کراچی(آزادی نیوز) پاکستان میں توانائی کے بحران کے مستقل حل کے لیے انرجی مکس کو بہتر بنانا ہوگا، توانائی کے مہنگے ذرائع، سرکلر ڈیٹ اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی پست اہلیت توانائی کے بحران کی بنیادی وجوہ ہیں، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام کی بدتر حالت، بجلی چوری، غیر موثر مینجمنٹ اور کمزور انفرااسٹرکچر کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو پیداواری لاگت میں فی یونٹ 2.70 روپے اضافے کا سامنا ہے جبکہ بجلی چوری کے نقصانات سالانہ 140ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ حب پاور لمیٹڈ کے کمپنی سیکریٹری شمس الاسلام نے حب پاور پلانٹ کے دورے کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے کے لیے سستے ذرائع اختیار کرنا ہوں گے جن میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار، ہائیڈ پاور اور متبادل ذرائع شامل ہیں، پاکستان میں گیس سے بجلی کی پیداوار کا تناسب 2005 تک 52فیصد تھا تاہم پگیس کی قلت کے سبب یہ تناسب کم ہوکر 29 فیصد پر آگیا جس سے گیس سے بجلی کی پیداوار بھی مہنگی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی رجحان کے برعکس پاکستان کے انرجی مکس میں تیل جیسے مہنگے ترین ذریعے کا تناسب سب سے زائد (36فیصد) ہے، 29فیصد بجلی ہائیڈل اور 29فیصد گیس سے تیار کی جارہی ہے، 5فیصد بجلی نیوکلیئر انرجی کے ذریعے پیدا کی جاتی ہے جبکہ کوئلے سے بجلی کی پیدوار کا تناسب 1 فیصد سے بھی کم ہے، اس کے برعکس دنیا میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار کا تناسب41 فیصد،21فیصد بجلی گیس، 16فیصد ہائیڈل اور 5فیصد ا?ئل اور 3 فیصد متبادل ذرائع سے پیدا کی جاتی ہے۔ پاکستان کے 2 بڑے ہمسائے چین اور بھارت کے انرجی مکس میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا تناسب بالترتیب 68 اور 79 فیصد ہے، پاکستان میں تھر کے کوئلے جیسے عظیم ذخائر کی موجودگی کے باوجود کوئلے سے توانائی کی طلب پوری کرنے کے لیے ابھی تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی، پاکستان میں بجلی کا شارٹ فال 7ہزار میگا واٹ تک پہنچ چکا ہے اور فرنس آئل کے ذریعے بجلی کی پیداوار سے بجلی کی پیداواری لاگت مسلسل بڑھ رہی ہے، فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس کو کوئلے پر منتقل کرکے پیداواری لاگت 50فیصد تک کم کی جاسکتی ہے جبکہ فرنس آئل کی درآمد کی مد میں خرچ ہونے والے کثیر زرمبادلہ کی بھی بچت کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف حب پاور کے 1292میگا واٹ کے تھرمل پلانٹ کو کوئلے پر منتقل کرکے فرنس آئل کی درا?مد کی مد میں 42 کروڑ ڈالر سالانہ کی بچت کی جا سکتی ہے، گزشتہ 4سال کے دوران پاکستان میں بجلی کی پیداواری صلاحیت میں سالانہ 4.4فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاہم بڑھتی ہوئی آبادی اور طلب میں اضافے کی وجہ سے بجلی کا گھریلو استعمال مجموعی کھپت کے 46فیصد تک پہنچ چکا ہے، بجلی کا شارٹ فال مالی سال 2011 میں 3500میگا واٹ تھا جو مالی سال 2012میں بڑح کر 5ہزار میگاواٹ اور اب 7 ہزار میگا واٹ تک پہنچ چکا ہے، پاکستان میں 2010۔11کے دوران انرجی مکس 35فیصد تھرمل، 35 فیصد ہائیڈل، 25فیصد گیس اور 3فیصد نیوکلیئر انرجی پر مشتمل رہا، 2فیصد بجلی متبادل ذرائع سے مہیا کی گئی، گزشتہ مالی سال کے اختتام پر 480ارب روپے کے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کے باوجود ایک بار پھر سرکلر ڈیٹ کی مالیت 180ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر گورننس کے مسائل، ٹیرف کے تعین اور نوٹیفکیشن کے اجرا میں تاخیر، ناقص ریونیو کلیکشن، ٹیرف ڈفرینشل کی ادائیگیوں میں بے قاعدگی اور ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن نظام کے نقصانات سرکلرڈیٹ بڑھنے کی اہم وجوہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حب پاور پاکستان کا اولین 1292میگا واٹ کا پہلا آئی پی پی ہے، 2011میں نارووال میں 225 میگا واٹ کا پلانٹ تعمیر کیا گیا، حبکو پاکستان میں ہائیڈل کا پہلا آئی پی پی ہے جس نے ا?زاد جموں کشمیر میں لاریب انرجی کے نام سے 84میگا واٹ کا ہائیڈل پلانٹ لگایا جو 2013میں ا?ن لائن ہوچکا ہے، حب پاور کی مجموعی پیداوار1601میگا واٹ ہے جو پاکستان میں مجموعی توانائی کا 10فیصد ہے۔