لاہور(آزادی نیوز) قومی احتساب بیورو اوگرا میں اربوں روپے کی خوردبرد کے کیس سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف ٹھوس شواہد جمع نہیں کرسکا، اس لیے امکان ہے کہ اگلے ہفتے نیب عدالت میں دائر ہونے والے میں گیلانی کا نام شامل نہیں ہوگا۔ اس کیس سے منسلک ذرائع نے روزنامہ آزادی کو بتایا کہ آخری مرتبہ نیب کی ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ یکم جنوری 2014 کو ہوئی جس میں اس وقت کے قائم مقام چیئرمین نے تفتیشی ٹیم کو ہدایت کی کیس میں یوسف رضا گیلانی کا نام شامل کرنے سے پہلے دستاویزی ثبوت اور متعلقہ افسروں کے زبانی بیانات جمع کیے جائیں تاکہ کیس کو عدالت کے روبرو مضبوط کیا جاسکے۔ نیب راولپنڈی نے اوگرا کیس میں دوسرا ریفرنس دائر کرنے سے متعلق 80 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ تیار کی جو اجلاس میں پیش کی گئی لیکن پراسکیوشن ونگ نے رپورٹ بالخصوص یوسف رضا گیلانی کا نام شامل کرنے کے بارے میں متعدد سوالات اٹھائے۔ نیب کے ترجمان رمضان ساجد نے روزنامہ آزادی کے رابطے پر بتایا کہ ایگزیکٹو بورڈ سے پہلے نیب کے ایک اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ گیلانی کے خلاف ایسے ٹھوس شواہد نہیں مل سکے جن کا عدالت میں دفاع کیا جاسکے۔ دوسری طرف کیس کی تفتیش کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ اس وقت کے وزیراعظم گیلانی نے پہلا ڈائریکٹو وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کے سی این جی اسٹیشن (چوہدری سی این جی حاصل پور) کے متعلق جاری کیا۔ وزیراعظم گیلانی نے چیئرمین اوگرا توقیر صادق کو ہدایت کی کہ وہ سی این جی اسٹیشن حاصل پور سے بہاولپور منتقل کرنے کی اجازت دے دیں۔ اس ضمن میں وزیراعظم سیکریٹریٹ کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری کا بیان بھی قلمبند کیا گیا تھا۔ حتمی تفتیش کے مطابق سابق وزیراعظم نے اوگرا کے قواعد کے خلاف 466سی این جی اسٹیشنوں کو منتقل کرنے کی اجازت دی۔ وہ توقیر صادق کو غیرقانونی طور پر چیئرمین اوگرا تعینات کرنے کے بھی مرتکب ہیں۔ انھوں نے سی این جی سٹیشنوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کیلئے466 ڈائریکٹو جاری کئے۔ نئے سی این جی سٹیشن لگانے پر2008سے پابندی ہے جس کے بعد سی این جی سٹیشنوں کی جگہ تبدیل کرنے کا چور دروازہ اختیار کیا گیا جبکہ اصل جگہ پر بھی سی این جی سٹیشن بدستور موجود رہے جس سے گیس لوڈشیڈنگ کا بڑا بحران پیدا ہوگیا۔