کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)وادی کوئٹہ ، قلات، زیارت ، قلعہ عبداللہ، پشین ، مستونگ ، قلعہ سیف اللہ اور نوشکی سمیت بلوچستان کے شمالی اور بائی علاقوں میں موسم سرما کی پہلی برفباری ہوئی ، پہاڑوں نے بھی سفید چادر اوڑھ لی ،کوئٹہ میں میں پانچ سینٹی میٹر برف ریکارڈ کی گئی ، زیارت اور قلعہ عبداللہ میں برفباری کے بعد زمینی رابطے منقطع ہوگئے جبکہ مکران ڈویژن سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں بارش ہوئی ،سردی کی شدت میں اضافہ اور گیس پریشر میں کمی کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ ادھر وادی کوئٹہ میں برفباری کے بعد موسم سے لطف اندوز کیلئے شہریوں کی بڑی تعداد نے تفریحی مقامات کا رخ کیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کو بلوچستان میں مغربی ہواؤں کے داخل ہونے کے نتیجے میں بدھ کی رات صوبے کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری ہوئی۔ وادی کوئٹہ اور اس کے گرد و نواح میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب ہلکی ہلکی برفباری کا سلسلہ شروع ہوا جو صبح تقریباً نو بجے تک جاری رہا۔محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں 4.8سینٹی میٹر برف ریکارڈ کی گئی۔ شہر میں برفباری کے بعد ہر طرف سفیدہ کا راج ہوگیا، شہر کی سڑکیں، عمارتیں ، درخت و تالاب سب برف سے ڈھک گئے ، کوہ چلتن اور کوہ مردار کی پہاڑیوں نے بھی سفید چادر اوڑھ لی ، شہر کے نواح میں واقع ہنہ اوڑک، اسپین کاریز اور ہنہ جھیل میں سب سے زیادہ برف پڑی۔ برف سے ڈھکنے کے بعد ہنہ جھیل قدرت کے حسین شاہکار کا منظر پیش کررہی تھی۔برف باری کے باعث شہریوں اور زمینداروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ماہرین کے مطابق برف باری سے فصلوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گی۔دوسری جانب برفباری کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہوا۔ شہر میں درجہ حرارت منفی دو سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ سردی کے باعث شہری گھروں میں محصور ہوگئے جبکہ بازاروں میں رش اور سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے کم رہا تاہم سردی کی شدت میں اضافے کے باوجود کوئٹہ کے زندہ دل شہری دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ جھیل پہنچ گئی۔ خوب ہلہ گلہ اور موج مستی کی۔ نوجوان روایتی رقص کرکے سردی سے خوب لطف اندوز ہوئی۔ یونیورسٹی کے ایک طالب علم فاروق نے بتایا کہ ’’میرے امتحانات قریب ہیں لیکن اس کے باوجود میں امتحانات کی تیاری سمیت تمام کام چھوڑ کر برفباری سے لطف اندوز ہونے کے لئے ہنہ جھیل پہنچا ہوں کیونکہ برف سال میں ایک دفعہ پڑتی ہے ،میں دوستوں کے ساتھ ملکر اس لمحے کو یادگار بنانا چاہتا ہوں‘‘۔سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی شہر کے ہوٹلوں اور کھانے پینے کے مراکز پر رش بڑھ گیا، شہریوں نے گرم مشروبات اور گرم پکوانوں کی خریداری کی۔ دریں اثناء سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی گیس پریشر کا مسئلہ گھمبیر اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھ گیا۔شہریوں نے سردی سے بچنے کے لئے کوئلہ ، لکڑی ، ایل پی جی گیس جلانے کے علاوہ اور دیگر متبادل ذرائع پر انحصار کیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ کے علاوہ پشین، خانوزئی، توبہ کاکڑی، زیارت، سنجاوی، قلعہ سیف اللہ، کان مہترزئی ، مسلم باغ، قلعہ عبداللہ، چمن ، توبہ اچکزئی ،ژوب ، مستونگ، قلات، سوراب، ہربوئی، نوشکی اور دالبندین میں بیشتر مقامات پر برفباری پڑی۔ زیارت اور گرد نواح میں میں پانچ سے زائد برف پڑی جس کے باعث کوئٹہ زیارت شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی جبکہ قلعہ عبداللہ میں خواجہ عمران کے پہاڑی سلسلہ اور کوژک ٹاپ پر برفباری کے باعث پاک افغان بین الاقوامی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ، نیٹو سپلائی سمیت چھوٹی بڑی اور مال بردار گاڑیوں کی آمدروفت بھی بند ہوگئی جبکہ کئی گاڑیاں کوڑک ٹاپ پر پھنس گئی۔ ادھر قلات میں موسم سرما کی پہلی برف باری سے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ،شہر میں انچ برف باری ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم سے کم درجہ حرارت منفی 4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ،شدید سردی کی وجہ سے کاروبار زندگی بری طرح مفلوج ہو کر رہ گیا ،دن بھر ٹھنڈ اور یخ بستہ ہوائیں چلنے کی وجہ سے لوگ سردی سے ٹھٹھرتے رہے اورگھروں میں رہنے پر مجبور ہو گئے ،شدید سردی کی وجہ سے قلات نزلہ زوکام گلے اور سینیے بیماریاں پھیلنے لگی ہیں ، دوسری جانب سردی کے شدت میں اضافہ ہو تے ہی گیس پریشر مکمل طور پر غائب ہونے اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے لو گو ں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا۔ ادھر مکران ڈویژن کے مختلف علاقوں پنجگور، گوادر، اورماڑہ اورپسنی کے علاوہ دالبندین اور نوشکی میں بارش بھی ہوئی۔ پنجگور میں تیس ملی میٹر جبکہ گوادر ، اورماڑہ اور پسنی میں پندرہ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات سے مطلع صاف ہونے اور وادی کوئٹہ کے چاروں اطراف پہاڑوں پر جمنے والی برف سے ٹکرانے والی سرد ہوائیں کوئٹہ میں داخل ہونے کے بعد سردی کی شدت میں اضافے کا امکان ہے۔