کوئٹہ(این این آئی) بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان بھر میں فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے ۔12دسمبر کو تربت بازار سے تمپ ملانٹ کے رہائشی وین ڈرائیور برکت بلوچ اور عادل کو سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بغیر کسی قانونی اور آئینی جواز کے مین بازار سے گرفتار کرکے لاپتہ کر دیئے جبکہ 13دسمبر کے روز سیکورٹی فورسز نے تربت سے گوکدان کے رہائشی عادل ولد صوفی کو جبری طور پر اغوا کرکے لاپتہ کردیا ۔بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے باوجود غیر قانونی طور پر زیر حراست افراد کو بازیاب نہیں کیا جارہا بلکہ جبری گمشدگیوں کے واقعات میں مزید اضافہ ہورہا ہے ۔ بلوچستا ن میں بغیر کسی قانونی اور آئینی جواز کے لوگوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے اور لاپتہ کیئے جانے والے افراد کے لواحقین کو کسی قسم کی اطلاع نہیں دی جارہی ۔ غیر قانونی طور پر زیر حراست افراد کے انسانی اور قومی حقوق سلب کیئے جاچکے ہیں بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسلہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا ہے جس کا اگر فوری طور پر سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا گیا تو بلوچستان کی صورتحال مزید ابتر ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور زمہ دار اداروں کو چاہئے کہ انسانی حقوق کی بحالی کیلئے تمام لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کرائیں اور اگر کسی پر کسی قسم کے الزامات ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور انسانی بنیادی حقوق کے بر خلاف ہر قسم کے اقدامات کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے انسانی حقوق کے عالمی منشور کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے ۔