اسلام آباد(آن لائن)وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں تشدد کے بڑھتے ہوئے رحجانات پر قابو پانے کیلئے تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کے ساتھ کسٹم حکام کا رویہ قابل افسوس ہے منفی رویوں کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج ہیں جس کی وجہ سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کسٹم ،ایف بی آر سمیت تمام وفاقی اداروں کو بلوچستان سے متعلق اپنے طرز فکر اور طرز عمل میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے غیر قانونی کاروبار کو قانی شکل دینے کیلئے سنجیدگی سے ٹھوس بنیادوں پر عملی اقدامات کئے جائیں تو اس کے مثبت نتائج سامنے آسکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں اسلام آباد کے بلوچستان ہاؤس میں چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریوینیو طارق باجوہ سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر سندھ بلوچستان کوچز اونرز ایسوسی ایشن کے صدر اقبال شاہیزئی ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات بلوچستان اسلم شاکر ،پرنسپل سیکرٹری نسیم لہڑی حکومت بلوچستان کے ترجمان جان محمد بلیدی و دیگر بھی موجود تھے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ حکومت بلوچستان میں امن استحکام ترقی خوشحالی کیلئے کوشاں ہے اور ہر ممکن اقدامات کررہی ہے معاشی و تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں تاکہ بے روزگاری پر قابو پایا جاسکے اور لوگوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر آسکیں لیکن بعض ادارے معیشت کوجان بوجھ کر تباہ کرنا چاہتے ہیں جو قابل مذمت اور ناقابل برداشت عمل ہے بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کو کراچی میں کسٹم حکام کی جانب سے بلاجواز تنگ کیا جاتا ہے کسٹم کے ناروا سلوک کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز جہاں سراپا احتجاج ہیں وہاں مسافروں کو بھی ذہنی کوفت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ان رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اسمگلنگ اور غیر قانونی کاروبار کا راستہ روکنے کیلئے کسٹم اور متعلقہ اداروں کو پاک ایران و افغانستان سرحدات پر اپنی کارکردگی کو مؤثر و بہتر بنانے کی ضرورت ہے کاروبار اور بلوچستان دشمن رویوں میں تبدیلی نہ لائی گئی تو اس کے انتہائی منفی نتائج سامنے آئیں گے اور بلوچستان میں سے تجارتی و معاشی سرگرمیاں مکمل طور ماند پڑ جائیں گی جس سے امن و امان کی مخدوش صورتحال کو بہتر بنانے میں کسی قسم کی کوئی مدد ملنے کا کوئی امکان باقی نہیں رہے گا معاشی ترقی کا پہیہ جام ہو کر رہ جائے گاانہوں نے کہا کہ اس وقت ہمسایہ ملک ایران سے تجارتی و معاشی سرگرمیوں کا صرف ایک ہی پوائنٹ ہے ہم چاہتے کہ تفتان زیرو پوائنٹ کے علاوہ ،گوادر ،تربت پنجگور میں بھی تجارتی سرگرمیوں کیلئے پوائنٹس قائم کئے جائیں اور ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر ایک منڈی کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ یہاں زیادہ سے زیادہ تجارتی کاروباری اور معاشی سرگرمیاں شروع ہوسکیں تجارتی و اقتصادی سرگرمیوں میں جتنا اضافہ ہوگا اتنا ہی پرتشدد رحجانات کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا تجارتی و اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا بلوچستان اور ملک معاشی طور پر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں گے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کسٹم اور ایف بی آر میں ملازمین کی بھرتی نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک طویل عرصہ سے بلوچستان سے ملازمین کی بھرتی نہیں ہوئی ملازمتوں پر پابندی ہٹے ہی اس پر بھی عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت بھی متعدد اسامیاں ہیں جو خالی ہیں انہیں پر کرنے کی ضرورت ہے اور بلوچستان میں غیر قانونی طور پر جو کاروبار ہورہا ہے اس کو قانونی شکل دینے کیلئے ٹھوس بنیادوں پرسنجیدہ و عملی اقدامات کئے جائیں تو اس کے مثبت نتائج سامنے آسکتے ہیں چیئر مین ایف بی آر نے ٹرانسپورٹرز کی جانب سے ہونے والی شکایات کا فوری نوٹس لینے اور ان کے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی ہونے نہیں دی جائے گی اور بلوچستان میں معاشی و اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے حوالے سے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے ۔