|

وقتِ اشاعت :   January 10 – 2014

کمانڈر جنرل پرویز مشرف کو 9بیماریاں لاحق ہیں۔ ان میں سے ایک بھی بیماری ایسی نہیں جس سے ان کی فوری موت واقع ہو یا ان کو بستر مرگ پر بھیج دے۔ یہ سب بیماریاں بڑھاپے کی ہیں جو ہر خاص و عوام کو اس پیران سالی میں لاحق ہوتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پرویز مشرف مقابلتاً ایک صحت مند انسان ہیں اور اپنے اکثر انٹرویز میں انہیںیہ کہتے سنا گیاکہ وہ صحت مند رہنے کے لیے روزانہ اور بلا ناغہ ورزش کرتے ہیں۔ اس لئے ان تمام 9بیماریوں کا بہانہ بنا کر موصوف انصاف سے بھاگ کھڑے نہیں ہوسکتے۔ یہ بیماریاں ان کو عدالت میں پیش ہونے سے نہیں روک سکتیں بلکہ سرکاری وکیل نے یہ تک کہہ دیا ہے کہ وہ عدالت میں آئیں تاکہ ان پر غداری کے الزام میں فرد جرم عائد ہو، اس کے بعد ان کو کہیں بھی جانے کی اجازت مل سکتی ہے۔ فرد جرم کے عائد ہونے سے قبل ان کو بیماریوں کی بنیاد پر استثنیٰ نہیں ملے گا۔ عدالت نے ان کو آئندہ پیشی پر عدالت میں حاضر ہونے کو کہا ہے تاکہ ان کے خلاف ملک اور قوم کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جاسکے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پرویز مشرف کو نفسیاتی بیماریوں کا سامنا ہے۔ ان کو کوئی جان لیوا بیماری نہیں ہے۔ وہ اس وقت دباؤ کا شکار ہیں اور ذہنی مریض بن گئے ہیں اور آئے دن بہانے بناکر عدالت سے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ نفسیاتی مریض بننے کے ذمہ دار وہ خود ہیں۔ فوج نے اس کی وردی اتاری اور اس کا کمانڈ چھین لیا اور کسی دوسرے جنرل کے حوالے کیا۔ اس کے بعد ان سے بحیثیت صدر استعفیٰ لے لیا۔ وجہ یہ تھی کہ وہ فوج اور ملک کے عوام میں غیر مقبول تھے ان پر قتل عام کے الزامات ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ اس نے بے نظیر بھٹو کو اس لئے قتل کروایا کہ وہ حقیقی اقتدار اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے اور وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو یہ تمام اختیارات منتقل نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اس لئے بم دھماکے میں ان کو اور کئی دوسرے پاکستانی شہریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ اس سے قبل نواب اکبر بگٹی پر فضا سے بم گرائے گئے اور راکٹ برسائے گئے جس سے نواب بگٹی اور 30دوسرے پاکستانی شہید ہوگئے۔ نواب بگٹی کا قصور یہ تھا کہ وہ ڈاکٹر شازیہ خالد کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ ایک سندھی خاتون کو بلوچ سرزمین پر بے آبرو کردیا گیا اور فیصلہ پرویز مشرف نے یک طرفہ طور پر سنادیا کہ فلاں فوجی افسر (کیپٹن حماد)بے قصور ہے۔ اسی طرح غازی عبدالرشید کی شہادت بھی پرویز مشرف کے ذمہ ہے۔ وہ پاکستانی شہریوں اور ان کے رہنماؤں کا قاتل ہے۔ صرف اس پر غداری کا مقدمہ چلایا جارہا ہے جس سے وہ خوفزدہ ہیں اور راہ فرار تلاش کررہے ہیں جو شاید ان کو نہ ملے۔ فوج نے ایماندارانہ طور پر اپنے سابق کمانڈر کوبچانے کی کوشش کی۔ ان کو فوجی اعزازات کے ساتھ ملک سے رخصت کیا تاکہ وہ عوام الناس کے سامنے بے آبرو نہ ہوں مگر اقتدار کے شوق میں انہوں نے سب کے مشورے رد کردیئے۔ چونکہ بنیاد ی طور پر وہ ایک احمق انسان ہیں اور ان کی احمقانہ سوچ تھی کہ ملک واپس آکر انتخابات میں حصہ لیں گے اور ملک کے وزیراعظم بن جائیں گے ۔یہی احمقانہ سوچ نے ان کو آج اس مقام پر کھڑا کردیا ہے کہ وہ نفسیاتی مریض بن گئے اور راہ فرار تلاش کررہے ہیں جو ان کو نہیں مل رہی ہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم نے پرویز مشرف کی بہت دیر بعد حمایت شروع کی جب ان پر انکشاف ہوا کہ وہ اردو بولنے والے مہاجر ہیں۔ اس لئے انہوں نے دوسرے لوگوں کا قتل عام کیا وہ جائز تھا۔ اس پر ملک اور قوم کے خلاف غداری کا مقدمہ نہیں چلنا چاہئے کیونکہ وہ مہاجر ہیں اور ہندوستان سے ہجرت کرکے آئے ہیں اس لئے ان کو معاف کیا جائے۔