|

وقتِ اشاعت :   December 31 – 2013

کوئٹہ (آن لائن ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی مذمتی بیان میں کہا گیاہے کہ شدید سردی میں سریاب ‘ مشرقی بائی پاس و گردونواح کے بلوچ علاقوں میں گیس پریشر میں کمی باعث تشویش ہے اتنی شدید سردی میں گیس پریشر میں کمی سے عوام کو سخت پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ستم ظریفی یہ ہے کہ بلوچستان سے گیس نکلنے والی گیس بلوچستان کے چند ایک علاقوں میں فراہم کرنا ظلم ہے جہاں گیس فراہم کی جا چکی ہے وہاں پریشر ہی نہیں جو سے عوام مستفید نہیں ہو پا رہے ہیں کوئٹہ کے بلوچ علاقوں میں گیس نہ ہونے کے برابر ہے موجودہ حکمران عوام کو ریلیف دینے کے بجائے مزید مسائل کے انبار لگا رہے ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بلوچستان کے تمام علاقوں تک گیس کی فراہمی یقینی بنائی جاتی لیکن بلوچ علاقوں میں ایسی روش اپنانا حکمرانوں کی استحصالی پالیسیوں کا تسلسل ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ جعلی مینڈیٹ کے ذریعے اقتدار پر براجمان حکمران بلوچستان میں عوام کی سماجی ‘ معاشی اور معاشرتی مسائل کو حل کرنے کے بجائے تنگ نظری کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں مشرف دور سے بلوچستان کے بلوچ عوام کی نسل کشی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے مسخ شدہ نعشیں پھینکی جا رہی ہیں ‘ لاپتہ کیا جا رہا ہے اور سماجی حوالوں سے دیدہ دانستہ طور پر بلوچ سرزمین کو پسماندہ ‘ بدحال رکھنے کی کوشش جاری ہے سماجی طور پر بلوچوں کے ہر طبقہ فکر کے ساتھ ناانصافی برتی جا رہی ہے تمام شعبہ ہائے زندگی تباہی کے دہانے پہنچ چکے ہیں بے اختیار اور کمزور حکمرانوں کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں غیر سرکاری این جی اوز کی جانب سے یہاں تعلیم کے شعبے کے حوالے سے بلوچ علاقوں میں فنڈز فراہم کئے جا رہے ہیں تو صوبائی حکومت میں شامل حکمران تعلیم کے شعبے میں فنڈز کی فراہمی کو روکنے کیلئے سازشیں کر رہے ہیں صوبائی حکومت خود بلوچ دشمن اقدامات کے مترادف بنتی جا رہی ہے ایسے معتصبانہ روش کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا حکمرانوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تعلیم سمیت دیگر اداروں میں مثبت تبدیلیوں کے حوالوں سے اگر فنڈز فراہم کئے جا رہے ہیں تو اس کی حوصلہ افزائی کی جائے لیکن یہاں گنگا الٹی بہتی ہے حکمرانوں کی مخالفت باعث افسوس ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکمرانوں کی جانب سے بلوچستان مسئلہ حل کرنے‘ تعلیمی انقلاب برپا کرنے کے دعوے من گھڑت جو جھوٹ پر مبنی الفاظ ہی ثابت ہوئے یو ایس ایڈ کی جانب سے تعلیم کے حوالے سے بلوچ علاقوں میں فنڈز کی فراہمی پر احتجاج کرنا درست اقدام نہیں لگتا ہے صوبائی حکومت علم دشمنی پر اتر آئی ہے موجودہ حکمران عوام کے مسائل کا حل نہیں چاہتے حکمرانوں کے حقیقی چہرے عوام کے سامنے عیاں ہو چکے ہیں جو اپنے گروہی مفادات کیلئے حکمرانی کر رہے ہیں جن کا بلوچ عوام کو بخوبی علم ہو چکا ہے کہ وہ کتنے مخلص ہیں ۔