کوئٹہ (این این آئی)بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شہداد بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی قوانین کی دھجیاں مقبوضہ بلوچ سرزمین پر اُڑائی جا رہی ہیں جہاں مقبوضہ سرزمین کے باسی روز کسی نہ کسی صورت ریاستی جبر کا شکار ہیں۔ڈیرہ بگٹی میں آپریشن ۶ فرزندوں کی شہادت اور افغانستان میں موجود بلوچ بگٹی پناہ گزین پر مختلف اوقات میں حملے اور گزشتہ روز پاکستانی خفیہ اداروں کی افغان حدود میں بلوچ پناہ گزینوں کی ٹارگٹ کلنگ دو افراد کی شہادت تمام عالمی قوانین کو روندھنے کے مترادف ہے۔جو نہ صرف قابل مذمت عمل ہے بلکہ افغان سرکار کو اس دراندازی کا سختی سے نوٹس لے کر مسلے کو اقوام متحدہ میں رجوع کرنا چائیے۔مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں بین الاقوامی فلاحی اداروں پر پابندی اور اپنی مذہبی جہادی تنظیم کو ریاستی فوج نے سرگرم کیا ہے جو سیکولر،انسانی حقدار کے پاسدار بلوچ قوم میں مذہبی نفرت کے بیج بھونے کی ناکام کوشش کر رہا ہے جسکا خالص مقصد انسانیت دوست،نیشنلزم کے جذبہ سے سرچار بلوچ قوم کی سوچھ کو تفریق کی جانب مائل کرانے کی ریاستی کوشش ہے۔مگر بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے کارکن قوم کے ساتھ مل کر ان تمام ریاستی حربوں کو ناکام بنادیں گے۔سیکریٹری اطلاعات نے مزید کہا کہ مکران کے گرد نواع میں بڑی فوجی نقل و حرکت دیکھنے میں آرہی ہے آئے روز جنگی جہازوں کی پروازیں،گن شپ ہیلی کاپٹروں و جاسوس جہازوں کے سروے میں تیزی اس بات کی پیش خیمہ ہے کہ ایک بہت بڑی فوجی آپریشن کا بلوچ قوم کو سامنہ ہونے والا ہے۔گزشتہ روز دشت و تمپ کے کئی علاقوں میں فوج کی بلوچ آبادیوں پر حملہ اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانا ، مقبوضہ بلوچستان میں اوقات میں تمام مکاتب فکر کے فرزندوں کا اغوا قابض کی عالمی قوانین کو پاؤں تلے روندھنا ہے ،جس میں ریاستی خفے اداروں کی حکومت برائے راست ملوث ہے ۔اقوام متحدہ کو قابض ریاست کی بلوچ قوم پر جاری جبر و قبضہ پر اپنی قوانین کی پاسداری رکھتے ہوئے عمل کرئے ۔اس لیے کہ پاکستان کی فوجی و سیاسی حکومت کی جارحیت ماروائے عالمی قوانین ہیں جو ایک ریاست کی اقوام متحدہ میں نمائندگی کو چیلنج کرنے و اسکی رکنیت برطرف کرنے کے لیے کافی ہیں۔آج بلوچ قوم کی امیدیں اقوام متحدہ پر ہیں کہ وہ اپنے قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے مقبوضہ قوم کی صورت حال پر سنجیدگی سے غور کرے اور عالمی عدالت میں پاکستان کو جواب دہ بنائے۔