|

وقتِ اشاعت :   January 10 – 2014

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان کابینہ نے پرائمری تک مادری زبانوں کو بطور مضمون پڑھانے کی منظوری دیدی ، وزیراعلیٰ سمیت کابینہ کے ارکان ، اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر اور صوبائی اسمبلی کے ارکان کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے اوران کی سیکورٹی بڑھانے کی منظوری دیدی گئی۔ کابینہ نے لیویز ڈائریکٹریٹ کی دوبارہ بحالی، لیویز فورس کو ایف سی کے ذریعے تربیت دینے، لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل ، سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی ترمیمی بل ، بولان میڈیکل کالج کو میڈیکل سائنسزاور ہیلتھ یونیورسٹی کا درجہ دینے کے قوانین کی بھی منظوری دیدی۔ صوبائی وزیر اطلاعات کہتے ہیں کہ ارکان کو کرپشن سے بچانے کیلئے بڑھانا ضروری ہیں،ارکان اسمبلی کی تنخواہ بیس ہزار روپے ہیں اور موجود دور میں بیس ہزار روپے میں صرف فرشتے ہی گزارہ کرسکتے ہیں۔وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کی صدارت میں ہونے والے کے اجلاس میں کابینہ ارکان کے علاوہ چیف سیکریٹری ، سیکریٹریز ، آئی جی پولیس اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے رکن اسمبلی یاسمین لہڑی ، سیکرٹری قانون صفدر حسین اور ڈی جی ڈی پی آر نور خان محمد حسنی کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنی مکمل تشکیل کے بعد کابینہ کا یہ دوسرا اجلاس تھا جس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ ، وزراء اور مشیروں کے ساتھ ساتھ اسپیکر ڈپٹی اسپیکر اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری بھی دی گئی تاہم صوبائی وزیر نے صحافیوں کے اسرار کے باوجود یہ بتانے سے گریز کیا کہ تنخواہیں کتنے فیصد بڑھائی گئی ہے۔ رحیم زیارتوال کا کہنا تھا کہ تنخواہیں بڑھانے کا مقصد عوامی نمائندوں کو کرپشن کی جانب روکنا ہے کیونکہ عوامی نمائندوں کی تنخواہیں انتہائی کم ہیں۔ ارکان اسمبلی کو بیس ہزار جبکہ وزیراعلیٰ کو صرف تیس ہزار روپے تنخواہ مل ہی ہے اور موجودہ دور میں بیس ہزار روپے میں فرشتے ہی گزارہ کرسکتے ہیں۔ سابق دور میں وزراء کو کرپشن کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی۔ صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اجلاس میں صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی کی سیکورٹی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ وزیراعلیٰ نے تحفظات دور کرنے اور عوامی نمائندوں کی سیکورٹی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ نے مادری زبانوں کو پرائمری تک بطور مضمون نصاب میں پڑھانے کے قانون کی بھی منظوری دی۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے محکموں کی کارکردگی سے متعلق کمیٹیوں کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ پولیس اور لیویز کے محکموں میں اصلاحات کیلئے صوبائی وزیر داخلہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات منظور کرتے ہوئے لیویز اہلکاروں کو ایف سی کے ذریعے تربیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اجلاس میں لینڈ ریفارمز بل ، بولان میڈیکل کالج کو ہیلتھ اینڈ سائنسز یونیورسٹی کا درجہ دینے سمیت کوئٹہ شہر کی خوبصورتی کے لئے کئی منصوبوں کی بھی منظوری دی گئی۔ عبدالرحیم زیارتوال کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں اور محکموں میں بدعنوانی کی تحقیقات کررہے ہیں، سابق حکومت نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے 213 اضافی منصوبوں کی منظوری دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں امن وامان کی صورتحال میں بہتر بہتری آئی ہے۔رحیم زیارتوال کا کہنا تھا کہ گزشتہ اجلاس کے دوران مختلف حوالوں سے بنائے گئے کمیٹیوں کی کارکردگی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا اور اس پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ۔ اجلاس میں خاص کر کوئٹہ کی خوبصورتی کی بحالی اور جاری ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ پر بحث کی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ جلد از جلد شہر کے سیوریج ، پانی اور دیگر مسائل کو ٹھیک کیا جائے جہاں خرابی یا خامی نظر آئے اسے کی نشاندہی کی جائے ۔ معیاری سیوریج سسٹم ، روڈوں کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں وزیرداخلہ پر مشتمل محکمہ داخلہ کی رپورٹ کی بھی منظوری دی گئی اور ہدایت کی گئی کہ لیویز کو ایف سی کے ذریعے تربیت دی جائے اور انہیں جوڈیشل پروسس جس میں ایف آئی آر درج کرنے جیسے عمل شامل ہو کی بھی تربیت دی جائے ۔اجلاس میں لیویز ڈائریکٹریٹ کی دوبارہ بحالی کے بھی منظوری دیدی گئی ہے ، کوئٹہ میں پارکنگ کے مسئلے کے حوالے سے پی سی ڈی پی میں مختص کی گئی 2 سو ملین روپے ریلیز کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ پارکنگ کے عمل پر کام شروع کیا جاسکے ۔ نہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت میں شامل تینوں جماعتیں عوام کو گڈ گورننس دینے پر متفق ہے اب اس کی حصول کے لئے تینوں جماعتوں نے مل کر جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے لینڈ ریفارم ایکٹ ریگولیشنز کے حوالے سے بھی تفصیلی غور وغوص کیا گیا چونکہ یہ کیس سپریم کورٹ میں دائر ہے اور وفاق نے اس سلسلے میں چاروں صوبائی حکومتوں سے رائے طلب کی ہے جس کے بعد سپریم کورٹ میں جواب داخل کیا جائے گا اجلاس میں اس کے لئے بھی ایک کمیٹی تشکیل دیدی گئی تاکہ وہ اپنی حتمی رپورٹ وفاق اور بعد میں سپریم کورٹ میں پیش کرے ۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اراکین اسمبلی کی سیکورٹی کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ عوامی نمائندوں میں جس ممبر کو جس قسم کی سیکورٹی درکار ہوگی فراہم کی جائے اور اس کے علاوہ سیکورٹی اداروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ امن وامان کی بہتری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے تاکہ عام آدمی اپنے آپ کو محفوظ سمجھے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس جنوری میں ہی ہوگا جس کا حتمی تاریخ وزیراعلیٰ بلوچستان خود طے کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں روڈ سیکٹر سمیت جن محکموں میں گھپلے ہوئے ہیں ان کے لئے وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کے زیر اہتمام مختلف کمیٹیاں تشکیل دے کر تحقیقات ہورہی ہے جو بھی رپورٹ سامنے آئے گی وہ ہم عوام کے سامنے پیش کریں گے ۔ وزیرداخلہ کی جانب سے اختیارات نہ ملنے کے سوال پر وزیراعلیٰ اطلاعات نے کہاکہ تمام وزراء کی ہدایات پر عمل کرنے کے لئے تحریری طور پر سیکرٹریز ، ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کو آگاہ کیا جائے گا وزیرداخلہ نے شاید کسی ایک شخص کے لئے سیکورٹی طلب کی تھی جس پر ڈپٹی کمشنر نے انکار کردیا تھا ۔ وزیراعلیٰ نے وزیرداخلہ کو یقین دلایا کہ ان کی ہر مثبت فیصلے پر عمل درآمد ہوگا اگر کوئی شکایت ہو تو مجھے فون پر آگاہ کیا جائے ۔ عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 3 سو 9 بند سکولوں کو کھولنا، امن وامان کی صورتحال میں بہتری لانا صوبائی حکومت کے اہم اقدامات میں شامل ہیں، صوبے میں قومی شاہراہوں پر پہلے سے زیادہ محفوظ ہوگیا ہے ، کوئٹہ چمن ، کوئٹہ ڈی جی خان اور کوئٹہ ژوب شاہراہ پر اب رات کے وقت بھی آمدروفت ہوتی ہے تاہم کوئٹہ کراچی شاہراہ پر اب بھی کچھ مشکلات کا سامنا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں جرائم کی وارداتوں میں پہلے کے مقابلے میں20سے25فیصد کمی آئی ہے۔