|

وقتِ اشاعت :   December 22 – 2013

کوئٹہ (آن لائن)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی کے ترجمان نے کہا ہے کہ گوادرو ریکوڈک اور گیس پائپ لائن منصوبہ ہی بلوچستان حکومت کی قیام کی وجوہات ہیں جس کے بل بوتے پر بلوچستان میں موجودہ سیٹ اپ کام کر رہی ہے اور حقیقی مینڈیٹ کو بدل کر منظور نظر مصنوعی قیادت کو تختہ حکمرانی سونپ دی گئی جس کا مقصد گوادر سمیت معاہدات کو کسی مزاحمت کے بغیرعملی جامع پہنایا جا سکے۔لیکن تربت،گوادر،جیونی،اورماڑہ سمیت مکران کے عوام نے سیاسی زانت،شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی مداخلت و دباؤ کے باوجود اپنے نمائندگی کا ایک پارٹی کو دیکر حالات کی پیش بندی کی جس کی وجہ سے جاری بلوچ نسل کشی میں شدت لائی گئی۔اور تربت میں کئی نوجوانوں کو شہید کیا گیا اور متعدد سیاسی کارکنون کو اغواء کر کے نا معلوم رکھا گیا۔نواب بگٹی کے قاتلوں کو گرفتار کرنے والوں نے سوئی کے نام ونہاد نمائندے کو کیبنٹ میں کس طرح شامل کیا۔جھالاوان خضدار وڈھ کی نابا گفتہ صورتحال کسی بے اختیار لاچار کی بے بسی کو ظاہر کرتی ہے۔لیکن اقتدار کی حصول پر نظریات،وطن،سیاسی اور سماجی رشتے سب ختم ہوکر کوئٹہ کو بھی لسانی گروہ کے حوالے کی جارہی ہے۔اور بلوچستان کی تاریخی حیثیت کو مسخ کرنے کی کوشش کرنے والے شہداء عالمو کا پسماندگان کو کیا جواب دینگے۔کہ ہم نے لہو بیچا،وطن بیچا صرف کرسی حاصل کی۔اقتدار پنجاب اور اختیارارت لسانی گروہ اور نام بلوچ کا لب بام ہے۔اب بالا دست قوتوں کی خواہش پر مکران،سوئی میں آپریشن،جھالاوان اور وڈھ میں ٹارگٹ کلنگ، مستونگ میں نا معلوم شٹر ڈاؤن معمول بن چکے ہیں۔مسخ شدہ لاشوں،غفار بلوچ،مشتاق بلوچ،کبیر بلوچ،عطاء اللہ بلوچ،ذاکر مجید بلوچ،ڈاکٹر دین محمد بلوچ سمیت ہزاروں لا پتہ بلوچوں کی مسئلے پر خاموشی اقتدار کو بچانے کی ترکیب ہے۔کیونکہ سیکورٹی فورسز کو اختیارات مخلوط حکومت دیتی ہے ان حالات میں بلوچستان کی عوام کے مسائل درکنار ان کی زندگی محال ہو چکی ہے۔ گوادرو ریکوڈک اور گیس پائپ لائن منصوبہ بلوچ قومی سلامتی کے لیئے شدید خطرہ ہیں۔کیونکہ بلوچ قوم کو سیاسی ،علمی،معاشی،قومی حوالے سے زیر کرنے کیلیئے تمام قوتیں سرگرم عمل ہیں ان حالات میں بلوچ قومی تشخص کی بقاء کے لیئے بلوچ قومی یکجہتی وقت کی ضرورت اور بلوچ سرزمین پر حق ملکیت کیلیئے جدید تقاضوں پر اپنی تاریخی حیثیت بحال کرنے کی انسانی طلب ہے۔جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق قومی حق خودارادیت کے عین حصول پر ہے۔