کوئٹہ (پ ر)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحد ہ قوانین کے مطابق ہر قوم کو ناصرف آزادی بلکہ اپنے وسائل کو اپنے مرضی کے مطابق استعمال کرنے کا پورا حق حاصل ہے ، لیکن ان عالمی قوانین کے برعکس گذشتہ 66 سالوں سے ریاست ناصرف اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے تکمیل ہے بلکہ وہ بلوچ وسائل کو اپنے مفادات کیلئے کوڑیوں کے دام بھی بیچتا آرہا ہے ۔قدرتی وسائل ، لمبی ساحلی پٹی اور انتہائی اہمیت کا حامل جیو اسٹریٹجک محل وقوع کے مالک سر زمینِ بلوچستان کے اصل باسی بلوچ آج نا صرف جبری قبضہ کی وجہ سے انتہائی نا گفتہ بہ حالات سے نبرد آزما ہوکر خطِ غربت سے نیچے زندگی گذارنے پر مجبور ہیں بلکہ ریاست اپنے قبضہ کو مستحکم کرنے کیلئے روزانہ کے بنیاد پر بلوچ نسل کشی میں بھی انتہائی زور و شور سے مصروفِ عمل ہے۔ اگر ہم دوسری طرف دیکھیں تو ان مصائب و نسل کشی کو بلوچ کے اوپر مسلط کرکے ریاست نا صرف ان بلوچ وسائل کو لوٹ کر پنجاب کی صنعتوں کو ترقی دینے اور اپنے دہشت گردانہ عزائم کی مالی ضرورتوں کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا بلکہ اب اس لو ٹ کھسوٹ میں چین کو بھی مکمل شامل کرچکا ہے ۔ سیندک پروجیکٹ کو چین کے ہاتھوں میں دینے کے بعد اب گوادر جیسی اہم عالمی بندرگاہ کو بھی پاکستان چین کے ہاتھ دے رہا ہے۔ چین اس خطہ میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کیلئے نا صرف گوادر پورٹ کو اپنے مکمل قبضے میں لینا چاہتا ہے بلکہ مستقبل میں وہ یہاں ایک نیول بیس تعمیر کرکے اس خطہ میں طاقت کا توازن بگاڑ کر جنگ کا دنگل سجانے کے در پہ ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ چینی سرمایہ کار اور پا کستان گوادر کو چین سے جوڑنے کیلئے گوادر تا کاشغر روڈ بنانے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں ۔ اس سارے صورتحال میں سب سے زیادہ قبیح عمل یہ ہے کہ بلوچ کے زمین پر یہ معاہدے کرتے وقت بلوچ کے مرضی کو مکمل طور پر پس پشت ڈالا گیا ہے ۔گذشتہ دنوں پاکستان اور چین کے ان استحصالی منصوبوں کو تیزی سے عملی جامہ پہنانے کی خاطر چین کا آٹھ رکنی وفد خصوصی طیارے کے ذریعے گوادر پہنچا اور انہوں نے گوادر پورٹ کا معائنہ کیا اور شاید بہت جلدیہ اقتصادی راہداری کے بابت اپنا اعلامیہ بھی جاری کریں گے ۔ ہم چین سمیت تمام سرمایہ کاروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں سرمایہ کاری سے گریز کریں ۔ جب تک ہم اپنا بلوچ ریاست تشکیل نہیں دیتے ان معاہدات کی کوئی وقعت نہیں اور نا ہی ہم اپنے مرضی کے خلاف ہونے والے ان معاہدات کو تسلیم کرتے ہیں ۔آج پاکستان، چین سمیت جتنے بھی سرمایہ کار کمپنیوں سے معاہدے کر رہا ہے ہم ان معاہدوں کی نا تائید کر تے ہیں اور نا ہی ہم کسی صورت ان کو برداشت کر یں گے ۔بلوچ کی مرضی کے خلاف اور آزادی سے پہلے جو بھی معاہدے ہورہے ہیں ہم ان سب کی نا صرف مذمت کرتے ہوئے واضح کر دیں کہ ایسے معاہدوں کو بلوچ عوام ہر صورت ناکام بنائے گی۔