|

وقتِ اشاعت :   December 13 – 2013

front1اسلام آباد(آئی این پی ) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ ملک بھر سے جبری طور پر گمشدہ کئے گئے افراد کی تعداد 813 ہے جبکہ سپریم کورٹ ، ہائی کورٹس اور کمیشن کے پاس زیر سماعت لاپتہ افراد کے مقدمات کی کل تعداد1428ہے ،حکومت نے لاپتہ افرادکی بازیابی کے لئے انکوائری کمیشن قائم کر رکھا ہے،وفاقی دار الحکومت میں گزشتہ پانچ سال کے دوران زنا بالجبر کے 103 مقدمات درج ہوئے جبکہ 150ملزمان گرفتار کئے گئے تاہم کسی مجرم کو سزا نہیں ہوئی ، مجرموں کو سزا دلانے کے لئے پراسیکیوشن کو بہتر بنایا جائے گا، پولیس آرڈر 2002ء میں ترمیم یا اسے منسوخ کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔سائبر کرائمز میں اضافہ ہوا ہے تاہم ان کے رپورٹ ہونے کی شرح انتہائی کم ہے ،ان کرائمز کے خاتمے کیلئے قانونی مسودہ جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، گرے ٹریفکنگ کے خلاف چھاپے مار کر ملک کو ڈیڑھ ارب روپے کے نقصان سے بچایا گیا، گزشتہ پانچ سالوں میں اسلام آباد سے 919 گاڑیاں اور 4068 موٹرسائیکل چوری ہوئے، نادرا نے مختلف ممالک کے ساتھ معاہدوں سے ایک کروڑ 73 لاکھ ڈالر کمائے ہیں،اپوزیشن کی خواتین سنیٹرز نے زنا بالجبر کے ملزمان کو سزائیں نہ ملنے پر ایوان میں احتجاج کیا جس پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کردیا ۔جمعرات کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے ایوان کو بتایا کہ پولیس آرڈر 2002ء میں خامیاں موجود ہیں جن کو بہتر بنانے کی گنجائش موجود رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس آرڈر اس وقت بھی لاگو ہے، پولیس آرڈر 2002ء کو منسوخ کرنے یا اس میں ترمیم کی فی الحال کسی تجویز پر غور نہیں کیا جا رہا۔ بلیغ الرحمن نے ایوان کو بتایا کہ حکومت سائبر کرائمز کی روک تھام کے لئے اقدامات کر رہی ہے، سائبر کرائمز کی روک تھام کے لئے پانچ مراکز کام کر رہے ہیں، سائبر کرائمز میں انٹرنیٹ، موبائل فون اور ٹیکنالوجی کے فروغ کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں، ان مراکز کے بارے میں شکایات کم آ ریہ ہیں جیسے ہی سائبر کرائمز کے بارے میں شکایات بڑھیں گی ان مراکز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سائبر کرائمز کے حوالے سے ٹیلی فون کالز میں گرے ٹریفکنگ بڑھ رہی ہے، پچھلے دو سال کے مقابلے میں رواں سال زیادہ چھاپے مارے گئے ہیں اور ملک کو ڈیڑھ ارب روپے کے نقصان سے بچایا گیا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ سائبر کرائمز کی روک تھام کے لئے اقدامات میں کسی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سائبر کرائمز کی روک تھام کے لئے ایک آرڈیننس جاری کیا گیا تھا جس کی مدت ختم ہو چکی ہے، نیا قانون جلد منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ 2007ء سے اسلام آباد سے 915 گاڑیاں اور 4068 موٹرسائیکل چوری کئے گئے جن میں سے 93 گاڑیاں اور 679 موٹرسائیکل برآمد ہوئے ہیں، گاڑیوں کی چوری میں ملوث 863 افراد جبکہ موٹرسائیکل چوری میں ملوث 26 ملزمان گرفتار کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی چوری کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی ہے، صورتحال میں مزید بہتری آئے گی، اسلام آباد پولیس نے مختلف ناکوں پر موبائل تصدیق کا نظام متعارف کرایا ہے جبکہ پولیس گشت بھی بڑھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیکنگ کے دوران اسلام آباد اور دیگر اضلاع سے مبینہ طور پر چوری کی جانے والی 119 گاڑیاں اور 9 موٹرسائیکلیں پکڑی گئی ہیں۔ انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ نادرا نے گزشتہ دس سالوں کے دوران درج ذیل بین الاقوامی پراجیکٹس شروع کئے ہیں جن میں نائیجیریا کیس اتھ ؛نیشنل آئیڈنٹیٹی مینجمنٹ سسٹم، کینیا کے ساتھ مشین ریڈایبل پاسپورٹ پراجیکٹ، سوڈان کے ساتھ سول رجسٹریشن سسٹم (سی آر ایس)، بنگلہ دیش کے ساتھ بنگلہ دیش روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی ڈرائیونگ لائسنس اور سری لنکا کے ساتھ نیشنل پرسنز رجسٹری (این پی آر) شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نادرا نے ان پراجیکٹس سے 17.30 ملین ڈالر کمائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھے ادارے شخصیات سے نہیں چلتے، صرف آخری منصوبہ طارق ملک کے دور میں شروع ہوا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایاکہ یکم جنوری 2008ء سے 28 نومبر 2013ء کے دوران اسلام آباد میں مجموعی طور پر جبری زیادتی کے 103 کیسز درج کرائے گئے، ان کیسوں میں ابھی تک کسی ملزم کو سزا نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اتنے زیادہ کیسز میں کسی کو سزا کا نہ ہونا قابل تشویش ہے، استغاثے کو بہتر بنانے کی ہدایت کی گئی ہے اسے بہتر بنایا ائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پولیس آرڈر نافذ نہیں ہے، اس لئے یہاں پر پراسیکیوشن کمزور ہے، ہم اسے مضبوط بنانے کے لئے اقدامات کریں گے۔انہوں نے بتایاکہ سال 2001ء سے ملک بھر سے جبری طور پر لاپتہ کئے گئے افراد کی کل تعدد 813 ہے ،سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کے زیر سماعت مقدمات304 ہیں جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں 14،سندھ ہائیکورٹ میں 174،پشاور ہائیکورٹ میں 101،بلوچستان ہائیکورٹ میں 22 جبکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم کمیشن کے پاس346 مقدمات زیر سماعت ہیں اس طرح لاپتہ افراد کے مقدمات کی کل تعداد 1428 ہے ۔