بنگلہ دیش کی سیاست نے ایک اہم رخ اختیار کرلیا اور عوامی لیگ کی قوم پرست حکومت نے ان تمام لوگوں کے خلاف مقدمات چلائے جو جنگی جرائم میں ملوث تھے۔ جماعت اسلامی کے پانچ اہم رہنماؤں کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات قائم کئے گئے۔اور اسی طرح کی ایک کیس میں عبدالقادر ملا کو سپریم کورٹ نے پھانسی کی سزا دی۔ اس کی آخری اپیل مسترد ہونے کے بعد ان کو پھانسی دے دی گئی۔ باقی چار دوسرے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ اس کے علاوہ چار دوسرے غیر جماعتی رہنما ہیں جن کے خلاف غداری اور جنگی جرائم کے مقدمات مختلف مراحل میں ہیں۔ ان سب پر یہ الزام ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران پاکستان کے حمایتی تھے اور فوجی آپریشن میں نہ صرف افواج پاکستان کی مدد کی تھی بلکہ انہوں نے اپنی نجی ملیشیا بنائی جو الشمس اور البدر کے نام سے مشہور ہوئے۔ یہ دونوں ادارے جماعت اسلامی کے فوجی ونگ کی حیثیت سے کام کرتے رہے جو آزادی پسند بنگالیوں کو گرفتار کرتے، عقوبت خانوں میں ان کو سزائیں دیتے۔ ان پر یہ الزام تھا کہ وہ ہزاروں افراد کے قتل میں ملوث تھے۔ بنگلہ دیش میں مسلسل سیاسی بھونچال کے باعث ان لوگوں کے خلاف تسلی سے مقدمات نہیں چلائے جاسکے۔ گزشتہ انتخابات میں عوامی لیگ زبردست اکثریت سے کامیاب ہوئی اور انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کے خلاف جنگی جرائم اور وطن سے غداری کے مقدمات چلائے جائیں۔ عبدالقادر ملا پر الزام تھا کہ اس نے ڈھاکہ کے مضافاتی علاقے میرپور میں غیر مسلم افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کا قتل عام کیا۔ بنگلہ دیش کے جنگ میں میرپور کا ایک اہم کردار تھا۔ یہاں سے حکومت کے حمایتی افراد ان لوگوں پر حملے کرتے تھے جو حکومت کے مخالف تھے۔ بنگلہ دیش کے قوم پرست یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ جنگ آزادی میں 17لاکھ بنگالی ہلاک ہوئے۔ بھارت کے افواج نے مداخلت کرکے اس خانہ جنگی کا خاتمہ کیا۔ بھارت کے فوج کے سامنے پاکستانی افواج نے ہتھیار ڈال دیئے۔ 16دسمبر کو یہ مناظر عالمی ٹی وی چینل پر دکھائے گئے۔ بنگلہ دیش کے قیام کے بعد پاکستان پر عالمی دباؤ بڑھ گیا تھا کہ بنگلہ دیش کو ایک آزاد اور خودمختار ملک کی حیثیت سے تسلیم کرے۔ عالمی برداری پہلے ہی یہ کام کرچکی تھی اس کے لئے بھٹو صاحب نے اسلامی کانفرنس کا ڈرامہ رچایا اور اس میں شیخ مجیب الرحمان کو بھی دعوت دی۔ اس سے قبل پاکستان نے بنگال میں فوجی کارروائی پر معافی مانگ کر راستہ صاف کیا اور مجیب الرحمان اسلام آباد آئے تو مسلح افواج کے دستوں نے مجیب الرحمان کو سلامی پیش کی۔ بعد میں کئی پاکستانی سیاسی اور عسکری رہنماؤں نے بنگلہ دیش کے شہیدوں کے یادگار پر پھول چڑھائے اور ان کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس طرح سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے سفارتی تعلقات بحال ہوئے۔ ان تعلقات کے بعد جو کچھ بنگال میں ہورہا ہے وہ اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ پاکستان اس ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتا کیونکہ اس کو ایک آزاد اور خودمختار ملک تسلیم کرچکا ہے۔ بنگال کے تمام لوگ بنگلہ دیش کے شہری ہیں حکومت ان کے ساتھ مقامی قوانین کے تحت سلوک کرے گی بنگلہ دیش میں ہنگامہ آرائی مخصوص علاقوں میں ہے جہاں پر جماعت اسلامی کا اثرو رسوخ ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ ہنگامہ آرائی چند دن کی بات ہے۔ چند لوگ بضد ہیں کہ وہ تمام غداروں کو ٹھکانے لگائے۔ خصوصاً آئندہ انتخابات سے پہلے تین کروڑ سے زائد غیر مسلم ووٹرز عوامی لیگ کے حامی ہیں۔