کوئٹہ (آن لائن) بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے افغانستان میں بگٹی بلوچ مہاجرین کے بہیمانہ قتل کو بلوچ نسل کش پالیسیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا ہے عالمی اداروں کو اس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اپنا مؤثر وعملی کردار ادا کرنا چاہیئیترجمان نے کہا کہ ریاست نے دنیا کے کسی بھی کونے میں بسنے والے بلوچ کو زندہ نہ چھوڑنے کا عہد کررکھا ہے اور مسلسل بلوچوں کی نسل کشی کررہی ہے بلوچ دشمن ریاست کے خفیہ اداروں نے گزشتہ دنوں افغانستان اسپین بولدک میں نہال خان بگٹی اور زر خان بگٹی کو ہدف بنا کر اس وقت شہید کیا جب وہ اپنے مہاجر کیمپ کے باہر بیٹھے ہوئے تھے 25مارچ 2011ء میں بھی ریاستی قوتوں کی جانب سے اسپین بولدک میں ایک خود کش حملہ کیا گیا جس میں نہال بگٹی کے والد اور زر خان کے چچا شہید ہوئے نہال خان نہ صرف شدید زخمی ہوا بلکہ اس حملے میں اس کا دایاں ہاتھ ضائع ہوگیا متعدد خواتین و بچے زد میں آکر زخمی ہوگئے جولائی 2013ء میں بی آر پی ڈیرہ بگٹی کے صدر ریاض گل بگٹی کے گھر کو بم سے سے نشانہ بنایا جس میں انکی والدہ اور بچی زخمی ہوئے یہ وہ بلوچ ہیں جنہوں نے دو ہزار میں بلوچستان میں ہونے والے فوجی آپریشن اور 26اگست 2006ء کو فوجی کارروائی کے دوران نواب محمد اکبر خان بگٹی کی شہادت کے بعد افغانستان میں جاکر پناہ لی لیکن بلوچ دشمن ریاستی فورسز انہیں وہاں بھی نشانہ بنا رہی ہیں پناہ گزینوں کے حقوق کے حصول اور تحفظ کیلئے بر سرپیکار عالمی اداروں اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچوں کے خلاف بلوچ دشمن قابض ریاست کی جارحانہ کارروائیوں کا نوٹس لیتے ہوئے اپنا مؤثر وعملی کردار ادا کریں