیں کچھ لوگ امیر ہو جاتے تھے، دوسرا بڑا چیلنج محرم الحرام کے دوران امن و امان کا قیام تھا، عاشورہ کے دوران بہتر حکمت عملی کے ذریعے سیاسی اور انتظامی اقدامات کئے گئے، جسکے باعث کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، تیسرا بڑا چیلنج بلدیاتی انتخابات کا انعقاد تھا ، حکومت نے قلیل مدت میں پر امن ،آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کرائے جو کہ ایک اعزاز ہے، بلدیاتی انتخابات کے دوران تمام انتظامی مشینری الیکشن کمیشن کے ماتحت تھی، مزید یہ کہ الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات میں صوبائی حکومت کی مداخلت کی کوئی ایک درخواست بھی موصول نہیں ہوئی، کیونکہ ہم نے آزاد، غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے قیام کے لیے بڑی جدوجہد کی ہے، اور اس کی ہرصورت آزادی اور خودمختاری پر پورا یقین رکھتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے بلوچستان غیر یقینی صورتحال سے دوچار تھا، گذشتہ چھ ماہ کے دوران امن و امان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے، قومی شاہراہوں کو بڑی حد تک محفوظ بنادیا گیا ہے، جرائم کے خاتمہ کے لیے پولیس اور لیویز کو فعال کیا گیا جبکہ پولیس میں سیاسی تعیناتی اور سفارش کے کلچر کو ختم اور مزید تربیت کے ذریعے ان کے استعداد کار کو بڑھایا جائیگا، کوئٹہ میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جا رہے ہیں تاکہ جرائم پر قابو پایا جا سکے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان جو کرپشن کے حوالے سے پہچانا جاتا تھا چھ ماہ کے دوران حکومت نے جو اقدامات کئے اس حوالے سے کوئی بھی کرپشن سے متعلق انگلی نہیں اٹھا سکتا، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کا ایجنڈا عوام دوست ہے اور یہی پالیسی ہی نتیجہ دے گی، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم بڑی پیش رفت ہے حکومت بلوچستان نے اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرنے کے لیے اور مزید قانونی رہنمائی کے لیے اس کے خالق رضا ربانی کو کنسلٹنٹ مقرر کیا ہے، اسلام آباد کے اختیارات کیخلاف ہم نے طویل جدوجہد کی اور اختیارات مرکز سے صوبوں کو منتقل ہو گئے، ہم اب اختیارات کو کوئٹہ میں رکھنے کے بجائے ضلع اور یونین کونسل کی سطح تک منتقل کرنے کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے بلوچستان سے غربت کا خاتمہ کیا اور اکیسویں صدی کی ضرورتوں کے مطابق عوام کو سہولیات فراہم کیں تو ہم سمجھیں گے کہ ہم کامیاب ہو گئے ، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کو کھنڈرات میں اور عوام کے وسائل کو بے دردی سے لوٹنے والوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا، وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ حکومت تعلیم،صحت، مائننگ ، زراعت اور لائیواسٹاک کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، تعلیم کے بجٹ میں 20فیصد تک اضافہ کیا گیا ، چھ نئی یونیورسٹیاں اور تین میڈیکل کالجز بنائے جا رہے ہیں، زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اس میں بھی اصلاحات لا رہے ہیں، پانی کو ذخیرہ اور سطح آب کو بلند کرنے کے لیے دو سو ڈیم بنانے کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اساتذہ اور ڈاکٹروں کو ڈیوٹی پر لانے کے لیے اقدامات کئے گئے ہیں، صوبائی دارلحکومت میں ٹراما سینٹر تعمیر کیا گیا ، پیدائش کے وقت ماں اور بچوں کا تحفظ یقینی بنایا جا رہا ہے، شرع خواندگی کو بڑھانے اور غربت میں کمی کے لیے اقدامات کئے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ مائننگ کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کیا جائیگا، کیونکہ قدیم طریقے کان کنی کی وجہ سے معدنیات ضائع ہو رہی ہیں، مائننگ کے شعبے میں جدت لانے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، جہاں سے معدنیات نکلتی ہیں وہاں انڈسٹریز لگائی جائیں گی تاکہ مقامی لوگوں کو روزگار مل سکے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کی کمی پورا کرنے کے لیے دو ٹرانسمیشن لائنوں ، دادو خضدار اور لورالائی ، ڈی جی خان کو اپریل تک مکمل کیا جائیگا، ان منصوبوں کو چھ سال قبل مکمل ہو جانا چاہیے تھا، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ماہی گیری کے شعبے میں بھی بہتری لانے کے لیے اقدامات کئے گئے ہیں۔ ماضی میں بلوچستان کی سمندری حدود میں ڈیڑھ سے دو ارب روپے مالیت کی مچھلیوں کی غیر قانونی ٹرالنگ کو موجودہ حکومت نے روک دیا ہے جس کے باعث ایک لاکھ مقامی ماہی گیروں کو فائدہ پہنچا ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جلد ہی بلوچستان میں ڈونرز کانفرنس بلائی جا رہی ہے ،سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائیگا۔